9 مئی کی طرز پر PTI کی دوسری عمرانی سازش کیسے ناکام ہوئی؟
پی ٹی آئی کی طرف سے 4 اکتوبر کو اسلام آباد میں بنگلہ دیش کی طرز کی خونریزی اور سانحہ9 مئی سے بڑی انتشاری کارروائیاں کرنے کی مکمل پلاننگ سامنے آ گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق تحریک انصاف نے وزیر اعلی خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کی سربراہی میں ڈی چوک پر طویل دھرنے کا پلان بنارکھا تھا۔ اس کا ابتدائی مقصد شنگھائی تعاون تنظیم اجلاس کو سبو تا ثر کرنا اور مجوزہ آئینی ترامیم کا راستہ روکنا تھا۔ جبکہ دوسرے مرحلے میں حالات کو خراب کر کے اس نہج پر پہنچانا تھا کہ حکومت نئے انتخابات کرانے پر مجبور ہو جائے ۔ ایک طرح سے چارا کتوبر کے فساد کا کینوس نومئی سے بڑا تھا وفاقی حکومت اور سیکیورٹی اداروں نے مربوط حکمت عملی سے تحریک انصاف کی جانب سے رچائی جانے والی سانحہ 9 مئی سے بڑی سازش ناکام بنا دی۔
روزنامہ امت کی ایک رپورٹ کے مطابق اس سارے معاملے سے آگاہ ذرائع نے بتایا کہ بنگلہ دیش طرز پر ملک میں افراتفری پھیلانے کے لئے عمران خان کی ہدایات پر چار اکتو بر کو اسلام آباد میں داخل ہو کر ڈی چوک پر قبضہ کا پلان بنایا گیا تھا۔ اس منصوبے کے دو حصے تھے۔ پہلے حصے میں یہ طے کیا گیا تھا کہ ڈی چوک پر کم از کم پچیس اکتو بر تک دھرنا دیا جائے گا تا کہ موجودہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسی کی ریٹائرمنٹ تک حکومت کی مجوزہ آئینی ترامیم کا راستہ روکا جاسکے اور ساتھ ہی شنگھائی تعاون تنظیم اجلاس کو سبوتاژ کر دیا جائے۔ ڈی چوک پر قبضے میں کامیابی کی صورت میں دوسرے مرحلے میں امن و امان کو خراب کر کے بنگلہ دیش طرز کے حالات پیدا کرنے کی منصوبہ بندی تھی تا کہ حکومت گرا کر نئے انتخابات کا راستہ ہموار کیا جاسکے۔
ذرائع کے مطابق ڈی چوک پر قبضے کے منصوبے کو کامیاب بنانے کے لئے وزیراعلی خیبر پختون علی امین گنڈا پور نے ناصرف صوبے کے تمام سرکاری وسائل، مشینری اور پولیس اہلکاروں کو اپنے قافلے میں شامل کیا بلکہ اس مقصد کیلئے سرحد پار سے آنے والے عسکریت پسند افغانوں ، ترنول اور راولپنڈی کے علاقوں میں رہنے والے مقامی افغانوں کو بھی استعمال کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق اسلام آباد پولیس کے ہاتھوں گرفتار ہونے والے ایک سواڑ تیس افغان باشندوں سے ہونے والی تفتیش میں بہت سے انکشافات سامنے آ رہے ہیں کہ کس طرح ان افغان باشندوں کو رقم کے عوض خریدا گیا اور انہیں پیٹرول بموں سے لیس بھی کیا گیا تھا۔ ان ہی پیٹرول بموں کے ذریعے ان شرپسندوں نے بعض گاڑیوں اور عمارتوں پر حملے بھی کئے۔
