کرم،امدادی سامان کا قافلہ بگن اور پارا چنارپہنچ گیا

خیبر پختونخوا حکومت کی جانب سے اشیائے خورونوش، دوائوں اور دیگر سامان کی رسد پر مشتمل40 ٹرکوں کا پہلا قافلہ ٹل سے بگن اور پارا چنار پہنچ گیا۔

خیبرپختونخوا حکومت کی جانب سےبدامنی کا شکار ضلع کرم میں امدادی سامان بھیج دیا گیا، 94 روز بعد شاہراہیں کھلنے پر اشیائے خورونوش اور دیگر ضروری سازو سامان کے ساتھ 10 ٹرک بگن جب کہ30 ٹرک پاراچنار پہنچ گئے۔

ڈپٹی کمشنر کرم اشفاق خان نے اقدام کوامن بحالی کےسلسلے میں بڑی کامیابی قرار دیتے ہوئے کہا کہ واضح کیا کہ فائرنگ کےمجرم بچ نہیں سکیں گے۔ سخت سیکیورٹی کے حصار میں امدادی سامان لےجانےوالے ٹرک اپنی منزل کی جانب روانہ ہوگئے تھے، اس قافلے کی فضائی نگرانی بھی کی جارہی تھی۔

قافلہ روانگی سے پہلے قبل سبزیوں، پھلوں اورخراب ہوجانے والی اشیا کے کچھ ٹرک واپس پشاور بھیج دیے گئے تھے۔

94دن سے سڑکوں کی بندش کی وجہ سےکرم میں بنیادی سہولتیں اوراشیائے ضروریہ ناپید ہوگئی ہیں، اس کےعلاوہ دوائیں بروقت نہ ملنے کی وجہ سےعوام کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔

مشیر اطلاعات خیبرپختونخوا بیرسٹر محمد سیف نےآگاہ کیا کہ ضلع کرم کیلئےامدادی اشیا پر مشتمل40 گاڑیوں کا قافلہ بخیریت روانہ کردیا گیا،10 گاڑیوں پر مشتمل قافلے بگن پہنچ گئے۔30 گاڑیوں پر مشتمل قافلہ عنقریب پارا چنار اور اپر کرم پہنچ جائے گا۔

بیرسٹر ڈاکٹرسیف نےبتایا رات گئےتک مقامی مظاہرین سےکامیاب مذاکرات کے بعد قافلےکوروانہ کیا گیا،مذاکرات میں گرینڈ جرگہ، کرم امن کمیٹی اور مقامی امن کمیٹیوں نے کلیدی کردارادا کیا،عنقریب مزید قافلے بھی بھیجے جائیں گے۔

واضح رہے کہ سابق ڈپٹی کمشنر کرم ایجنسی جاوید اللہ محسود پر فائرنگ کے باعث 4 جنوری کوجانےوالاامدادی سامان کاقافلہ ٹل کےقریب روک دیا گیا تھا۔ضلعی انتظامیہ کی جانب سےڈی سی اوراہلکاروں پرحملےکامقدمہ 5 نامزد ملزمان کے خلاف درج کروایا گیا تھا،جن میں سے3 ملزم اب تک گرفتار کیے جاچکے ہیں۔

حکومت اور قبائلی مشران کی موجودگی میں یکم جنوری کوہونےوالےامن معاہدے کے باوجود امدادی سامان پارا چنار کی جانب جانے میں ایک ہفتےکا وقت لگا ہے۔

Back to top button