چھوٹی عمر کے لڑکے سے شادی پر حدیقہ کیانی کی کلاس
گلوکاری سے اداکاری کے میدان میں قدم رکھنے والی حدیقہ کیانی اور اداکار بلال عباس کا ڈرامہ "دوبارہ” اپنے متنازعہ موضوع کی وجہ سے شدید تنقید کی زد میں ہے۔
ڈرامے میں حدیقہ کیانی اور بلال عباس کو عمروں میں بہت ذیادہ فرق ہونے کے باوجود رومانوی جوڑی کے طور پر دکھایا گیا، کہانی کچھ یوں ہے کہ حدیقہ کیانی کے شوہر کا انتقال ہو جاتا ہے، جس کے کئی سال بعد وہ خود سے کافی کم عمر لڑکے سے عشق ہوجانے پر اس سے شادی رچاتی ہیں، ڈرامے میں دیگر سماجی فرسودہ مسائل کو بھی دکھایا گیا ہے۔ جہاں روشن خیال حلقے اس ڈرامے کی تعریف کر رہے ہیں وہیں قدامت پسند حلقے اس کو تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔ ناقدین ڈرامے میں دکھائے جانے والے ’جنسی ہراسانی‘ کے جھوٹے الزام اور ’ڈھونگ‘ رچانے کے منظر پر شائقین ناخوش دکھائی دے رہے ہیں۔
ناقدین کا کہنا تھا کہ ایک وقت تھا جب پاکستانی ڈرامے ملک کی ثقافت کی ترجمانی کرتے تھے، پاکستانی خاندانوں کے رسم و رواج کی عکاسی کی جاتی تھی لیکن آج کل کے ڈرامہ سیریل اپنے متنازع موضوعات کی وجہ سے تنقید کی زد میں رہتے ہیں، ایسا ہی ڈرامہ سیریل ’’دوبارہ‘‘ میں بھی دیکھنے کو ملا جب جنسی ہراسانی کے جھوٹے الزام اور ’ڈھونگ‘ رچانے کا منظر دکھانے پر شائقین نے ناراضگی کا اظہار کیا۔ حدیقہ کیانی اور بلال عباس کی رومانوی کہانی کی وجہ سے مشہور ہونے والے ڈرامے ’دوبارہ‘ کا آغاز گزشتہ ہرس ہوا تھا۔ اسکی حالیہ قسط میں ’جنسی ہراسانی‘ کے جھوٹے الزام کو بھی دکھایا گیا ہے، ڈرامے میں مہربانو یعنی حدیقہ کیانی کی بہو سحر یعنی (سبینہ سید) کوحدیقہ کیانی کے ان سے کم عمر دوسرے شوہر ماہر یعنی بلال عباس پر ’جنسی ہراسانی‘ کا جھوٹا الزام لگاتے ہوئے دکھایا گیا۔
کہانی کے مطابق حدیقہ کیانی اور بلال عباس کی محبت میں دراڑ ڈالنے کے لیے حدیقہ کی بہو ان کے شوہر پر ’جنسی ہراسانی‘ کا جھوٹا الزام لگاتی ہیں، سین میں بلال عباس اہلیہ کو یقین دلانے کی کوشش کرتا ہے کہ ان پر جھوٹا الزام لگایا جا رہا ہے، تاہم وہ ان پر یقین نہیں کرتیں اور بعد ازاں گھر سے چلے جاتے ہیں۔ منفرد کہانی پر مبنی ڈرامے میں ’جنسی ہراسانی‘ کا جھوٹا الزام لگانے کا منظر دکھائے جانے پر ڈراما شائقین نے اس پر تنقید کی اور سین کو مایوس کن بھی قرار دیا، زیادہ تر لوگوں نے بتایا کہ ایک طرف تو خواتین کو جنسی طور پر ہراساں کیے جانے کا مسئلہ سنگین ہے تو دوسری طرف یہ بھی خیال کیا جاتا ہے کہ خواتین ایسے الزام جھوٹ کی بنیاد پر لگاتی ہیں اور پھر ڈرامے میں بھی یہی دکھایا گیا ہے، جوکہ مایوس کن ہے۔
سوشل میڈیا پر کنول احمد نے تنقید کرتے ہوئے لکھا کہ ’دوبارہ‘ کا آغاز اچھے طریقے سے ہوا مگر 23 ویں قسط میں جھوٹے جنسی ہراسانی کے الزام کا سین دکھانے پر اس کی کہانی کو تبدیل کر دیا گیا، ایک ایسے معاشرے میں جہاں متاثرہ افراد پہلے دباؤ، سوالات اور جھوٹ بولنے جیسے الزامات کا سامنا کرتے ہوں، وہاں دکھانا غلط ہے۔
رشی کپور کی آخری فلم ’’شرما جی نمکین‘‘ ریلیز
کنول نے اپنی دوسری ٹوئٹ میں لکھا کہ ویسے ہی سب کو لگتا ہے کہ عورتیں جھوٹ بولتی ہیں اور اب یہی چیز انتہائی بڑی ریٹنگ والے ڈرامے میں دکھائی جا رہی ہے، یہ بھی لکھا کہ یہ سمجھا جاتا ہے کہ خواتین جنسی ہراسانی کے جھوٹے الزامات کو ہتھیار کے طور پر استعمال کرتی ہیں۔ ایک مداح نے سین دیکھنے کے بعد لکھا کہ پہلی بار انہیں مہرو یعنی حدیقہ کیانی کے کردار نے مایوس کیا، فاطمہ نے ڈرامے میں جھوٹے جنسی ہراسانی کے منظر دکھانے پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ٹوئٹ کی کہ ایک اور ڈرامے میں ’ڈھونگ‘ دکھایا گیا اور اس بار ایک ایسے ڈرامے میں یہ دکھایا گیا جوکہ بہت زیادہ پسند کیا جا رہا ہے، ایسے جھوٹے الزامات کے سینز کو بند کرنے کا مطالبہ بھی کیا۔
شاز نامی مداح نے سین کا حصہ بلال عباس کی تصاویر شیئر کرتے ہوئے ان کی اداکاری اور معصومیت کی تعریفیں کیں، ماہر نے ڈرامے میں مہرو کو یقین دلانے کی بھرپور کوشش کی کہ وہ معصوم ہیں مگر وہ ناکام رہے اور اس سین میں بس ان کی آنکھوں سے آنسو نکلنے والے ہی تھے۔ شوبز اینکر رابعہ مگنی نے بھی قسط پر ٹوئٹ کی اور مہرو یعنی حدیقہ کیانی کے کردار پر مایوسی کا اظہار کیا کہ اسے فیصلہ سازی کی قوت سے محروم دکھایا گیا، ساتھ ہی شوبز اینکر نے ڈرامے میں جنسی ہراسانی کے ڈھونگ کو دکھانے پر بھی تنقید کی۔
ان کی طرح دیگر لوگوں نے بھی ’دوبارہ‘ کی تازہ قسط میں ’جنسی ہراسانی‘ کے جھوٹے الزام کو دکھانے پر تنقید کی اور کہا کہ یہ سین دکھانے کی ضرورت نہیں تھی، خیال رہے کہ ڈرامے کی کہانی ثروت نذیر نے لکھی ہے جبکہ اس کی ہدایات دانش نواز نے دی ہیں۔