ذرائع کا دعوی ہے کہ پشاور سے آنے والے قافلے میں کالعدم ٹی ٹی پی کے تربیت یافتہ دہشتگرد بھی شامل تھے، جنہیں پولیس اور قانون نافذ کرنے والے دیگر اداروں کے ساتھ براہ راست تصادم کا ٹاسک سونپا گیا تھا۔ جبکہ پلان ” بی“ کے تحت قافلے میں چلنے والی کرینوں پر ایسے اسنائپرز بٹھائے گئے تھے ، جن کے ذریعے اپنے ہی مظاہرین کو نشانہ بنا کر ملبہ پولیس اور رینجرز پر ڈالنا تھا تاکہ سیکیورٹی فورسز کو دباو میں لایا جا سکے لیکن شرپسندوں کو اس پلان بی“ پر عمل کرنے کا موقع ہی نہیں ملا۔
ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ ڈی چوک سمیت چند اہم پوائنٹس پر قبضہ کرنے کے بعد حکومت کو مطالبات تسلیم کرنے اور فوجی قیادت کو اڈیالہ جیل میں عمران خان سے ملاقات کے لئے مجبور کرنا بھی پلان کا حصہ تھا۔ تا ہم یہ تمام منصوبہ بندی ناکام بنادی گئی۔ مبصرین کے مطابق پی ٹی آئی کے منصوبے کی ناکامی کے بنیادی اسباب میں غلط ٹائمنگ ، مطلوبہ تعداد میں لوگوں کا باہر نہ نکلنا، پی ٹی آئی رہنماؤں کی عدم موجودگی ، گنڈا پور کا چپکے سے فرار ہو جانا اور حکومت کی موثر حکمت عملی شامل تھی۔ جس کی وجہ سے تحریک انصاف اپنی تخریبی سازش کو عملی جامہ پہنانے میں ناکام رہی۔
ذرائع کا دعوی ہے کہ چارا کتوبر کے تخریبی اوف سازشی پلان کے ماسٹر مائنڈ عمران خان تھے، جنہوں نے اڈیالہ جیل میں ملاقات کے لئے آنے والے پارٹی رہنماؤں کے ذریعے ساری منصوبی بندی کی۔ پیغام رسانی اور اسٹریٹجی کے اس نیٹ ورک کو توڑنے کے لئے ہی عمران خان کی ملاقاتوں پر لگ بھگ دو ہفتوں کے لئے پابندی عائد کی گئی ہے۔ اٹھارہ اکتوبر تک لگائی اس پابندی کا اطلاق اڈیالہ جیل کے عام قیدیوں پر بھی ہو گا لیکن ذرائع کے بقول پابندی کا اصل ہدف عمران خان ہی ہیں، جو جیل کو اپنے مرکزی پارٹی دفتر کے طور پر استعمال کر رہے ہیں۔ پارٹی رہنماؤں اور وکلا کے ساتھ ملاقاتوں کے موقع پر عمران خان کی جانب سے جاری ہدایات پر اداروں اور حکومت کے خلاف سازشیں تیار ہوتی ہیں۔ دنیا میں شاید اڈیالہ واحد جیل ہے، جہاں سے ایک سزا یافتہ قیدی اپنی پارٹی کو ملک میں افراتفری پھیلانے سے متعلق ہدایات دیتا ہے۔
ذرائع کے مطابق اس مسئلے کا مستقل حل تلاش کرنے کے لئے مختلف آپشنز زیر غور ہیں۔ فی الحال شنگھائی تعاون تنظیم اجلاس اور آئینی ترامیم کے خلاف پی ٹی آئی سازش کو ناکام بنانے کے لئے عمران خان کی ملاقاتوں پر اٹھارہ اکتوبر تک پابندی عائد کی گئی ہے۔ پی ٹی آئی کے اندرونی ذرائع کے مطابق عمران خان سے ملاقات کی پابندی پر ان پارٹی رہنماؤں نے سکھ کا سانس لیا ہے،جنہیں ہر ملاقات میں عمران خان کی طرف سے کوئی نئی ہدایت ملتی تھی ، جس پر عمل کرنا ان کے بس میں نہیں ہوتا تھا۔ یہ پارٹی رہنما کم از کم دو ہفتے سکون کے گزار سکیں گے۔ تاہم ذرائع کے بقول اس پابندی میں توسیع خارج از امکان نہیں۔مبصرین کے مطابق چارا کتوبر کے منصوبے میں ناکامی نے پی ٹی آئی کے اندر دراڑیں مزید گہری کر دی ہیں۔ پہلی بار پارٹی کے حلقوں کے اندر کھل کر گنڈا پور کے کردار اور عمران خان کی تباہ کن پالیسیوں کے خلاف ابرو اٹھائے جارہے ہیں۔