زیلنسکی مزاحیہ فنکار سے یوکرائن کا صدر کیسے بنا؟

بہت کم پاکستانی جانتے ہیں کہ روسی جارحیت کا ڈٹ کر مقابلہ کرنے والے

44 سالہ یوکرائنی صدر زیلنسکی سیاست میں آنے سے قبل مزاحیہ اداکار تھے

۔ وہ 2019 کے صدارتی انتخابات میں کامیاب ہونے کے بعد یوکرائن کے صدر بنے تھے۔ لیکن کہا جاتا ہے کہ ان کی صدارتی مہم میں یوکرائن کی امیر ترین اور بدعنوان شخصیت ایگورکولوموئسکی نے پیسہ لگایا۔

مزاحیہ اداکاری کرنے والے زیلنسکی کا مشہور کامیڈی شو ’سرونٹ آف دا پیپل‘ تحریر کرنے والوں نے کبھی خواب میں بھی نہیں سوچا ہوگا کہ ایک روز زیلنسکی سیاست میں آ جائیں گے اور پھر ملک کے صدر بن جائیں گے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ انہوں نے 2019 میں صدارتی الیکشن لڑنے سے پہلے جو جماعت تشکیل دی وہ بھی ان کے مزاحیہ شو کے نام پر تھی یعنی ’سرونٹ آف دا پیپل‘ پارٹی۔

زیلنسکی 25 جنوری، 1978 کو یوکرائن کے شہر کریوی ریہہ میں پیدا ہوئے جو اس وقت سابق سوویت یونین کا حصہ تھا، 2019 میں یوکرائن کا صدر منتخب ہونے سے پہلے اگرچہ زیلنسکی سیاست کی دنیا میں نووارد تھے لیکن بدعنوانی کے خلاف مہم کی بدولت انہیں بڑے پیمانے پر مقبولیت حاصل ہوئی اور آن لائن فالورز ان کے لیے انتخابی بنیاد بن گئے۔

زیلنسکی کو 2019 میں صدارتی الیکشن کے دوسرے مرحلے میں ملک کے اس وقت کے صدر پیٹروپروشینکو کے خلاف لینڈ سلائیڈ کامیابی ملی، زیلنسکی نے جنوبی یوکرائن میں بسنے والے ایک یہودی گھرانے میں آنکھ کھولی، وہ ابھی بچے ہی تھے کہ ان کا خاندان منگولیا منتقل ہو گیا لیکن چار سال بعد آبائی شہر کریوی ریہہ لوٹ آیا جہاں زیلنسکی کو سکول داخل کروا دیا گیا۔

زیلنسکی علاقے کے دوسرے بہت سے لوگوں کی طرح وہ بھی روسی زبان بولنے والے شہری کے طور پلے بڑھے لیکن اس کے ساتھ یوکرائنی اور انگریزی زبانیں روانی کے ساتھ بولنا سیکھیں، 1995 میں کریوی ریہہ کے اکنامک انسٹی ٹیوٹ میں داخلہ لیا جو کیئف نیشنل اکنامک یونیورسٹی کا مقامی کیمپس تھا جبکہ 2000 کے دوران قانون میں ڈگری حاصل کی۔

اگرچہ انہیں وکالت کا لائسنس مل گیا لیکن ان کا مستقبل پہلے ہی کسی اور سمت میں مڑ چکا تھا، ابھی وہ طالب علم ہی تھے کہ تھیٹر میں کام کرنا شروع کر دیا، 1997 میں اداکاروں کے ایک گروپ نے ٹیلی ویژن پر دکھائے جانے والے مزاحیہ مقابلے’کلب آف دا فنی اینڈ انوینٹیو پیپل‘ میں حصہ لیا۔

یہ مقابلہ خود مختار ریاستوں کی دولت مشترکہ میں ہر جگہ دکھایا گیا، زیلنسکی اور ان کا ’کوارٹر 95‘ نامی گروپ اس مزاحیہ مقابلے کا مقبول حصہ بن گئے، وہ 2003 تک اس پروگرام کا حصہ رہے، اسی سال زیلنسکی نے شریک بانی کی حیثیت سے کوارٹر 95 کے نام سے ایک پروڈکشن کمپنی کی بنیاد رکھی جو بعد میں یوکرائن کا سب سے زیادہ کامیاب بھرپور تفریحی سٹوڈیو بن گیا۔ زیلنسکی کمپنی کے قیام سے لے کر 2011 تک کوارٹر 95 میں بطور آرٹ ڈائریکٹر فرائض انجام دیتے رہے، بعد میں انہیں یوکرائن کے ٹیلی ویژن چینل ’انٹر ٹی وی‘ کا جنرل پروڈیوسر بنا دیا گیا، 2013 میں زیلنسکی کوارٹر 95 میں بطور آرٹ ڈائریکٹر کام کرنے کے لیے واپس آ گئے لیکن تفریح کے میدان میں ان کے کیریئر نے جلد ہی یوکرائن کے سیاسی اُفق پر ہونے والے ہنگامہ خیز واقعات سے متاثر ہونا تھا۔

