میں بشریٰ بی بی کی وجہ سے وزیر اعلیٰ نہیں بنا تھا

وزیراعظم عمران خان کے نام نہاد وسیم اکرم پلس عثمان بزدار نے اس تاثر کو سختی سے رد کیا ہے کہ انہیں خاتون اول بشریٰ بی بی کی سفارش پر وزیراعلی بنایا گیا تھا اور اسی وجہ سے وہ ناقدین کی جانب سے مسلسل تنقید کے باوجود اپنے عہدے پر پونے چار برس تک برقرار رہے۔ بی بی سی کی جانب سے انٹرویو میں ان سے پوچھا گیا کہ مخالفین کے بقول آپ خاتون اول کے منظور نظر تھے، اس لیے آپ ساڑھے تین سال تک وزیر اعلی کرسی پر بیٹھے رہے، اس الزام پر آپ کیا کہیں گے؟

عثمان بزدار نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ ایسی کوئی بات نہیں۔ یہ الزام بالکل غلط ہے، آپ دیکھیں کہ وزیر اعظم نے وزیر اعلیٰ کے لیے ایک معیار مقرر کیا تھا کہ میرے منشور کو لے کر چلنا ہے۔ انہیں ایسا بندہ چاہیئے تھا جس کا پہلے کوئی سکینڈل نہ ہو اور اس کے مفادات نہ ہوں۔ میں اس معیار پر پورا اترا تھا۔ میں پنجاب کے سب سے پسماندہ علاقے کی نمائندگی کر رہا ہوں۔ میں پہلی دفعہ ایم پی اے بنا۔ میں پڑھا لکھا انسان ہوں، ایسا نہیں کہ مجھے کچھ پتا نہیں۔ یہ تو وقت بتائے گا کہ میں نے کسی کی سفارش پر انہوں نے چار برس گزارے یا اپنی اہلیت کی بنیاد پر۔

عثمان بزدار نے کہا کہ وزیر اعظم نے ہمیشہ ان پر اعتماد کیا اور اس مشکل صورتحال میں اگر وہ مرکزی حکومت بچانے کی خاطر استعفیٰ پیش نہ کرتے تو وہ اپنا حق ادا نہ کر پاتے۔ بزدار نے کہا کہ ’میں نے بس یہ ہی سوچا کہ جو میرے بس میں ہے، وہ تو میں کروں تاکہ وزیر اعظم کے لیے آسانی پیدا کروں۔ میں نے تو بس یہی کوشش کی کہ اگر قربانی دینی ہے تو سب سے پہلے میں اس قربانی کے لیے تیار ہوں۔‘

پنجاب کے ضلع ڈیرہ غازی کی تحصیل تونسہ سے تعلق رکھنے والے عثمان احمد خان بزدار کو 2018 کے انتخابات میں کامیابی کے بعد تحریکِ انصاف کی جانب سے وزیرِ اعلٰی پنجاب کے عہدے کے لیے نامزد کیے جانے کے فیصلے نے سب کو حیرت میں ڈال دیا تھا۔ ان کی وزارت اعلیٰ کے دور میں سیاسی مخالفین کے ساتھ ساتھ تحریک انصاف کے اپنے ارکان نے بھی وزیر اعظم عمران خان کے بزدار کو وزیر اعلیٰ بنانے کے انتخاب پر ہمیشہ تنقید ہی کی لیکن عمران اپنے فیصلے پر ڈٹے رہے۔ اپنی مستقبل کی سیاست کے حوالے سے بات کرتے ہوئے بزدار نے کہا کہ اللہ نے جتنی عزت دی، وہ بہت زیادہ ہے۔

انھوں نے کہا کہ ’تاریخ اٹھا کر دیکھ لیں کہ آپ کو یہ مثال نہں ملے گی کہ جو پہلی بار ایم پی اے بنا اور پہلی مرتبہ میں ہی وزیر اعلیٰ بھی بن گیا۔ یہ تو اللہ کی دین ہے۔ میں نے کبھی وزارت اعلٰی کی خواہش نہیں کی تھی کیونکہ میں عہدے لینے کا شوق نہیں رکھتا۔‘ان کا کہنا تھا کہ ’اس لیے جو پارٹی فیصلہ کرے گی، جہاں کہے گی میں حاضر ہوں۔ ہم تو سپاہی ہیں اگر عمران خان کہیں گے کہ بیٹھ جائیں تو ہم آپ کو سیاست میں نظر بھی نہیں آئیں گے۔‘

