بجلی کی قیمت میں کمی دھوکہ نکلی، صرف 3 ماہ کا ریلیف ملنے کا انکشاف

شہباز حکومت کی جانب سے عوام کو بجلی کے بلوں میں ریلیف کے نام پر چونا لگانے کا انکشاف ہوا ہے۔ جہاں ایک طرف گھوسٹ ٹیکسز شامل کر کے بجلی کی قیمت میں فی یونٹ 7 روپے 41 پیسے کمی کے دعوے کئے گئے ہیں وہیں دوسری جانب عوام کو حقیقت میں صرف 3 ماہ کیلئے بجلی کی قیمتوں میں ریلیف پہنچایا گیا ہے جبکہ تین ماہ بعد ملکی معاشی حالات کے مطابق از سر نو بجلی کی قیمتوں اور ریلیف بارے فیصلہ کیا جائے گا۔
ناقدین کے مطابق وفاقی حکومت نے بجلی صارفین کو 7 روپے 41 پیسے فی یونٹ ریلیف دینے کا اعلان کیا ہے تاہم حقیقت یہ ہے کہ در اصل بجلی نرخوں میں 6 روپے کمی کی گئی ہے جبکہ 1 روپے 41 پیسے کاگھوسٹ ٹیکس بھی ڈال دیا گیا۔ حکام کے مطابق یہ وہ ٹیکس ہے کہ اگر بجلی قیمت میں کمی نہ ہوتی تو پھر صارفین نے یہ ٹیکس ادا کرنا تھا، اسکا مطلب یہ ہوا کہ 1 روپے 41 پیسے کا ریلیف صرف اعداد وشمار ہیرپھیر تک محدود ہے اور اس کا حقیقت میں کوئی امپیکٹ نہیں آئے گا۔
دوسری جانب وزارت توانائی حکام کے مطابق بجلی کی فی یونٹ قیمت میں 1 روپے 71 پیسے کمی پٹرولیم ڈیویلپمنٹ لیوی کی مد میں کی گئی اور یہ کمی صرف تین ماہ کے لیے ہے مستقل کمی نہیں ہے کیونکہ حقیقت میں یہ وہ رقم ہے جس سے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کے ریلیف سے عوام کو محروم رکھا گیا۔تاہم اب اس رقم سے عوام کو بجلی کے بلوں میں ریلیف دیا جارہا ہے یعنی بنیادی طور پر عوام سے اکٹھی کی گئی رقم ہی عوام کو لٹائی جا رہی ہے اور دعوی کیا جا رہا ہے کہ حکومت عوام کو ریلیف دے رہی ہے۔ دوسری جانب دوسری سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کی مد میں 1 روپے 90 پیسے فی یونٹ کمی کی گئی اور وہ بھی تین ماہ کے لیے ہوگی۔ اس کے بعد فیول کاسٹ ایڈجسٹمنٹ کی مد میں 46 پیسے فی یونٹ کمی ہوئی ہے اور نیپرا نے اس میں کچھ بقایاجات شامل کیے ہیں جو کہ 90 پیسے فی یونٹ بنتے ہیں اور یہ 90 پیسے کی کمی بھی تین ماہ کے لیے ہوئی ہے۔ ناقدین کے مطابق حقیقت میں یہ وہ ریلیف ہے جوویسے بھی صارفین کو ملنا تھا، تاہم وفاقی حکومت نے اس تمام ریلیف کو اپنے کھاتے میں ڈال کر ڈھنڈورا پیٹنا شروع کر دیا کہ عوام کیلئے بجلی 7 روپے 41 پیسے سستی کر دی گئی ہےحالانکہ حقیقت میں مجموعی طور پر یہ کمی 6 روپے فی یونٹ بنتی ہے جبکہ 1 روپے 41 پیسے کا کوئی ریلیف سرے سے موجود ہی نہیں کیونکہ یہ ٹیکسز کے وہ پیسے ہیں جس کا صرف حساب کتاب کیا گیا ہے کہ اگر عوام کو 6 روپے کا ریلیف نہ دیا جاتا تو اسے 6 روپے فی یونٹ ادائیگی کے وقت 1 روپے 41 پیسے ٹیکس بھی دینا پڑتا۔ یوں حکومت نے 6 روپے فی یونٹ ریلیف دے کر عوام کو 1 روپے 41 پیسے ٹیکس کی ادائیگی سے بھی بچا لیا ہے۔
امریکی سٹاک مارکیٹ گرنے کے بعد پاکستانی مارکیٹ میں اضافہ کیوں ؟
دوسری جانب پاور ڈویژن حکام کے مطابق بجلی کی قیمتوں میں7روپے 41 پیسے ریلیف میں سے 3.93 روپے فی یونٹ کمی پائیدار بنیاد پر ہوگی کیونکہ حکومت نے حقیقتاً بجلی کے نرخوں میں 5.96 روپے فی یونٹ کمی کی ہے جس پر 18 فیصد جی ایس ٹی کے ساتھ ٹیکس لگانے کے بعد صارفین کے لیے فی یونٹ اوسطاً 7.41 روپے کی کمی ہو جاتی ہے۔ 5.96 روپے فی یونٹ ریلیف میں سہ ماہی ٹیرف ایڈجسٹمنٹ کے تحت 1.90 روپے فی یونٹ کی کمی بھی شامل ہے لیکن ٹیکس لگنے کے بعد یہ 2.37 روپے فی یونٹ ہو جاتی ہے، 10 روپے فی لیٹر پٹرولیم لیوی کی وجہ سے ٹیرف میں 1.70 روپے فی یونٹ کمی ہوتی ہے جو جی ایس ٹی شامل کرنے کے بعد 2.12روپے فی یونٹ ہو جاتی ہے۔ 5.96 روپے فی یونٹ ریلیف میں فیول چارج ایڈجسٹمنٹ کے تحت 0.90 روپے کا ریلیف بھی شامل ہے جو جی ایس ٹی ٹیکس کے بعد 1.13 روپے فی یونٹ بن جاتا ہے۔ حکومت کی جانب سے فراہم کردہ ریلیف فی یونٹ 1.45 روپے کی کمی پر بھی مشتمل ہے، جو جی ایس ٹی کے بعد 181 روپے فی یونٹ بنتی ہے، اور یہ کمی آئی پی پیز اور حکومت کے بجلی گھروں کے ساتھ پاور ٹاسک فورس کی بات چیت کے نتیجے میں حاصل کی گئی ہے۔
حکام کے مطابق بجلی کی قیمتوں میں کمی کا اعلان عارضی نہیں مستقل ہوسکتا ہے تاہم فی الحال سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کی مد میں صارفین کو ریلیف ملے گا۔پاورڈویژن حکام کا کہنا ہے کہ معاشی حالات بہتر رہے تو ریلیف چلتا رہے گا۔ ان کا مزید کہنا ہے کہ جون سے کمی کو بنیادی ٹیرف کا حصہ بنایاجاسکتا ہے۔