فیض حمید کو معاف کر دیں، سلیم صافی کا شہباز شریف کو مشورہ
معروف اینکر پرسن اور صحافی سلیم صافی نے وزیراعظم شہباز شریف کو اقتدار سنبھالنے پر چند قیمتی مشورے دیتے ہوئے کہا ہے چونکہ گزشتہ چند سال میں ریاستی اداروں کا وقار بری طرح مجروح ہوچکا ہے اس لیے انہیں ٹریک پر لانے اور آئینی رول تک محدود کرنے کی خاطر ایک جامع پالیسی اپنائی جانی چاہیے۔ صافی نئے وزیراعظم کو مخاطب کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ ماضی کو بھول جائیں اور
جنرل فیض حمید سمیت تمام مخالفین سے انتقام لینے کی سوچ دل سے نکال دیں
کیونکہ فتح کے بعد مخالفین کو معاف کرنا اللہ کے نبی ﷺ کی سنت بھی ہے اور حکمت کا تقاضا بھی۔
اپنی تازہ تحریر میں سلیم صافی شہباز شریف کو مخاطب ہو کر کہتے ہیں آپ کی جماعت کا فوج کے ساتھ ماضی کچھ اچھا نہیں رہا۔ دونوں طرف سے غلطیوں نے بہت ساری تلخیوں کو جنم دیا جو ابھی برقرار ہیں۔ لہذا ن لیگ کو بطور جماعت اور فوج کو بطور ادارہ ایک دوسرے کے قریب لانے کے لیے آپ کو بہت محنت کرنا ہوگی، وگرنہ کسی بھی وقت کوئی چنگاری، تلخیوں کی آگ پھر سے بھڑکا سکتی ہے۔ صافی کے بقول، میرا قطعاً یہ مطلب نہیں کہ آپ 2018 کے عمران خان بن جائیں اور ایک ہائبرڈ نظام اپنا لیں، لیکن فوج کو اس کا جائز مقام اور عزت ضرور دیں اور چند افراد کی غلطیوں کی بنیاد پر پوری فوج کو نشانہ بنانے سے بھی گریز کیا جائے۔
سلیم صافی شہباز کہتے ہیں کہ اب آپ وزیراعظم پاکستان ہیں جبکہ میں ایک صحافی ہوں۔ ایک اور وجہ یہ ہے کہ آپ اس وقت قوم کے لیڈر بن گئے ہیں جبکہ ایک صحافی کی حیثیت سے عام آدمی اور عام پاکستانی کی آواز بننے کے لیے آپ کی حکومت کو خبر دینا اور اُسکی خبر لینا میرا فرض بن گیا ہے۔ چنانچہ اس کھلے خط کا سہارا لے رہا ہوں تاکہ سند رہے اور بوقت ضرورت کام آئے۔ مجھے ادراک ہے کہ عمران احمد خان نیازی کی مسلط کردہ حکومت نے پاکستان کو معاشی، سفارتی، انتظامی اور معاشرتی حوالوں سے ناقابلِ تلافی نقصان پہنچایا ہے۔ آپ سے راتوں رات تبدیلی یا انقلاب لانے کی توقع غیرمنطقی ہے لیکن آپ اگر اپنی ترجیحات کو درست رکھیں تو کم از کم گراوٹ کے سفر کو روکا جا سکتا ہے بلکہ ملک کو ترقی کی راہ پر بھی گامزن کیا جا سکتا ہے۔ چنانچہ اس تناظر میں چند گزارشات آپ کی خدمت میں پیش کرنا چاہتا ہوں۔
سلیم صافی لکھتے ہیں کہ اقتدار اور طاقت انسان کو غرور اور تکبر کا شکار بناتے ہیں لیکن یہ ذہن میں رکھیں کہ اس سے زیادہ ناپائیدار اور بےوفا چیز بھی دنیا میں کوئی نہیں۔ آپ اس اقتدار کو اللہ کا انعام اور آزمائش سمجھیں گے تو غرور اور تکبر سے بچے رہیں گے لیکن اگر اس کے نشے میں مبتلا ہوگئے تو عمران خان بن جائیں گے۔ یوں نہ صرف قرآن سے برابر رہنمائی لیا کریں بلکہ عمران خان اور ان کے ساتھیوں کے انجام کو بھی ہر وقت مدنظر رکھیں۔ سلیم صافی کا کہنا یے کہ مجھے احساس ہے کہ آپ کی حکومت ایک مخلوط حکومت ہے اور پوری ٹیم آپ کی مرضی سے نہیں بن سکتی لیکن اپنی پارٹی سے بھی خالص میرٹ کو مدنظر رکھ کر وزیر مشیر تعینات کیجئے اور کوشش کریں کہ اپنے اتحادیوں کو بھی اس پر مجبور کریں کہ وہ اپنے حصے کے مناصب کے لیے جو نام تجویز کریں وہ کسی نہ کسی حد تک اس منصب کے لیے موزوں ہوں۔
