ٹرمپ نےاقتدارسنبھالنے سے پہلے ہی یوتھیوں کورسوا کیسےکیا؟
امریکہ سےعمران خان کی رہائی کی امیدیں لگائےبیٹھے یوتھیوں کونومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نےحلف اٹھانے سےپہلے ہی ٹھینگا دکھا دیا۔امریکہ میں مقیم عاشقان عمران تمام ترچاپلوسی اور منت ترلوں کے باوجود اپنےبانی چیئرمین عمران خان کیلئے ٹرمپ کی تقریب حلف برداری کا دعوت نامہ حاصل کرنے میں ناکام رہے۔ ناقدین کے مطابق بانی پی ٹی آئی کوٹرمپ کی تقریب حلف برداری کا دعوت نامہ نہ ملنے کی وجہ سے نہ صرف عمران خان کی امریکی ایوانوں میں مقبولیت کا پردہ فاش ہو گیا ہے بلکہ اس سےعمران خان اورٹرمپ کے ذاتی دوستی کے دعووں کی قلعی بھی کھل کر سامنے آ گئی ہے۔جس کےبعد اب یوتھیے رسوائی اور شرمندگی سے منہ چھپاتے نظر آتے ہیں۔
اس حوالےسےسینیئر صحافی اور تجزیہ کارنصرت جاوید کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کی جانب سےاپنےسخت ترین مخالفین کو اپنی تقریب حلف برداری پر مدعو کرنے پر گمان تھا کہ امریکامیں مقیم عاشقانِ عمران خان وہاں کے طاقتور حلقوں تک رسائی کی بدولت عمران خان کے لیے امریکی صدر کی حلف برداری کی تقریب میں شرکت کا دعوت نامہ یقینی بنائیں گے۔ مگرایسا نہیں ہوسکا۔نصرت جاوید کے بقول مجھے امریکا میں مقیم عاشقانِ عمران سے گلہ ہےکہ وہ اپنے اثرورسوخ کو عمران خان صاحب کےلیےٹرمپ کی حلف برداری میں شرکت کا دعوت نامہ حاصل کرنےکےلیےاستعمال کرنے میں ناکام رہے۔ ان کی رچرڈ گرنیل کی کئی دنوں تک جاری رکھی جانےوالی چمچہ گیری بھی بظاہر کسی کام نہیں آئی ہے۔
نصرت جاوید کے مطابق امریکامیں مقیم عاشقانِ عمران خان کےاثرورسوخ کو ذہن میں رکھتے ہوئے وہ کبھی کبھار یہ سوچنےکو مجبور ہوجاتے تھےکہ نہایت ضد اور تن دہی کے ساتھ وائٹ ہائوس لوٹنےوالےڈونلڈٹرمپ بانی تحریک انصاف کو اپنی حلف برداری کی تقریب میں شرکت کی دعوت دےسکتے ہیں۔تاہم ٹرمپ کی شخصیت کو ذہن میں رکھتےہوئےیہ خیال بھی آتا کہ2016ء کی انتخابی مہم کے دوران ٹرمپ نے نہایت رعونت سےیہ تڑی لگائی تھی کہ وہ اقتدار سنبھالتے ہی حکومت پاکستان کو فون کرےگا۔اسےسنتےہی حکومت پاکستان اسامہ بن لادن کی ایبٹ آباد کےایک گھر میں موجودگی کی تصدیق کرنے والے ڈاکٹر شکیل آفریدی کو جیل سے رہا کرکےامریکا جانےوالےجہاز میں بٹھادے گی لیکن اپنے چارسالہ دورِ اقتدار میں ٹرمپ کو شکیل آفریدی کبھی یاد ہی نہیں آیا۔موصوف کی ترجیح ا فغانستان سے امریکی افواج کا انخلاء تھی۔ نصرت جاوید کے مطابق اس ہدف کےحصول کے لیے وائٹ ہائوس نے عمران خان کو امریکا آنے کی دعوت دی گئی۔ ہمارےان دنوں کے آرمی چیف قمر جاوید باجوہ بھی وزیراعظم پاکستان کے ہمراہ امریکا روانہ ہوگئے۔
نصرت جاوید کے مطابق وزیر دفاع کی عدم موجودگی میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ پینٹاگون تشریف لے گئے۔موصوف کا وہاں توپوں کی سلامی سے سربراہان حکومت جیسا استقبال ہوا۔اپنی پذیرائی سے خوش ہوکر باجوہ نے پاکستان کے لیے ٹھوس اعتبار سے کچھ حاصل کیے بغیر طالبان کو قطر کے شہر دوحہ میں مذاکرات کی میز پر بٹھانے پررضا مندی کا اظہار کر دیا۔ نصرت جاوید کے بقول افغانستان کے حوالے سے دسمبر1979ء سےشروع ہوئی گیم کا اہم ترین کردار ہوتے ہوئے بھی پاکستان باجوہ کے فدویانہ رویے کی بدولت طالبان کو امریکا کے ساتھ ’تھرو‘ کروانے کا باعث ہوا۔ فاتح بن کر کابل لوٹے طالبان اب اپنے دوحہ دفتر کے ذریعے ہی واشنگٹن سے معاملات طے کرتے ہیں۔ مذکورہ دفتر کا خرچہ بھی امریکا ہی ا دا کرتا ہے۔
نصرت جاوید کا مزید کہنا ہے کہ عمران خان کو کائیاں ٹرمپ نے یہ جھانسہ دیا کہ بھارتی وزیراعظم نے جاپان کے شہر اوساکا میں ہوئی ایک ملاقات کے دوران امریکی صدر سے درخواست کی ہے کہ وہ مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے ثالثی کا کردار ادا کرے۔ ہمارے بھولے وزیراعظم نے ٹرمپ کی کہانی پر اعتبار کیا۔ پاکستان لوٹتے ہی دعویٰ کردیا کہ ٹرمپ کی بات سننے کے بعد وہ ویسی ہی طمانیت ا ور فخر محسوس کررہے ہیں جیسی پاکستان کے لیے ورلڈ کپ جیتنے کی وجہ سے کبھی محسوس کی تھی۔تاہم بھارتی حکومت نے محتاط ترین الفاظ میں ٹرمپ کے دعویٰ کی تردید کر دی۔ تاہم اگست 2021ء کا آغاز ہوتے ہی بھارتی حکومت نے مقبوضہ کشمیر کو دو حصوں میں بانٹ کر اپنا اٹوٹ انگ بنالیا۔ کئی مہینوں تک براہ راست دلی سے چلائی سرکار نے مقبوضہ کشمیر میں انٹرنیٹ تک رسائی کو ناممکن بنائے ر کھا۔ افغانستان میں طالبان کی امریکا سے صلح کرواتے ہوئے ہم اپنی ’شہ رگ‘بچانے کو کچھ بھی نہ کرپائے بلکہ اپنی معیادِ ملازمت میں مزید اضافے کی تمنا میں باجوہ اپنے پسندیدہ صحافیوں کے ذریعے قوم سے یہ پوچھنا شروع ہوگئے کہ بھارت اور پاکستان کب تک ’ساس اور بہو‘ کی طرح ایک دوسرے سے جھگڑتے رہیں گے۔ یہ فرماتے ہوئے موصوف کو یاد ہی نہ رہا کہ آزادیِ کشمیر کا کاز ہی ان کے ادارے کو وطن عزیز کا طاقتور ترین ادارہ بنانے کی بنیادی وجہ رہا ہے۔