ایلون مسک کا ٹوئٹر خریدنے سے انکار، عدالتی جنگ شروع
مہنگی ترین کار بنانے والی کمپنی ٹیسلا کے مالک اور دنیا کے امیر ترین بزنس مین ایلون مسک نے ٹوئٹر خریدنے کے لیے اپنا 44 ارب ڈالرز کا معاہدہ منسوخ کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ سوشل میڈیا کمپنی نے انضمام کے معاہدے کی دفعات کی خلاف ورزی کی تھی۔ تاہم ٹوئٹر کے چیئرمین بریٹ ٹیلر نے کہا ہے کہ ایلون مسک کی جانب سے معاہدے سے دستبرداری کے بعد ٹوئیٹر نے معاہدے کی خلاف ورزی پر انکے خلاف قانونی کارروائی کا فیصلہ کیا ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ ٹوئٹر بورڈ ایلون مسک کے ساتھ طے شدہ قیمت اور شرائط پر لین دین کو مکمل کرنے کے لیے پرعزم ہے، اس سے پہلے کیس فائلنگ میں ایلون مسک کے وکلا نے دعویٰ کیا کہ ٹوئٹر جعلی یا سپیم اکاؤنٹس کے بارے میں معلومات کے لیے متعدد درخواستوں کا جواب دینے میں ناکام رہا اور یہ بھی بتانے سے انکار کر دیا کہ کمپنی کی کاروباری کارکردگی جانچنے کے لیے بنیادی کیا پہلو ہے۔
ایلون مسک کے وکلا کی جانب سے یہ بھی کہا گیا کہ ٹوئٹر اس معاہدے کی متعدد دفعات کی عملی خلاف ورزی میں ملوث ہے اور بظاہر ایسا لگتا ہے کہ اس نے معاہدے کی غلط اور گمراہ کن نمائندگی کی ہے جس پر مسک نے اعتماد کیا تھا، ایلون مسک نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ وہ اس وجہ سے پیچھے ہٹ رہے ہیں کیونکہ ٹوئٹر نے اعلیٰ درجے کے ایگزیکٹوز اور ایک تہائی ٹیلنٹ ایکوزیشن ٹیم کو برطرف کر دیا جس سے ٹوئٹر کی اس ذمہ داری کی خلاف ورزی ہوتی ہے، جس کے تحت اس نے موجودہ کاروباری تنظیم کو کافی حد تک برقرار رکھنے کا عزم کیا تھا۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ایلون مسک کے دستبرداری کے فیصلے کے نتیجے میں ٹیسلا کے مالک اور سان فرانسسکو میں قائم 16 سال سے قائم کمپنی ٹوئٹر کے درمیان ایک طویل قانونی جنگ کا امکان ہے۔
متنازع انضمام اور ایکوزیشنز جو ڈیلاویئر کی عدالتوں میں پیش کیے گئے ہیں، اس کا اختتام اکثر کمپنیوں کے سودوں پر دوبارہ گفت و شنید کرنے یا معاہدے کو چھوڑنے کے لیے تصفیے کی رقم ادا کرنے سے نہیں ہوتا، بجائے اس کے کہ کوئی جج حکم دے کہ لین دین مکمل کیا جائے، اس کی وجہ یہ ہے کہ ٹارگٹ کمپنیاں اکثر اپنے مستقبل کی غیر یقینی صورت حال کو حل کرنے اور آگے بڑھنے کی خواہشمند ہوتی ہیں، اس معاملے میں عدالتی کارروائی چند ہفتوں میں شروع ہو جائے گی اور چند ماہ میں اس کا حل نکل آئے گا۔
یاد رہے کہ ٹوئٹر اور مسک کے درمیان رشتہ ایک مہنگی ڈیل کے ساتھ تب شروع ہوا جب دنیا کے امیر ترین شخص نے تقریباً 2.9 ارب ڈالر کی لاگت سے ٹوئٹر کے 73.5 ملین شیئرز حاصل کیے، اس خریداری کا انکشاف 4 اپریل 2022 کو ریگولیٹری فائلنگ میں ہوا اور مسک کو کمپنی میں 9.2 فیصد حصص ملا۔ اس کے بعد ٹوئٹر کے حصص کی قیمت میں اضافہ ہوا جس نے اس قیاس کو جنم دیا کہ مسک سوشل میڈیا کمپنی کے آپریشنز میں ایک فعال کردار کی تلاش میں ہیں، اس ڈیل نے ایلون مسک کو بورڈ میں ایک نشست بھی حاصل کرنے میں مدد کی لیکن یہ ’ہنی مون‘ زیادہ دیر تک نہ چل سکا، تقریبا ایک ہفتے بعد ہی 10 اپریل کو ایلون مسک نے اس معاہدے سے پیچھے ہٹنا شروع کر دیا۔
ایلون مسک نے اس دوران ٹوئٹر پر جعلی اکاؤنٹس کا ڈیٹا فراہم کرنے میں ناکام ہونے کا الزام لگایا اور اپنی بولی واپس لینے کی دھمکی دی پھر 8 جولائی کو تب یہ علیحدگی مکمل ہو گئی، جب ایلون مسک نے اس معاہدے کو منسوخ کر دیا اور ٹوئٹر پر جعلی اکاؤنٹس کی تعداد کے بارے میں ’گمراہ کن‘ بیانات دینے کا الزام لگایا۔