حکومت نے نیشنل کمانڈ اینڈ کنٹرول سنٹر بند کرنے کا اعلان کردیا

حکومت پاکستان نے ملک بھر میں کورونا کیسز میں کمی اورآبادی کے بڑے حصے کو کامیاب ویکسی نیشن کے بعد نیشنل کمانڈ اینڈ کنٹرول سنٹر بند کرنے کا کر دیا۔

اسلام آباد میں وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی واصلاحات اسد عمر نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے کہا کہ ملک کورونا کیسز اور ویکسی نیشن کی شرح کو دیکھتے ہوئے فیصلہ کیا گیا ہے کہ ہم نے اس وبا کیساتھ زندگی گزارنے کا نارمل طریقہ کار اپنا ہے اور ایمرجنسی صورتحال میں بنائے گئے اس ادارے کو اب بند کرنے کا وقت آ گیا ہے۔

قوم کا شکریہ ادا کرنے کیساتھ مبارک دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ہماری ویکسی نیشن کی شرح بہت اچھی سطح تک پہنچ چکی ہے اور وبا کا پھیلاؤ بھی کم ہو گیا ہے، لہٰذا آج این سی او سی کے آپریشن کا آخری دن ہے،ہمیں گزشتہ دو سال میں جو کامیابی حاصل ہوئی اس کی دنیا کے بڑے بڑے اداروں اور شخصیات نے اس پر پاکستان کی تعریف اور پذیرائی کی۔

اسد عمر نے قوج اور عدلیہ کو بھی مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ بڑے بڑے ملکوں میں کووڈ کی پابندیوں کے حوالے سے انتشار دیکھا گیا لیکن پاکستان میں ایسا نہیں ہوا جس کا سہرا عدلیہ کے سر جاتا ہے جنہوں نے اس بات کو سمجھا کہ یہ ہم سب کا مشترکہ مسئلہ ہے، اس لیے ایک دوسرے کی مدد کرنی ہے اور این سی او سی سے بن کر جانے والی پالیسیوں پر عوام نے بہت حد تک عملدرآمد کیا۔ انہوں نے علما، میڈیا اور ڈاکٹر فیصل سلطان سمیت وزارت صحت اور اس سے متعلقہ شعبوں کے کردار کو بھی سراہا۔

دوسری جانب ایک ٹویٹر پیغام میں وزیر اعظم عمران خان کاکہناتھا آج این سی او سی کی بندش کے ساتھ ہی میں نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن ٹیم اور اس کی قیادت کو کووڈ 19 کا مقابلہ کرنے کے حوالے سے پیشہ ورانہ اور قومی سطح پر مربوط ردعمل پر مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ ان کا کہنا تھا کہ اس کے نتیجے میں عالمی اداروں اور مشہور شخصیات نے ہمارے ردعمل کو سراہتے ہوئے دنیا میں سب سے کامیاب ترین پیشرفت میں سے ایک قرار دیا۔
معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان نے ٹوئٹ کیا کہ این سی او سی کی ذمے داری وزارت صحت کو ملنے کے بعد میں ان تمام ساتھیوں کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں جن کے ساتھ مجھے کام کرنے اور سیکھنے کا موقع ملا۔انکا کہنا تھاایک انتہائی مربوط طریقہ کار تھا جس نے پاکستان میں کووڈ 19 کا مقابلہ کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔

قبل ازیںاسد عمر نے ایک ٹوئٹ میں کہا تھا کہ ‏آج این سی او سی آپریشن کا آخری روز ہے، اس وقت کورونا کے کیسز انتہائی کم اور ویکسی نیشن سب سے زیادہ ہے لہٰذا اب ذمہ داری وزارت صحت کو دی جا رہی ہے۔
2 انہوں نے کہا سالوں کے دوران این سی او سی کی سربراہی کرنا میری زندگی کا سب سے بڑا اعزاز ہے، اللہ تعالیٰ کی رحمت اور پوری قوم کے تعاون سے ہم بڑے چیلنج پر قابو پانے میں کامیاب ہوئے ہیں۔

یاد رہے کہ این سی او سی کا قیام 27 مارچ 2020 کو عمل میں آیا تھا اور قوم کو کورونا وائرس کے اعداد و شمار سے آگاہ رکھنے میں اس نے اہم کردار ادا کیا، این سی او سی میں روزانہ اجلاس ہوتا تھا جس میں وفاقی وزیر برائے ترقی، منصوبہ بندی و خصوصی اقدامات اسد عمر، معاون خصوصی ڈاکٹر فیصل سلطان اور نیشنل کوآرڈینیٹر میجر جنرل محمد ظفر اقبال شرکت کرتے تھے۔

واضح رہے کہ اس میں تمام صوبوں اور انتظامی اکائیوں کی نمائندگی بھی تھی، این سی او سی کی جانب سے ہر 8 گھنٹے میں اعداد و شمار جاری کیے جاتے تھے اور دن میں کم از کم ایک مرتبہ انہیں اپ ڈیٹ کیا جاتا تھا، پاکستان میں کورونا وائرس کا پہلا کیس فروری 2020 کے آخری ہفتے میں رپورٹ ہوا تھا، کورونا پر تبادلہ خیال کے لیے فوجی اور سول اعلیٰ قیادت پر مشتمل قومی سلامتی کمیٹی (این ایس سی) کا پہلا اجلاس 13 مارچ کو ہوا تھا،

جسے بعد ازاں ڈبلیو ایچ او نے عالمی وبا قرار دیا تھا،وزیراعظم عمران خان کی صدارت میں ہونیوالے این سی او کے اجلاس میں متعلقہ حکام کو ہدایت دی گئی تھی کہ بیماری کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے ایک جامع حکمت عملی تشکیل دی جائے، تاہم ملک میں لاک ڈاؤن کا اعلان 16 مارچ 2020 کو کیا گیا تھا جس کے بعد تعمیراتی صنعت، تعلیمی اداروں، ریسٹورنٹس، شادی ہال سمیت متعدد کاروبار بند کردیے گئے تھے۔ پاکستان عالمی وبا کے آغاز سے اب تک اس وائرس کی 5 لہروں کا سامنا کر چکا ہے۔

Back to top button