جعلی ڈگری کیس: جسٹس جہانگیری کا چیف جسٹس کے بینچ میں بیٹھنے پر اعتراض

جسٹس طارق جہانگیری نے ڈگری کیس میں چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس سرفراز ڈوگر کے بینچ میں بیٹھنے پر اعتراض اٹھاتے ہوئے، کیس دوسرے بینچ کو منتقل کرنے کا مطالبہ کردیا۔
جسٹس طارق جہانگیری کے ڈگری سے متعلق کے کیس کی سماعت چیف جسٹس سرفراز ڈوگر اور جسٹس اعظم خان پر مشتمل بینچ نے کی، جسٹس طارق جہانگیری اور اسلام آباد بار ایسوسی ایشن کے وکیل عدالت میں پیش ہوئے۔
دوران سماعت چیف جسٹس سرفراز ڈوگر نے ریمارکس دیےکہ معزز جج صاحب آئےہوئے ہیں،مجھے صرف جہانگیری صاحب کو سننا ہے۔جسٹس طارق جہانگیری نے کہا مجھے جمعرات کو نوٹس ملا ہے،نوٹس کے ساتھ پٹیشن کی کاپی تک نہیں ہے، 34 سال پرانا کیس ہے،مجھے پٹیشن کی کاپی ملنے کےلیے وقت دیں۔
جسٹس جہانگیری نے جسٹس سرفراز ڈوگر کے بینچ میں بیٹھنے پر اعتراض اٹھایا، جس پر چیف جسٹس سرفراز ڈوگر نے کہا آپ بھی جج ہیں،میں بھی جج ہوں،میں نے آپ کےخلاف پٹیشن فائل کی۔
جسٹس طارق جہانگیری نے کہا یہ مفادات کا ٹکراؤ ہے،آپ اس کیس میں میرےخلاف نہیں بیٹھ سکتے،میرا یہ اعتراض ہےکہ آپ یہ کیس ناسنیں، کووارنٹو کی رٹ کبھی بھی ڈویژن بینچ نہیں سنتا،سنگل بینچ سنتا ہے،آپ نے مجھے عدالتی کام سے بھی روک دیا جو عدالتی تاریخ میں پہلےکبھی نہیں ہوا،اس طرح تو کسی چپڑاسی کو بھی کام سے نہیں روکا جاتا۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس سرفراز ڈوگر نے ریمارکس دیے انصاف آپ کو ویسے ہی ملےگا جیسے کسی اور ملتا ہے ۔
جسٹس طارق جہانگیری نے کہا قتل کیس میں بھی 7 دن بعد فرد جرم عائد ہوتی ہے،آپ نے صرف 3 دن کا نوٹس دے دیا، آپ کووارنٹو کی رٹ میں ایسا نا کریں،اگر یہ عدالتی نظیر قائم کریں گے تو تباہ کن اثرات ہوں گے۔
جسٹس جہانگیری کاکہنا تھا کہ قرآن پاک پر ہاتھ رکھ کر اللہ کو حاضر ناظر جان کر حلفاً کہتا ہوں میری ڈگری اصلی ہے،یونیورسٹی نے یہ نہیں کہاکہ ڈگری جعلی ہے اور انہوں نے ایشو نہیں کی تھی۔
جسٹس طارق جہانگیری کا کہنا تھا کہ مجھے آپ کے بینچ پر اعتماد نہیں،اگر کیس سننا ہےتو کسی اور بینچ کو بھجوادیں،مجھے کچھ مہلت بھی دی جائے۔
عدالت عالیہ نے کراچی یونیورسٹی کے رجسٹرار کو ریکارڈ سمیت طلب کرتےہوئے جسٹس طارق جہانگیری کو پٹیشن اور تمام متعلقہ دستاویزات فراہم کرنےکی ہدایت کردی اور کیس کی سماعت جمعرات 18 دسمبر تک ملتوی کر دی۔
