جنرل فیض نے 9 مئی کو کن افراد کی مدد سے حملوں کا منصوبہ بنایا؟

جنرل فیض حمید نے عمران خان کے چیف منصوبہ ساز کی حیثیت سے تقریبا 400 افراد کی مدد سے 9 مئی 2023 کو ملک بھر میں فوجی تنصیبات پر حملے کرنے کا منصوبہ تیار کیا تھا تاکہ بغاوت کا ماحول پیدا کیا جا سکے۔ ان حملہ آوروں میں سے اب زیادہ تر افراد زیر حراست ہیں اور انہیں ملٹری کورٹس میں ٹرائلز کا سامنا ہے۔

9 مئی کے حملہ آوروں میں سے 25 کو فوجی عدالتوں کی جانب سے سزائیں بھی سنا دی گئی ہیں، تاہم فوجی حکام نے تاحال 9 مئی کے ماسٹر مائنڈ اور منصوبہ سازوں کے نام عوام کے سامنے پیش نہیں کیے۔ فوجی ترجمان نے ملٹری کورٹس سے 25 حملہ آوروں کو دی جانے والی سزاؤں کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ انصاف تو ٹھیک معنوں میں تن ہوگا جب 9 مئی کے المیے کے منصوبہ سازوں اور ماسٹر مائنڈ کو ملکی قوانین اور آئین کے تحت سزا ملے گی۔ تاہم فوجی ترجمان نے ان 25 افراد کے نام اور ان کو ملنے والی سزاؤں کی تفصیل ضرور بیان کی تھی جنہیں 9 مئی کے حملوں کا ذمہ دار قرار میں ملوث قرار دیا گیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ ان 25 مجرموں کو قانون کے مطابق اپنے دفاع کے لیے وکلا بھی مہیا کیے گئے تھے اور تمام قانونی تقاضے پورے کرنے کے بعد انہیں سزائیں سنائی گئیں۔ لیکن ابھی تک ان لوگوں کی تفصیلات پبلک نہیں کی گئیں جنہیں 9 مئی کے حملوں کے الزام پر ٹرائلز کا سامنا ہے۔ یاد رہے کہ ٹاپ سٹی سکینڈل میں گرفتار ہونے والے سابق ائی ایس ائی چیف فیض حمید کو بھی اب 9 مئی کے حملوں کا چیف منصوبہ ساز ہونے کی وجہ سے کورٹ مارشل کا سامنا یے۔

لیکن وفاقی حکومت کے مختلف وزیر 9 مئی کے ماسٹر مائنڈ ہونے کا الزام عمران خان پر دھرتے رہے ہیں۔ سابقہ نگران حکومت نے اس حوالے سے ایک 5 رکنی کمیٹی بنائی تھی جسے 9 مئی 2023 کے پرتشدد واقعات کے سہولت کاروں، اس پر عمل کرنے والوں، منصوبہ سازوں اور ماسٹرمائنڈ کے کردار کی نشاندہی کا کام سونپا گیا تھا جو عمران خان کو حراست میں لیے جانے کے بعد پھوٹ پڑے تھے اور جن کا منطقی نتیجہ 9 مئی کے حملوں کی صورت میں سامنے آیا۔
اس رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ ’’کمیٹی کو دکھائے گئے شواہد سے پتہ چلتا ہے کہ بہت سارے ہی ٹی آئی رہنما ان حملوں کی پلاننگ میں شریک تھے۔ رپورٹ کے مطابق عمران خان نے گرفتاری سے پہلے فعال طریقے سے ان حملوں کی منصوبہ بندی میں حصہ لیا تھا۔

نگران وفاقی حکومت کی جانب سے تیار کی گئی اس رپورٹ میں 34 افراد کے نام لیے گئے تھے جنہوں نے پرتشدد سٹریٹ پاور دکھانے کی حکمت عملی تیار کی تھی۔ اس منصوبہ بندی میں 52 افراد کو حملوں کی سازش تیار کرنے اور 185 کو اس سازش پر عمل کرنے کا ذمہ دار قرار دیا گیا تھا۔ اگرچہ اس رپورٹ میں پی ٹی آئی کے درجنوں رہنماؤں کے 9 مئی کے حملوں میں کردار کی نشاندہی کی گئی لیکن اس میں کسی بھی ماسٹر مائنڈ کا خصوصی تذکرہ نہیں، یہ بھی نہیں بتایا گیا ہے کہ منصوبہ ساز کون تھے اور اس پر عملدرآمد کرنے والے کون تھے، تاہم اس رپورٹ میں عمران خان کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ سابق وزیراعظم نے اس منصوبہ بندی میں کلیدی کردار ادا کیا۔

نگران وفاقی حکومت کی جانب سے تیار کردہ رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ ’’ابھی تک کی تحقیقات سے پتہ چلا ہے کہ 34 افراد نے 9 مئی کو پاکستان بھر میں پرتشدد سٹریٹ پاور دکھانے کی حکمت عملی تیار کی تھی۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ’’9 مئی کو ہونے والے تشدد کا پیٹرن بتاتا ہے کہ ان لوگوں نے محتاط طریقے سے مخصوص فوجی اہداف پر حملے کرنے کی حکمت عملی ترتیب دی تھی۔ حملہ آوروں کی فون کالز کے ریکارڈ سے پتہ چلا کہ یہ کالیں جناح ہاؤس لاہور میں موجود بلوائیوں کو پی ٹی آئی کے مخصوص رہنماؤں نے کیں تاکہ انہیں حملے کے مقام پر بلایا جا سکے۔ بہت سے مجرم جنہیں گرفتار کیا گیا وہ دوران تفتیش اعتراف کرچکے ہیں کہ انہیں پی ٹی آئی کے پارٹی رہنماؤں نے تشدد اور ہنگامہ آرائی اور مخصو ص اہداف بشمول لاہور والے کورکمانڈر کے گھر پر حملوں کی ہدایات دیں۔

دوسری جانب عمران خان نے 9 مئی 2024 کے حملوں کو جھوٹ پر مبنی الزام قرار دے رکھا ہے حالانکہ ان حملوں کی ہزاروں ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہیں جن میں تحریک انصاف کے رہنما اور کارکنان نظر اتے ہیں۔ عمران نے یہ مطالبہ بھی کر رکھا ہے کہ 9 مئی کے واقعات کی تفتیش کے لیے ایک عدالتی کمیشن تشکیل دیا جائے۔ دوسری جانب فوجی ترجمان بارہا کہہ چکے ہیں کہ 9 مئی کے مجرموں کو معاف نہیں کیا جائے گا اور تحریک انصاف اور اس کے بانی کو کم از کم ان حملوں پر قوم سے معافی ضرور مانگی چاہیے۔

Back to top button