کیا حکومت اور PTI کا مذاکراتی عمل اپنے انجام کو پہنچ چکا ؟

حکومت اور پی ٹی آئی کے مابین مذاکراتی عمل غیر یقینی صورتحال سے دوچار ہے، جہاں ایک طرف عمران خان نے مذاکراتی عمل کے دوران ہی بیرونی مداخلت کی دھمکی دیتے ہوئے اپنے کیسز عالمی فورمز میں لے جانے کا اعلان کر دیا ہے جس کے بعد ملکی سیاسی حلقوں میں مذاکراتی عمل کے مستقبل بارے قیاس آرائیوں کا بازار بھی گرم ہو چکا ہے۔ اکثر مبصرین کا ماننا ہے کہ دھمکیاں اور مذاکرات اکٹھے نہیں چل سکتے عمران خان کی دھمکیوں کے بعد قرین از قیاس یہی ہے کہ مذاکرات کا تیسرا دور حکومت اور پی ٹی آئی کی آخری مذاکراتی بیٹھک ثابت ہو گا جس کے بعد مذاکراتی عمل اپنے انجام کو پہنچ جائے گا۔

تاہم دوسری جانب مذاکراتی عمل کے شروع ہونے کے بعد سے افواہوں کا بازار گرم ہے۔ کبھی بانی پی ٹی آئی عمران خان کی بنی گالہ اور کبھی خیبر پختونخوا منتقلی کی آفرز کی افواہیں گردش کر رہی ہیں جبکہ پاکستان تحریک انصاف یہ تاثر دینے کی کوشش کر رہی ہے کہ اسے ڈیل کی آفر دی جا رہی ہے مگر وہ اسے تسلیم نہیں کر رہے، دوسری جانب حکومت اور اسٹیبلشمنٹ ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کو نہ تو کوئی ڈیل آفر کی گئی نہ ہی بانی پی ٹی آئی کی کہیں اور منتقلی کیلئے کوئی گرین سگنل دیا گیا ہے۔

دوسری جانب بانی پی ٹی آئی عمران خان کا ایکس اکاؤنٹ ہو یا تحریک انصاف کے رہنماؤں اور کارکنوں کے سوشل میڈیا ہینڈلز، وہاں سے حکومت مخالف بیانات کا سلسلہ جاری ہے، صورتحال دیکھیں تو مذاکراتی اجلاس کے تیسرے راؤنڈ کی تاریخ اب تک آ جانی چاہیے تھی مگر نہیں آسکی،  جبکہ دوسری جانب پی ٹی آئی ہی مذاکراتی کمیٹی کی تاحال گوشہ تنہائی میں عمران خان سے ملاقات نہیں ہو سکی۔ تاہم چیئرمین پاکستان تحریک انصاف بیرسٹر گوہر اور سینیٹر بیرسٹر علی ظفر کے مطابق بانی پی ٹی آئی نے ان سے ملے بغیر مذاکراتی ٹیم کو مطالبات تحریری طور پر دینے کی اجازت دے دی ہے۔ پی ٹی آئی کےدو مطالبات میں عمران خان سمیت اسیر پی ٹی آئی رہنماوں اور کارکنان کی رہائی اور 9 مئی اور 26 نومبر کے واقعات پر جوڈیشل کمیشن کا قیام شامل ہے۔

مبصرین کے مطابق یہ بات اپنی جگہ درست ہے کہ اس مرتبہ مذاکرات کے معاملے میں پاکستان تحریک انصاف کا طرزِ عمل یکسر مختلف ہے، وہ مذاکراتی عمل کو آگے بڑھانا چاہتی ہے، دیکھنا ہوگا کہ تحریک انصاف کے تحریری مطالبات آجانے پر حکومت معاملے کو آگے کیسے بڑھائے گی۔ تاہم اسی دوران عمران خان نے دھمکیوں اور الزام تراشیوں کا سلسلہ بھی جاری رکھا ہوا ہے۔ ابھی حالیہ دنوں ان کی فوج مخالف ٹوئٹ کے مذاکراتی عمل پر اثرات بارے بحث جاری ہی تھی کہ گزشتہ روز عمران خان نے اپنی بہن علیمہ خان کے ذریعےبیرونی مداخلت کی دھمکی دیتے ہوئے نیا بیان داغ دیا ہے کہ سپریم کورٹ اور ہائیکورٹ سمیت ملکی عدالتیں ہمیں نہیں سن رہیں اس لئے ہم نے اپنے کیسز عالمی فورمز پر لے جانے کا فیصلہ کیا ہے۔ اب پی ٹی آئی انصاف کے لئے عالمی عدالتوں کے دروازے کھٹکھٹایا گی۔ مبصرین کے مطابق فوج مخالف ٹوئٹس اور بیرونی مداخلت کی دھمکیوں کے بعد حکومت اور پی ٹی آئی کے مابین مذاکراتی عمل کا آگے بڑھنا اور اپنے منطقی انجام کو پہنچنا ناممکن دکھائی دیتا ہے۔

