فارن فنڈنگ، الیکشن کمیشن کا فیصلہ معطل کرنے کی استدعا مسترد

پی ٹی آئی کی فارن فنڈنگ کا ریکارڈ خفیہ رکھنے کے متعلق الیکشن کمیشن کا فیصلہ معطل کرنے کی استدعا مسترد کر دی گئی،اس سے قبل الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کی جانب سے فارن فنڈنگ کیس سے اکبر ایس بابر کو خارج کرنے کی درخواست مسترد کردی تھی۔

جب جسٹس محسن اختر کیانی نے پٹیشن پر سماعت کی تو پی ٹی آئی کے وکیل انور منصور خان نے دلیل دی چونکہ الیکشن کمیشن نے فارن فنڈنگ سے متعلق تمام تر ریکارڈ اسٹیٹ بینک اور دیگر ذرائع سے حاصل کیا ہے اس لیے اسے کس نجی فرد یعنی اکبر ایس بابر کو فراہم نہیں کیا جاسکتا جس کے بعد عدالت کی جانب سے ای سی پی اور اکبر بابر کو نوٹسز جاری کر دیئے گئے۔

مجسٹس محسن اختر کیانی نے پی ٹی آئی کے وکیل اسے استفسار کیا کہ کیا کوئی قانونی شق ای سی پی کو درخواست گزار کو معلومات فراہم کرنے سے روکتی ہے اور نشاندہی کی کہ الیکشن کمیشن نے اکبر بابر کو بلاوجہ وزن نہیں دیا اور اسکروٹنی کمیٹی نے رپورٹ خود حاصل کردہ ریکارڈ کی بنیادی پر تیار کی تھی۔

دوسری جانب دستاویزات میں یہ انکشاف سامنے آیا کہ پارٹی اپنے کچھ رہنماؤں کی جانب سے ’غیر قانونی طور پر کھولے گئے اور چلائے جانے والے‘ بینک اکاؤنٹس سے واقف تھی، ای سی پی میں 15 مارچ کو جمع کرائے گئے اپنے تحریری جواب میں پی ٹی آئی نے سکروٹنی کمیٹی کے ان نتائج کو چیلنج کیا تھا کہ پارٹی نے سال 2009 سے 2013 کے درمیان اپنے سالانہ آڈٹ میں متعدد اکاؤنٹس چھپائے تھے۔

پاکستان تحریک انصاف نے اپنے 11 اکاؤنٹس سے یہ کہہ کر لاتعلقی اختیار کرلی تھی وہ اس کے علم میں لائے بغیر کھولے گئے تھے اور جب اسے ان کی موجودگی کا علم ہوا تو انہوں نے اکاؤنٹس سے خود کو الگ کر لیا تاہم دستاویزات سے ظاہر ہوتا ہے کہ پی ٹی آئی کا سینٹرل فنانس بورڈ ان میں سے کم از کم 2 اکاؤنٹس کی آپریٹنگ میں ملوث تھا۔

سپریم کورٹ سے وزیراعظم کیخلاف دھمکی آمیز خط کی تحقیقات کی استدعا

پارٹی کے سینٹرل فنانس سیکریٹری سردار اظہر طارق خان کے دستخط کے ساتھ اس فیصلے سے بینک کے مینیجر کو بھی مطلع کیا گیا تھا اور اکاؤنٹ کے سابق دستخط کنندگان شاہ فرمان، اسد قیصر اور عمران شہزاد کی جگہ نئے دستخط کنندگان نے لے لی تھی، سردار اظہر طارق کے دستخط کے ساتھ ایک اور خط میں پی ٹی آئی کے سینٹرل فنانس بورڈ کے اکاؤنٹ کے دستخط کندگان کی تبدیلی کے فیصلے سے پشاور میں ایک اور نجی بینک کو آگاہ کیا گیا۔

اسی حوالے سے پی ٹی آئی کابینہ میں شامل شبلی فراز، فرخ حبیب اور پارٹی کے موجودہ مرکزی سیکریٹری فنانس سراج احمد سے ان کا مؤقف لینے کے لیے رابطہ کیا گیا لیکن رپورٹ کے فائل ہونے تک کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔

Back to top button