بجلی فی یونٹ سوا تین روپے مزید مہنگی کرنے کا فیصلہ

جہاں ایک طرف نگراں وزیراعظم انوارالحق کاکڑ عوام کو نوید سنا کر بہلانے کی کوشش کر رہے ہیں کہ آنے والے دنوں میں بجلی مہنگے ہونے کے امکانات معدوم ہیں وہیں دوسری طرف نیپرا نے عوام پر ایک اور بجلی بم گرانے کا عندیہ دیتے ہوئے فیول ایڈجسٹمنٹ کی مد میں صارفین کے لیے بجلی فی یونٹ 3 روپے 28 پیسے مہنگی کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ نیپرا کا یہ فیصلہ مہنگائی میں پسے عوام کی چیخیں نکلوا دے گا۔

نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی نیپرا کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ڈسکوز کی درخواست پر سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کی مد میں بجلی 3 روپے 28 پیسے فی یونٹ مہنگی کرنے کی منظوری دے دی گئی ہے تاہم حتمی فیصلہ وفاقی حکومت کرے گی۔اعلامیے میں کہا گیا کہ ڈسکوز کی درخواست پر ایڈجسٹمنٹ کا فیصلہ وفاقی حکومت کوبھجوایا جا رہا ہے اور منظوری کے بعد قواعد کے مطابق اضافے کا اطلاق ہوگا۔نیپرا نے بتایا کہ صارفین کو اکتوبر 2023 سے مارچ 2024 تک 6 ماہ کے دوران یہ ادائیگی کرنا ہوگی اور یہ اضافہ چوتھی سہ ماہی کی مد میں کیا گیا ہے۔اعلامیے میں کہاگیا کہ اس اضافے کا اطلاق لائف لائن صارفین پر نہیں ہوگا۔نیپرا کے مطابق کے-الیکٹرک کے صارفین کے لیے بجلی فی یونٹ 3 روپے 28 پیسے مہنگی کردی جائے گی اور مطلوبہ رقم 6 ماہ کے دوران وصول کی جائے گی۔

خیال رہے کہ 20 ستمبر کو ایک رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ بجلی کے سالانہ بنیادی ٹیرف میں تقریباً 26 فیصد اضافے اور تقریباً 18 فیصد سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کی منظوری کا عمل جاری ہے۔رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ ڈسکوز نے فیول ایڈجسٹمنٹ کی مد میں مزید ایک روپے 83 پیسے فی یونٹ اضافے کی درخواست دے دی، جس کے تحت صارفین سے اگلے مہینے 30 ارب روپے وصول کیے جائیں گے۔یہ درخواست اس حقیقت کے باوجود دی گئی ہے کہ بجلی کی پیداوار کا تقریباً تین چوتھائی یعنی 74 فیصد سے زیادہ مقامی سستے ایندھن جیسے ہائیڈرو، کوئلہ، گیس، جوہری، ہوا، شمسی اور بیگاس سے حاصل ہوتا ہے۔نیپرا نے درخواست منظور کرتے ہوئے 27 ستمبر کو عوامی سماعت طلب کر لی ہے تاکہ یہ دیکھا جاسکے کہ ٹیرف میں اضافہ ایف سی اے میکانزم اور اکنامک میرٹ آرڈر کے تحت بنتا ہے یا نہیں۔یکم جولائی سے بنیادی اوسط ٹیرف تقریباً 7.5 روپے فی یونٹ بڑھانے کے باوجود ایف سی اے میں اضافے کی درخواست دی گئی ہے، مزید 5 روپے 40 پیسے روپے فی یونٹ سہ ماہی ٹیرف ایڈجسٹمنٹ کے ذریعے 146 ارب روپے بٹورنے کا بھی انتظار ہے کیونکہ ریگولیٹر پہلے ہی عوامی سماعت کا عمل مکمل کر چکا ہے اور 5.40 روپے فی یونٹ 3 مہینے کے بجائے 3.55 روپے فی یونٹ کی شرح سے 6 ماہ میں وصولی کی منظوری دی جاسکتی ہے۔

Back to top button