آصف زرداری کو دھوکا دینا پرویز الٰہی کو کتنا مہنگا پڑے گا؟

2008 میں چوہدری پرویز الٰہی کو اپنی حکومت میں ڈپٹی وزیراعظم بنانے والے سابق صدر آصف علی زرداری نے گجرات کے سیانے چوہدری سے دھوکہ کھانے کے بعد یہ اعلان کیا ہے کہ پرویز الہی کسی صورت وزیراعلیٰ نہیں بن پائیں گے اور وزارت اعلیٰ پر اپوزیشن کا نامزد کردہ شخص براجمان ہو گا۔ یاد رہے کہ نواز لیگ کے تمام تر تحفظات کے باوجود آصف زرداری نے گجرات کے چوہدریوں کو اپوزیشن اتحاد کا حصہ بنانے کا ٹاسک اپنے ذمے لیا تھا اور دن رات ایک کر کے انہیں وزارت اعلیٰ کی یقین دہانی بھی کروا دی تھی۔
لیکن دلچسپ بات یہ ہے کہ پنجاب میں چوہدری پرویز الٰہی کی خواہش پر مسلم لیگ نون اور پیپلز پارٹی کی جانب سے عثمان بزدار کے خلاف تحریک عدم اعتماد داخل کئے جانے کے چند گھنٹوں بعد ہی پرویزالہی اپوزیشن کو چونا لگا کر بنی گالہ پہنچ گے اور عمران خان سے وزارت اعلی کی ڈیل کر لی۔ بنیادی وجہ یہ تھی کہ وہ اپوزیشن کے ساتھ مل کر چند مہینوں کی بجائے بقیہ ڈیڑھ سال کے لئے وزیر اعلی بننا چاہتے تھے۔ پرویز الہی کی جانب سے دغا کے بعد اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے آصف زرداری نے کہا کہ اب وزیر اعلی پنجاب وہی ہوگا جس کا فیصلہ اپوزیشن کرے گی،
نمبرز گیم صرف ہمارے پاس ہے اور ہمیں کسی صورت پرویز الہی کو وزیر اعلی نہیں بننے دیں گے۔ آصف زرداری نے کہا کہ ملک جن حالات میں ہے اسے مل کر بچانا ہے، اسی سوچ کے ساتھ ان کے پاس گیا تھا۔ زرداری نے کہا کہ رات 12 بجے پرویز الہی مجھے مبارکباد دینے اور لینے آتے ہیں، مگر معلوم نہیں پھر چوہدریوں کو کیا ہوا کہ صبح جا کر عمران سے ہاتھ ملا لیا۔ خیال رہے کہ تحریک عدم اعتماد کے معاملے پر اتحادی جماعتوں کو اپنے ساتھ رکھنے کی غرض سے وزیراعظم نے عثمان بزدار سے استعفیٰ لے کر چوہدری پرویز الٰہی کو وزیراعلیٰ نامزد کردیا تھا۔
آصف زرداری کے علاوہ نواز لیگ پنجاب کے صدر رانا ثناء اللہ خاں نے بھی اس امکان کا اظہار کیا ہے کہ اپوزیشن کو دھوکہ دینے والا پرویزالہی کسی صورت پنجاب کا وزیراعلیٰ نہیں بن پائے گا۔ سپریم کورٹ کے باہر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ پرویز الٰہی سے بات ہوئی تھی کہ ساڑھے نو بجے صبح تحریک عدم اعتماد جمع کرا دی جائے گی۔ ’
ہم کچھ لیٹ ہوئے تو نو بج کر 31 منٹ پر پرویز الٰہی کی کال آ گئی، انہیں اس حوالے سے بہت جلدی تھی۔ بالآخر بزدار کے خلاف تحریک عدم اعتماد پونے 10 بجے جمع ہو گئی۔‘
رانا ثنا اللہ کے مطابق ’اس کے بعد ہمیں اچانک یہ پتا چلا کہ سیانے چوہدری نے عمران سے ڈیل کر لی ہے۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ پرویز الہی نے اپنی سیاسی زندگی کی سب سے بڑی غلطی کی ہے اور وہ ذلیل اور رسوا ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب اسمبلی کے علاوہ قومی اسمبلی میں بھی ہمارے نمبرز پورے ہیں اور ہو سکتا ہے کہ اپوزیشن کو پی ٹی آئی کے منحرف ارکان کے ووٹوں کی ضرورت ہی نہ پڑے۔
