یونان کشتی حادثہ: مرکزی ملزم کا نام اسٹاپ لسٹ میں شامل، پولیس افسران کیخلاف کارروائی شروع

وفاقی تحقیقاتی ادارےایف آئی اے نےانسانی اسمگلنگ کے ملزم عثمان ججہ کا نام اسٹاپ لسٹ میں ڈال دیا۔

ایف آئی  اے کےمطابق یونان کشتی حادثے میں ملوث دیگر انسانی اسمگلرزکےنام بھی اسٹاپ لسٹ میں شامل کردیے گئے ہیں۔

ڈائریکٹرایف آئی اے کا کہنا ہے کہ اس معاملے پر غفلت برتنے والےایس ایچ او اور تفتیشی افسر کو شوکاز جاری کردیا گیا ہے۔

ذرائع کےمطابق ایف آئی اے کی ٹیم نے16 دسمبر کو عثمان ججہ کےگھرچھاپا مارا تھا جہاں اس کی پہلےسےگرفتاری کا پتا چلا، اس کےبعد ایف آئی اے ٹیم تھانے قلعہ کالر والا پہنچی۔

ذرائع کا بتانا ہےکہ 16 دسمبر کو ہی عثمان ججہ کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوانےکےآرڈر جاری ہوئے تھے تاہم ایف آئی اے ٹیم کی درخواست پرپولیس عثمان کو جیل کے بجائے راہداری  ریمانڈ پرتھانےلائی۔

ذرائع نےبتایا کہ تھانے میں عثمان ججہ سے یونان کشتی حادثے سے متعلق ابتدائی تفتیش کی، ایف آئی اے نے پولیس افسران کو عثمان کےمطلوب ہونے سے متعلق بتایا۔

ذرائع کا کہنا ہےکہ 18 دسمبر کو ایف آئی اے ٹیم عثمان ججہ کو لینے پہنچی تو رہائی کا علم ہوا، عثمان ججہ کو 17 دسمبر کو ضمانت مل گئی تھی تاہم پولیس افسران نے ایف آئی اے کو اس سے لاعلم رکھا ۔

پولیس کےمطابق عثمان ججہ کے مقدمے سے جڑے پولیس افسران کےخلاف بھی انکوائری شروع کردی گئی ہے۔

فضل الرحمان کی مدارس رجسٹریشن کی تجاویزپر پیشرفت، وزیراعظم کی معاملات جلد حل کرنے کی ہدایت

 

خیال رہےکہ یونان کشتی حادثے کا مرکزی ملزم عثمان ججہ فرار ہوگیا ہے، ملزم کسی اور مقدمے میں سیالکوٹ پولیس کی حراست میں تھا، ضمانت ملنے پر روپوش ہوگیا۔

ایف آئی اےکا کہنا ہےکہ انہوں نے سیالکوٹ پولیس سے کہا تھا کہ ضمانت ہونے پر اسے گرفتار کرکے ایف آئی اے کے حوالے کیا جائے۔

سیالکوٹ پولیس کا کہنا ہےکہ انہیں زبانی آگاہ کیا گیا تھا، تحریری طور پر نہیں اس لیے ملزم کو گرفتار نہیں کیا گیا۔

Back to top button