کیا عمران کے جاتے ہی امریکی ڈرون حملے شروع ہو گئے؟
پاکستان میں حکومت کی تبدیلی کے بعد عمران خان کے حمایتی اور مخالفین کے درمیان سوشل میڈیا پر آن لائن جنگ کا آغاز ہو چکا ہے، جس میں دونوں اطراف سے الزامات کا سلسلہ جاری ہے، اسی دوران سوشل میڈیا پر شمالی وزیرستان میں ڈرون حملوں کی افواہیں بھی سننے کو ملیں جنہیں عمران خان کی حکومت جانے سے جوڑا گیا اور کہا گیا کہ انکے دور میں امریکہ کو ایسا کرنے کی جرات نہیں تھی۔
سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی اس خبر میں کہا گیا ہے کہ امریکی ڈرون کا یہ حملہ شمالی وزیرستان کے علاقے شوال میں کیا گیا ہے اور یہ کہ اس میں ایک ہی خاندان کے سات افراد ہلاک ہوئے ہیں، یاد رہے کہ شوال کا علاقہ شمالی اور جنوبی وزیرستان کی سرحد پر واقع ہے جس کی آبادی انتہائی کم ہے۔
بظاہر سوشل میڈیا پر اس خبر کے تانے بانے موجودہ سیاسی صورتحال سے جوڑنے کی کوشش کی جا رہی ہے، جس میں کہا جا رہا ہے کہ عمران کے وزارت عظمیٰ سے جانے کے بعد امریکی ڈرون حملے شروع ہو گئے ہیں اور یہ کہ امریکہ مخالف کپتان کے ہوتے ہوئے امریکہ پاکستان پر ڈرون حملے نہیں کر سکتا تھا۔
لیکن حسب معمول اب یہ پتہ چلا ہے کہ ڈرون حملے کی خبر جھوٹی تھی اور پی ٹی آئی کے سوشل میڈیا بریگیڈ نے پھیلائی تھی۔ ڈپٹی کمشنر شمالی وزیرستان شاہد علی نے اپنے فیس بک اکاؤنٹ پر ایک ویڈیو پیغام میں بتایا ہے کہ شمالی وزیرستان میں کہیں بھی کوئی ڈرون حملہ نہیں ہوا اور سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی یہ خبر غلط ہے۔ انہوں نے سوشل میڈیا سے وابستہ افراد سے اپیل کی کہ وہ ایسے حساس معاملات پر تبصرہ کرتے ہوئے ذمہ داری کا مظاہرہ کریں اور بے بنیاد خبروں سے اجتناب کریں۔
دوسری جانب سوشل میڈیا پر مقامی صحافی نور بہرام نے ویڈیو پیغام میں کہا ہے کہ بعض ذرائع نے شمالی وزیرستان میں ڈرون حملے کی خبر دی تھی لیکن بعد میں جب اس بارے میں انتظامی افسران اور پولیس سے رابطہ کیا تو اس حملے کی کہیں سے بھی تصدیق نہیں ہو سکی۔ اس حوالے سے ایک ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر گردش کر رہی ہے جس میں ڈرون طیارہ پرواز کرتا ہوا نظر آ رہا ہے، لیکن بعد کی تحقیقات سے معلوم ہوا ہے کہ یہ ویڈیو 2015 کی ہے۔
لیکن اسکے باوجود سوشل میڈیا پر بیشتر صارفین یہ سوال کر رہے ہیں کہ کیا یہ خبر درست ہے کہ یہ ڈرون حملہ ہوا ہے، اس کے علاوہ اس میں ایسے صارفین بھی شامل ہیں جو بغیر تصدیق کے یہ نتیجہ اخذ کر بیٹھے ہیں کہ دراصل عمران کے جانے کے بعد اب پاکستان امریکہ کے زیر اثر ہے اور وہ پاکستان میں جو چاہے اب کر سکتا ہے۔
یاد رہے کہ پاکستان میں امریکی جاسوس طیاروں کے ذریعے ڈرون حملے مشرف دور میں دہشت گردی کے خلاف جنگ کے دوران شروع کیے گئے تھے، پاکستان میں ڈرون حملوں کا سلسلہ 2004 میں شروع ہوا تھا۔ 2004 میں ہونے والے پہلے ڈرون حملے میں طالبان کے سربراہ نیک محمد کو ہلاک کیا گیا تھا، پاکستان میں 2004 سے یکم جنوری 2018 تک امریکی ڈرون طیاروں سے کل 409 حملے کیے گئے جن میں 2000 کے قریب ہلاکتیں ہوئی ہیں، ان حملوں میں کالعدم تنظیموں خصوصا ًالقاعدہ اور طالبان کے اہم قائدین کو نشانہ بنایا گیا تھا۔