چوہدری پرویز الٰہی کے وزیر اعلیٰ بننے کے سوال پر عثمان بزدار نے کہا کہ ’ہماری پارٹی نے انھیں منتخب کیا اور جو فیصلہ پارٹی کرے گی، ہم سب لوگوں کو اس کے پیچھے کھڑا ہونا ہے اور نیک نیتی کے ساتھ کوشش کرنی چاہیے۔‘ وہ کہتے ہیں کہ باقی تو قسمت کی باتیں ہوتی ہیں کیونکہ جس کے نصیب میں جو کچھ لکھا ہوتا ہے وہی ہوتا ہے۔ مجھے کسی سے کوئی گلہ نہیں۔

پارٹی میں گروپنگ کے حوالے سے بات کرتے ہوئے وزیر اعلٰی عثمان بزدار نے کہا کہ یہ سیاسی باتیں ہیں اور لوگ ایسے بیانات مرچ مصالے لگا کر بیان کرتے ہیں۔ میرا تمام پارٹی والوں کے ساتھ تعلق ہے۔ میڈیا سے ہٹ کر ان کا میرے ساتھ بہت پیار محبت اور عزت کا رشتہ ہے اور میں تو یہ مانتا ہوں کہ یہ تعلق آج تک ہی محدود نہیں بلکہ ساری زندگی ان کے ساتھ رہے گا۔ مجھے کسی سے کوئی گلہ نہیں کہ کسی نے میرے خلاف بات کی یا کچھ کہا۔ میں ایسی چھوٹی چھوٹی باتیں نہیں سوچتا۔‘ وزیر اعلیٰ نے یہ بھی کہا کہ ‘ہر کسی کا اپنا مزاج ہے۔ میرا مزاج نہیں کہ میں بدتمیزی کروں، میں مختلف ہوں۔ اللہ نے ہر انسان کو مختلف بنایا۔ میری عادت ہے کہ میں خاموشی سے پردے کے پیچھے بیٹھ کر کام کرتا ہوں۔’

بزدار کا کہنا تھا کہ ’باقی کوئی انسان ایسا نہیں جو کہے کہ میں ہر چیز میں ماسٹر ہوں۔ انسان تو قبر تک سیکھتا ہے۔ بس انسان کو تکبر نہیں کرنا چاہیے اور اپنے آپ کو مزید بہتر کرتے رہنا چاہیے۔ میرا خواب تو یہ ہے کہ ہم غریب عوام اور اپنے صوبے کے لیے جو کچھ کر سکتے ہیں وہ کریں۔ ہمارا معیار یہ ہے کہ بس عوام کی اصل معنوں میں خدمت کی جائے جس میں ڈرامے بازی نہ ہو۔‘

بلوچ ایم این اے محمد اسلم بھوتانی حکومتی اتحاد سے الگ

عثمان بزدار نے خود پر تنقید کرنے والوں کو کہا کہ ‘جو یہ باتیں کرتے ہیں وہ سب میرے دوست ہیں۔ میں نے تو آج تک کسی کو اپنی کابینہ سے بھی نہیں نکالا۔ وہ سب یہاں میرے پاس آتے ہیں، مجھ سے باتیں کرتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ جو مجھے کہتے ہیں کہ مائنس بزدار، وہ یہ نہیں دیکھتے کہ جو جھنڈا ان کی گاڑی پر لگا وہ میرے دستخط سے ہی لگا۔ میں چاہتا تو دستخط سے انھیں نکال بھی سکتا تھا لیکن میں نے ایسا نہیں کیا۔

did not become CM because of Bushra Bibi say Usman Buzdar | video in Urdu

Back to top button