دوسری جانب مبصرین کے مطابق مذاکراتی عمل کے دوران ایک حیران کن چیز بانی پی ٹی آئی کے خلاف ایک سنجیدہ نوعیت کے ’190 ملین پاؤنڈ کیس‘ کے فیصلے کا بار بار تاخیر کا شکار ہونا بھی ہے، اسلام آباد کی احتساب عدالت نے یہ فیصلہ 23 دسمبر، 6 جنوری اور پھر 13 جنوری تک التوا کا شکار کیا۔ اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید رانا نے 190 ملین پاؤنڈ فیصلہ 18 دسمبر کو محفوظ کیا تھا۔ مبصرین کے مطابق 190 ملین کیس کا فیصلہ بار بار موخر کئے جانے کو بھی مذاکراتی عمل کے ساتھ جوڑا جا رہا ہے۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان کے خلاف 190 ملین پاؤنڈ واحد کیس ہے جس کا ٹرائل تقریباً ایک سال تک چلا، نیب نے 13 نومبر 2023ء کو 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس میں بانی پی ٹی آئی کی گرفتاری ڈالی، 17 دن تک بانی پی ٹی آئی سے اڈیالہ جیل میں تفتیش کی گئی، 27 فروری 2024ء کو بانی پی ٹی آئی پر فردِ جرم عائد ہونے کے بعد اس کیس میں 35 گواہان کے بیانات ریکارڈ ہوئے، اس کیس کی کل 100 سے زائد سماعتیں ہوئیں۔ اس کیس میں بانی پی ٹی آئی اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی پر الزام ہے کہ 190 ملین پاؤنڈ جو برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی کے ذریعے حکومت پاکستان کو ملنے تھے وہ ایک خفیہ معاہدے کے ذریعے حکومت پاکستان کے اکاؤنٹ میں نہ آئے، ان پر الزام ہے کہ انہوں نے بطور وزیراعظم اپنے اثرو رسوخ سے یہ خفیہ معاہدہ وفاقی کابینہ سے منظور کروایا اور بانی پی ٹی آئی نے غیر قانونی طور پر 190 ملین پاؤنڈ کی سہولت کاری کی، اس کے نتیجے میں القادر یونیورسٹی کیلئے 458 کنال زمین لی گئی اور بشریٰ بی بی نے بطور ٹرسٹی القادر یونیورسٹی کی دستاویزات پر دستخط کر کے بانی پی ٹی آئی کی مدد کی۔

کیا واقعی بشریٰ بی بی دوبارہ اڈیالہ جیل کی مہمان بننے والی ہیں؟

تاہم حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ 190 ملین پاؤنڈ کیس کے فیصلے میں التوا کا تعلق مذاکراتی عمل سے نہیں بلکہ انتظامی وجوہات کی وجہ سے فیصلہ تاخیر کا شکار ہوا کیونکہ دی گئی تاریخوں تک فیصلہ تحریر نہیں کیا جا سکا تھا، ذرائع کے مطابق اب اس بات کا قوی امکان ہے کہ 190 ملین پاؤنڈ کیس کا فیصلہ 13 جنوری کو سنا دیا جائے گا۔ جس کے بعد لگتا یہی ہے کہ غیر یقینی کا شکار مذاکراتی عمل اپنی موت آپ ہی مر جائے گا۔

Back to top button