دوسری جانب پچھلے ساڑھے تین برس میں اسٹیبلشمنٹ اور اپنی جماعت کے اندر سے مخالفت کا سامنا کرنے کے باوجود بزدار کو تحفظ فراہم کرنے اور انہیں ’وسیم اکرم پلس‘ کہنے والے عمران کا پرویز الہی کو نیا وزیر اعلی نامزد کرنے کا فیصلہ بھی سیاسی حلقوں میں زیر بحث ہے۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ عمران خان نے کس منہ سے اپنے وسیم اکرم پلس کی جگہ پنجاب کے سب سے بڑے ڈاکو کو وزیراعلی نامزد کیا ہے۔ مریم نواز اس فیصلے پر تبصرہ کرتے ہوئے پہلے ہی کہہ چکی ہیں کہ جب بندریا کے پاؤں جلنے لگتے ہیں تو وہ اپنے بچوں پر پیر کھ لیتی ہے
اور عمران خان نے بھی بزدار کے ساتھ کچھ ایسا ہی کیا ہے۔ لیکن سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ عمران خان نے بزدار کو ہٹانے کا فیصلہ بہت دیر سے کیا اور اب ان کے لیے بھی پنجاب کی وزارت اعلی حاصل کرنا اتنا آسان نہیں ہوگا۔
پی ٹی آئی کے ایک سینئر رہنما نے کہا کہ آخری لمحات میں عثمان بزدار کا استعفیٰ طلب کرنے کا اقدام کافی دیر سے اٹھایا گیا کیونکہ عمران خان کے نئے معتمد پرویز الہٰی کے پاس انتخابی مہم چلانے اور پی ٹی آئی کے ناراض عناصر کے ساتھ ساتھ ان اتحادی جماعتوں کو منانے کے لیے بہت کم وقت بچا ہے جنہوں نے حکمران جماعت سے علیحدگی اختیار کر لی تھی۔ انہوں نے کہا کہ اگر عمران خان نے دو ہفتے پہلے یہ قدم اٹھایا ہوتا تو پرویز الٰہی نہ صرف کپتان کے لئے فائدہ مند ثابت ہوتے بلکہ خود بھی آسانی سے وزیر اعلی بن جاتے لیکن اب معاملات بدل چکے ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ بنی گالہ میں پرویز الہی کو وزارت اعلیٰ دینے کا فیصلہ تب ہوا جب انہوں نے عمران کو یقین دہانی کروائی کہ وہ قاف لیگ کے علاوہ ایم کیو ایم اور بلوچستان عوامی پارٹی کو بھی ان کا ساتھ دینے پر آمادہ کرلیں گے۔
تاہم اس ملاقات کے فوری بعد نہ صرف ان کی اپنی جماعت کے رکن قومی اسمبلی طارق بشیر چیمہ نے بغاوت کر دی بلکہ بلوچستان عوامی پارٹی نے بھی آصف زرداری کے ساتھ پریس کانفرنس کرکے اپوزیشن کا ساتھ دینے کا اعلان کر دیا۔ دوسری جانب ایم کیو ایم رہنما وسیم اختر نے پرویز الہی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ موصوف نے تو اتحادیوں سے مل کر فیصلے کرنے کا اعلان کیا تھا لیکن پھر اچانک ہمیں چھوڑ کر خاموشی سے عمران سے وزارت اعلی حاصل کرلی۔ انہوں نے کہا کہ اب ہم پرویزالٰہی کی کوئی بات سننے کے روادار نہیں اور اپنے مستقبل کا فیصلہ خود کریں گے۔
اپوزیشن چار دن بعد روئے گی
اب پرویز الہٰی کے پاس وزیر اعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر قومی اسمبلی میں ووٹوں کی حتمی گنتی سے قبل صرف 6 روز باقی ہیں، اور عمران خان اپنے نامزد امیدوار پر اعتماد کر رہے ہیں کہ وہ 4 اپریل کو ووٹنگ کے دن اپوزیشن کو شکست دینے میں ان کی بھر پور مدد کریں۔ لیکن ابھی تک ایسا ہوتا دکھائی نہیں دیتا۔ سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ وزیراعظم عمران خان پرویز الہی کو پنجاب کا وزیر اعلی نامزد کر کے غلطی کر بیٹھے ہیں کیونکہ نواز لیگ اور پیپلز پارٹی کی جانب سے اعلان جنگ کے بعد وہ خود بھی وزارت اعلی کا الیکشن جیتنے کی پوزیشن میں نہیں رہے۔
How much will it cost Pervez Elahi to deceive Asif Zardari? ] video in Urdu