ڈونلڈ ٹرمپ کی ٹک ٹاک کو امریکا میں بزنس فروخت کرنے کیلئے مزید 75 دن کی مہلت

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نےٹک ٹاک پرامریکا میں پابندی کو مزید 75 دن کے لیے ملتوی کر دیا ہے۔
امریکی صدر کی جانب سےایک بار پھر ٹک ٹاک کو 75 دن کی مہلت دی گئی ہےجس دوران سوشل میڈیا کمپنی کو امریکا میں اپنے بزنس کو فروخت کرنا ہوگا،ورنہ اسےپابندی کا سامنا ہوسکتا ہے۔
ٹروتھ سوشل میں ایک پوسٹ میں امریکی صدرنےبتایا کہ ان کی انتظامیہ کی جانب سے ٹک ٹاک کو بچانے کے لیے کسی معاہدے پرکام کیا جا رہا ہےاور اس حوالے سے اہم پیشرفت ہوئی ہے۔
مگر بظاہر اتنی بھی پیشرفت نہیں ہوئی کہ ٹک ٹاک کی فروخت جلد ممکن ہوسکے اور اسی وجہ سے کمپنی کو دی گئی مہلت میں اضافہ کیا گیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کےمطابق کمپنی اورامریکی انتظامیہ کے درمیان ہونے والےمعاہدے ہر ابھی بھی کافی کام ہونا باقی ہے۔
امریکی صدر نے توقع ظاہر کی کہ اس حوالے سےکام جاری رہے گا اورمعاہدے کے حوالے سے ہمیں چین سے اچھی توقعات ہیں۔
انہوں نے ایک باراس عزم کا اعادہ کیا کہ وہ ٹک ٹاک پرپابندی عائد کرنا نہیں چاہتے۔
برطانیہ: جنسی زیادتی کے الزام میں لیبر رکن پارلیمنٹ گرفتار
متعدد کمپنیوں کی جانب سے ٹک ٹاک کےامریکی آپریشنز کو خریدنےمیں دلچسپی ظاہر کی گئی ہے جن میں ایمازون کا نام بھی شامل ہے۔
مگر اب تک کوئی کمپنی کسی ایسے معاہدے کو تیار نہیں کرسکی جو امریکی انتظامیہ، بائیٹ ڈانس (ٹک ٹاک کی مالک کمپنی) اورچینی حکومت کو مطمئن کرسکے۔
خیال رہےکہ اس سے قبل 20 جنوری 2025 کو صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے عہدہ سنبھالتے ہی ایک ایگزیکٹیو آرڈر پر دستخط کیے جس کےتحت ٹک ٹاک کو امریکا میں اپنے آپریشنز فروخت کرنے کے لیے مزید 75 دن کی مہلت دی گئی۔
یہ مہلت 6 اپریل کوختم ہورہی تھی مگر اب اس میں مزید 75 دن کا اضافہ کردیا گیا ہے۔
اپریل 2024 میں امریکی ایوان نماندگان نےایک قانون کی منظوری دی تھی جس کےتحت ٹک ٹاک کوہدایت کی گئی تھی کہ وہ 19 جنوری 2025 تک اپنےامریکی آپریشنز کو فروخت کر دے ورنہ اس پر پابندی عائد کی جائے گی۔
اس قانون پرصدرجو بائیڈن نے بھی دستخط کیے تھے۔
دلچسپ بات یہ ہےکہ اپنےاولین دور صدارت کےدوران ڈونلڈ ٹرمپ ٹک ٹاک پر پابندی لگانے کی ناکام کوشش کر چکے تھے مگر اب ان کا کہنا ہےکہ وہ ایپ پر پابندی کے حق میں نہیں۔