پاکستان کے لیے FATF پر دوبارہ پریشانی کھڑی ہو گئی

ایک ایسے وقت میں کہ جب پاکستان ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے نکل کر وائٹ لسٹ میں جانے کے لئے پر امید تھا، ایشیا پیسیفک گروپ آن منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت کے اداروں نے اسلام آباد کی کارکردگی پر عدم اطمینان کا اظہار کر دیا ہے۔ یاد رہے کہ پاکستان کو منی لانڈرنگ اور دہشتگردوں کی معاونت کی روک تھام میں ناکامی پر ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں شامل کیا گیا تھا لیکن حکومت پاکستان کے حوصلہ افزا اقدامات کے بعد اب یہ خیال ظاہر کیا جا رہا تھا کہ اسے ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے نکال دیا جائے گا۔ اس سلسلے میں ایف اے ٹی ایف کا ایک جائزہ گروپ حال ہی میں پاکستان بھی آیا تھا اور اس نے گرے لسٹ سے نکالے جانے کے لیے کیے جانے والے اقدامات کا جائزہ بھی لیا تھا۔

لیکن اسی دوران اب ایشیا پیسیفک گروپ آن منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت کے اداروں نے 11 میں سے 10 عالمی اہداف اور نکات کے حصول کیلئے پاکستانی اقدامات کو ’’غیر موثر‘‘ قرار دے دیا ہے جبکہ پاکستان کا اصرار ہے کہ اس نے واچ ڈاگ کی 40 میں سے 38 تکنیکی سفارشات اور نکات پر عمل درآمد مکمل کر لیا ہے۔ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے سڈنی میں موجود علاقائی دفتر نے 2 ستمبر کو اپنے علاقائی ممبران کی درجہ بندی سے متعلق اپ ڈیٹ جاری کی ہے جس میں رائے دی گئی ہے کہ پاکستان نے مطلوبہ 11 میں سے صرف ایک نکتے پر ’’درمیانے درجے کے موثر‘‘ اقدامات کیے ہیں۔

عمران نے آرمی چیف کی توسیع سے متعلق بیان کی تردید کر دی

اس نکتے کے تحت، پاکستان مناسب معلومات، مالیاتی انٹیلی جنس اور شواہد سے متعلق عالمی سطح پر تعاون کرتا ہے، مجرموں اور ان کے اثاثوں کے خلاف کارروائی میں سہولت فراہم کرتا ہے، ایف اے ٹی ایف اور اے پی جی کے 15 رکنی مشترکہ وفد نے 29 اگست سے 2 ستمبر تک پاکستان کا آن سائٹ دورہ کیا تھا۔ وفد کے دورہ پاکستان کا مقصد اس بات کی تصدیق کرنا تھا کہ جون 2018 میں ایف اے ٹی ایف کی جانب سے اعلیٰ ترین سطح پر فراہم کردہ 34 نکاتی ایکشن پلان پر کس حد تک عمل کیا گیا ہے، ٹاسک فورس نے رواں سال فروری میں قرار دیا تھا کہ پاکستان نے تمام 34 نکات کے مطابق مکمل طور پر یا بڑی حد تک اقدامات کر لیے ہیں اور گرے لسٹ سے ملک کو نکالے جانے کا باضابطہ اعلان کرنے سے قبل ان اقدامات سے متعلق پیش رفت کا جائزہ لینے اور تصدیق کے لیے آن سائٹ مشن بھیجنے کا فیصلہ کیا تھا۔

ایف اے ٹی ایف، اے پی جی کے تشخیصی طریقہ کار کے تحت، فوری نتائج سے متعلق موثر درجہ بندی اس حد کو ظاہر کرتی ہے کہ ملک کے اقدامات کس حد تک موثر ہیں، یہ جائزہ ان 11 فوری نتائج کی بنیاد پر لیا جاتا ہے جو ان کلیدی اہداف کی نمائندگی کرتے ہیں جو موثر اے ایم ایل، سی ایف ٹی نظام کے لیے درکار ہیں۔ تاہم، اس درجہ بندی کا پیرس میں 18سے 22 اکتوبر کے دوران ہونے والے ایف اے ٹی ایف کے اس اجلاس سے براہ راست کوئی تعلق نہیں ہے جس میں پاکستان کا نام گرے لسٹ سے نکالے جانے کا باضابطہ اعلان متوقع ہے۔ گزشتہ ماہ اے پی جی نے انسداد منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت سے متعلق ایف اے ٹی ایف کے مطلوبہ 40 میں سے 38 نکات اور ٹیکنیکل سفارشات پر پاکستان کی جانب سے عمل درآمد کو اہداف کے مطابق یا ’بڑے پیمانے پر تعمیل کردہ قرار دیا تھا، تاہم اس نے اسلام آباد کو ‘انہانسڈ فالو اپ’ پر برقرار رکھا تھا جب تک کہ دو رہ جانے والی سفارشات پر مزید پیش رفت نہیں ہو جاتی۔ان سفارشات پر عمل درآمد کا مطلب ہے کہ پاکستان نے ’’گرے لسٹ‘‘ سے باہر نکلنے کے لیے ایف اے ٹی ایف کی تکنیکی سفارشات پر بڑی حد تک عمل درآمد کرلیا ہے لیکن ایف اے ٹی ایف کے مؤثر فوری نتائج سے متعلق اس کے اقدامات اب بھی غیر موثر ہیں۔

Back to top button