2014 میں کئی ماہ تک جاری رہے عوامی مظاہروں کے بعد یوکرائن کے صدر وکٹریا نوکووچ کی حکومت ختم ہو گئی اور اسی سال مئی میں ارب پتی پیٹروپوروشینکو کو ملک کا صدر منتخب کر لیا گیا، ملک کے مشرقی حصے میں روس کی حمایت سے عسکریت پسندی جاری تھی جبکہ ہر شعبے میں پھیلی بدعنوانی کی وجہ سے لوگوں کا حکومت پر اعتماد ختم ہو رہا تھا حالانکہ پوروشینکو کمزور سی اصلاحات کے لیے جان مار چکے تھے۔

اس پس منظر میں 2015 میں ٹیلی ویژن پر سرونٹ آف دا پیپل پہلی بار پیش کیا گیا، زیلنسکی کو تاریخ کے ایک عام استاد کی حیثیت سے شو کا حصہ بنایا گیا جن کا نام سیلی گولوبورودکو تھا، ایک شاگرد نے ان کے کردار کی فلم بندی کی جس میں وہ سرکاری سطح پر بدعنوانی کے خلاف گالیاں بھرا اور جذباتی خطاب کر رہے تھے۔

ان کا یہ کردار انٹرنیٹ پر وائرل ہو گیا، شو انتہائی کامیاب رہا اور گولوبورودکو کے کردار نے جس کا یوکرائن کی صدارت کی طرف جانے کا کوئی امکان نہیں تھا، زیلنسکی کو روڈ میپ فراہم کیا، 2018 میں کوارٹر 95 نے سرونٹ آف دا پیپل کو یوکرائن میں سیاسی جماعت کے طور پر رجسٹر کروا دیا۔

اپریل 2021 میں زیلنسکی یوکرائن کے صدر منتخب ہو گئے، روسی صدر ولادی میر پوتن نے جنگ زدہ مشرقی یوکرائن میں علیحدگی پسندوں کے زیر انتظام علاقوں میں بسنے والے یوکرائنی شہریوں کو روسی پاسپورٹ دینے کی پیشکش کی۔

روس کی حمایت سے لڑی جانے والی ہائبرڈ جنگ پانچویں سال میں داخل ہو رہی تھی، جنگ کی وجہ سے لاکھوں یوکرینی شہریوں کو نقل مکانی کرنی پڑی، زیلنسکی نے پوٹن کی پیشکش کا مذاق اڑیا اور اپنی فیس بک پوسٹ میں اس کا جواب دیتے ہوئے روسی اور’آمرانہ اور بدعنوان حکومتوں سے تنگ‘ دوسرے شہریوں کو یوکرائن کی شہریت کی پیشکش کی۔

20 مئی، 2019 کو زیلنسکی نے یوکرائن کے صدر کا حلف اٹھایا، اپنے پہلے خطاب جو روسی اور یوکرینی زبانوں میں کیا گیا، میں قومی اتحاد پر زور دیا اور ملکی سپریم کونسل توڑنے کا اعلان کیا، یہ اقدام سیاسی ضرورت تھا کیوں کہ صدارتی الیکشن میں کامیابی نے انہیں قانون سازی کا اختیار نہیں دیا تھا، سرونٹ آف دا پیپل کے پاس پارلیمانی نسشتیں نہیں تھیں اس لیے جولائی 2021 میں اچانک انتخابات کروا دیئے گئے۔

زیلنسکی نے ان انتخابات کو صدارتی الیکشن سے بھی زیادہ اہم قرار دیا، سرونٹ آف دا پیپل کو قطعی اکثریت مل گئی، اس نے 450 میں سے 254 نشستیں حاصل کر لیں، کرائمیا کو 26 نشستوں کے ساتھ نمائندگی ملی، کرائمیا یوکرائن کا ایک خود مختار جمہوریہ تھا جس کا روس نے 2014 میں اپنے ساتھ الحاق کر لیا، سوویت یونین کے بعد کی تاریخ میں پہلی بار ایسا ہوا تھا کہ ایک اکلوتی سیاسی جماعت نے قانون سازی کے عمل پر قطعی کنٹرول حاصل کر لیا تھا۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ یوکرین پر روسی حملے کے بعد زیلنسکی اپنی صدارت بچا پاتے ہیں یا گھر چلے جاتے ہیں؟

How did Zelensky turn comedian into President of Ukraine? video

Back to top button