عمران کی گرتی صحت بارے پی ٹی آئی کاپروپیگنڈا جھوٹا کیسے ثابت ہوا؟

یوتھیوں کو ریاست کے خلاف بھڑکانے اور عوامی ہمدردیاں حاصل کرنے کیلئے تحریک انصاف کی جانب سے جھوٹے پراپیگنڈوں اور سازشوں کا سلسلہ جاری ہے۔ جہاں ایک طرف تحریک انصاف نے شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس کے دوران 15 اکتوبر کو اسلام آباد ڈی چوک میں احتجاج کہ کال دے دی ہے وہیں دوسری جانب اڈیالہ جیل میں قید بانی پی ٹی آئی عمران خان کی زندگی اور صحت بارے پراپیگنڈا کرنا شروع کر دیا ہے۔ یوتھیے رہنماؤں کا دعوی ہے کہ جیل میں عمران خان کی زندگی کو شدید خطرات لاحق ہیں اور انھیں نہ صرف قید تنہائی میں رکھا گیا ہے بلکہ ان کو علاج تک کی سہولیات میسر نہیں تاہم جیل حکام کا یوتھیوں کے تمام تر الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہنا ہے کہ عمران خان جیل میں ہشاش بشاش ہیں اور بدستور دیسی گھی میں بنے دیسی مرغ اور من پسند غذاؤں سے لطف اندوز ہو رہے ہیں۔

خیال رہے کہ گزشتہ کچھ دنوں سے پی ٹی آئی حلقوں کی جانب سے دعوی کیا جا رہا ہے کہ سابق وزیراعظم اور بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان پر اڈیالہ جیل میں سختیاں بڑھا دی گئی ہیں۔ پی ٹی آئی حلقوں کے مطابق عمران خان کو ورزش کرنے کے لیے سائیکل استعمال کرنے اور 6 سیلز پر مشتمل راہداری میں چہل قدمی پر پابندی لگادی گئی ہے۔ ان  کا کہنا ہے کہ عمران خان اتوار کی شام سے عمران خان کو سیل میں قید کر رکھا ہے جبکہ ان کے سیل کے اطراف میں بھی کسی کو جانے کی اجازت نہیں۔ تحریک انصاف کے مطابق عمران خان کو مرضی کا کھانے دینے والے مشقتی کو بھی تبدیل کردیا گیا ہے جبکہ انہیں عام قیدیوں کا کھانا دیا جارہا ہے۔

پی ٹی آئی حلقوں کا دعوی ہے کہ سابق وزیر اعظم عمران خان کو کھانا دینے والے افراد کو بھی بات کرنے کی اجازت نہیں جبکہ ان کے سیل میں کھانا فراہم کرنے والے افراد کی مانیٹرنگ کی جارہی ہے۔

واضح رہے کہ سابق وزیراعظم عمران خان کی ملاقاتوں کا سلسلہ 4 اکتوبر سے منقطع ہے۔ ان سے آخری ملاقات 3 اکتوبر کو اڈیالہ جیل میں سیاسی رہنماؤں سے کروائی گئی تھی۔

دوسری جانب پی ٹی آئی رہنما عمرایوب کا کہنا ہے کہ ہماری ریڈ لائن تو عمران خان ہے اور عمران خان کو اڈیالہ جیل میں قید تنہائی میں رکھا گیا ہے اور انہوں نے 6اکتوبر سے سورج نہیں دیکھا ہے ان کو انفیکیشن ہے لیکن ان کو علاج کی سہولت اور ڈاکٹر تک رسائی بھی نہیں دی جارہی ہے جس کی وجہ سے پی ٹی آئی کی لیڈر شپ تشویش کا اظہار کررہی ہے، اور اگر ان کی بانی پی ٹی آئی سے ملاقات نہ کروائی گئی تو 15 اکتوبر کو ڈی چوک میں دما دم مست قلندر ہو گا۔

تاہم دوسری جانب اڈیالہ جیل حکام کا پی ٹی آئی کے تمام تر الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہنا ہے کہ عمران خان کو کسی نئے سیل یا بیرک میں منتقل نہیں کیا گیا وہ بدستور اپنی جگہ پر رہ رہے ہیں اور من پسند ورزش اور غذاؤں سے لطف اندوز ہو رہے ہیں۔

اڈیالہ جیل کے سپرنٹنڈنٹ غفورانجم کے مطابق عمران خان کو حسب سابق تمام سہولتیں دستیاب ہیں، اڈیالہ میں آرام و آسائش کے بارےمیں انہوں نےکبھی کوئی شکایت نہیں کی ،شوکت خانم کے ڈاکٹروں نے جیل میں آکر ان کے دانتوں کا معائنہ کرکے ادویات دیں جن سے وہ روبصحت ہیں جیل میں آنے کے بعد انہوں نے اپنی بواسیر یا ایسی کسی دوسری بیماری کی شکایت بھی نہیں کی کہ جس کا علاج نہ کروایا گیا ہو ان کا مزید کہنا تھا کہ عمران خان کم و بیش تین گھنٹے کی سخت ورزش کرتے ہیں جس میں کوئی خلل نہیں آیا،انکی صحت کے حوالے سے قیاس آرائیاں بے بنیاد ہیں ،جیل کے عملے کو تاکید ہے کہ ہر قیدی کے ساتھ حسن سلوک کا مظاہرہ کریں ،عمران خان کو قید تنہائی میں رکھنے اور صحت کے بارے میں افواہیں سراسر جھوٹ ہیں ،ملاقاتیں کھلیں گی تو یہ جھوٹ ثابت بھی ہو جائےگا۔

اڈیالہ جیل کے سپرنٹنڈنٹ غفور انجم کا مزید کہنا تھا کہ عمران خان کو کسی نئے سیل یا بیرک میں منتقل نہیں کیا گیا وہ شروع سے جس جگہ رکھے گئے ہیں بدستور وہیں رہ رہے ہیں ۔

 انہیں جیل مینوئل کے مطابق تمام سہولتیں دستیاب ہیں اپنی آرام و آسائش کے معاملے میں حالیہ دنوں میں تو درکنار اڈیالہ جیل میں رہتے ہوئے انہوں نے کبھی کوئی شکایت نہیں کی  سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل نے کہا کہ وہ کسی قیدی کو بے آرام کرنے یا رکھنے کا تصور بھی نہیں کرسکتے  غفور انجم نے بتایا کہ عمران خان نے دانتوں کی تکلیف کے سوا کسی عارضے کی کوئی شکایت نہیں کی دانتوں کے معائنے کے لئے شوکت خانم اسپتال کے ڈاکٹروں نے ان کا معائنہ کیا تھا جن کی تجویز کردہ ادویہ فراہم کردی گئیں جس کے بعد وہ روبہ صحت ہیں۔

Back to top button