سلیم صافی ایک اور قیمتی مشورہ دیتے ہوئے شہباز کو کہتے ہیں کہ آپ اگر کامیابی چاہتے ہیں تو خوشامدیوں سے دور رہیں اور آپ کی ٹیم میں جو جس قدر زیادہ منہ پر تنقید کی ہمت کرے، اسے زیادہ عزت سے نوازیں۔ وہ یاد دلاتے ہیں کہ ماضی میں مسلم لیگ(ن) کی حکومت عملاً پنجاب اور پھر وسطی پنجاب کے لوگوں کی حکومت بن جاتی رہی ہے۔ اب کی بار آپ کی حکومت نہ صرف یہ کہ سندھ، بلوچستان اور پختونخوا میں ووٹ بینک رکھنے والوں کی سپورٹ کی مرہون منت ہے بلکہ حقیقت یہ ہے کہ کراچی، بلوچستان اور پختونخوا کی احساسِ محرومی ملک کی سلامتی کے لیے بڑا چیلنج ہے۔ اس لیے پاکستانیت کا تقاضا یہ ہے کہ آپ نہ صرف اپنی ٹیم کی تشکیل میں ان علاقوں کو خصوصی اہمیت دیں بلکہ بطور وزیراعظم ان علاقوں کے مسائل کو بھی اپنی ترجیحات میں سرفہرست رکھیں۔
بقول صافی، مجھ سے زیادہ شاید ہی کسی کو احساس ہو کہ پی ٹی آئی کا دور بدتمیزی اور انتقام پر مبنی بدترین دور تھا۔ عمران جتنا بھی مذہب کی آڑ لے لیکن ہم جانتے ہیں کہ وہ بنیادی طور پر فاشسٹ اور ہٹلر کے پیروکار تھے۔ آپ اور آپ کے خاندان نے ان کے دور میں جو کچھ برداشت کیا، وہ بیان کرتے رونگٹے کھڑے ہوجاتے ہیں لیکن آپ اگر کامیاب حکمران بننا چاہتے ہیں تو عمران خان سمیت سب کے بارے میں انتقام کا خیال دل سے نکال دیں۔ صافی شہباز شریف کو کہتے ہیں کہ اب آپ پورے پاکستان کے وزیراعظم ہیں نہ کہ صرف مسلم لیگ (ن) یا اتحادیوں کے۔ پی ٹی آئی کے ووٹر کا بھی آپ پر اتنا ہی حق ہے جتنا کہ لیگی ورکروں کا۔ ہاں جن سیاسی رہنمائوں یا بیوروکریٹس کے ساتھ زیادتی ہوئی ہے، اس کی تلافی ضرور کیجئے اور جنہوں نے کھلی قانون شکنی کی ہے، ان کے خلاف کارروائی بھی ضرور کیجئے لیکن اس سے رتی بھر انتقام کی بو نہیں آنی چاہئے۔کوشش کیجئے کہ احتساب کا کوئی ایسا نظام بن جائے جو سب کا احاطہ کرتا ہو اور سب کے لیے قابلِ قبول ہو۔
صافی کا کہنا ہے کہ مسنگ پرسنز کا ایشو ایک سنگین اور دردناک مسئلہ بنا ہوا ہے۔ اس مسئلے پر خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے چنانچہ فوجی قیادت اور اداروں سے مل کر اس کے لیے کوئی میکانزم تشکیل دینا چاہیئے۔
وزیراعظم نے سرکاری دفاتر میں ہفتہ وار 2تعطیلات ختم کر دیں
صافی کہتے ہیں کہ آخری گزارش میڈیا سے متعلق ہے۔ گزشتہ برسوں میں میڈیا کو تقسیم بھی کیا گیا اور اس کی وقعت بھی خاک میں ملا دی گئی۔ آپ مہربانی کریں اور میڈیا کو ماضی کی حکومت کی طرح اپنا ٹول بنانے کی کوشش نہ کریں۔ جن میڈیا چینلز، اینکرز یا لکھاریوں نے آپ کے ساتھ زیادتی کی ہے، جواب میں آپ ان کو انتقام کا نشانہ نہ بنائیں۔ ان کا معاملہ اللہ پر چھوڑ دیں اور سب میڈیا آرگنائزیشن اور میڈیا پرسنز کے ساتھ یکساں برتائو کریں۔
سیاستدانوں کو سیاست کرنے دیجئے۔ بیوروکریسی اور پولیس کو اپنا کام کرنے دیجئے اور میڈیا کو اپنا کام کرنے دیجئے۔ اس ملک کی بقا کا راستہ ہی یہ ہے کہ ہر کوئی آئین کے دائرے میں رہے اور اپنے کام سے کام رکھے۔ لیخن واضح رہے کہ میڈیا کا کام خبر دینا اور تنقید کرنا ہے لہٰذا اسے اس کام سے روکنے کی کوشش نہ کیجئے گا۔
Forgive Faiz Hameed Saleem Safi’s advice to Shahbaz Sharif video