میں خود بھی 14 روز جیل میں رہا ہوں : جسٹس جمال مندوخیل
سپریم کورٹ کے جسٹس جمال مندوخیل نے کہا ہے کہ قید تنہائی میں رکھنا بہت بڑی سزا ہے،کوئی دو دن اکیلا قید میں نہیں رہ سکتا،انہوں نے بتایاکہ وہ خود بھی 14 روز جیل میں رہ چکے ہیں۔
سپریم کورٹ میں فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے فیصلے کےخلاف انٹرا کورٹ اپیل پر سماعت کے دوران آئینی بینچ کے رکن جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیےکہ قید تنہائی میں رکھنا بہت بڑی سزا ہے،کوئی دو دن اکیلا قید میں نہیں رہ سکتا،عدالت نے ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل سے قیدیوں کےحوالے سے جیل مینوئل کی تفصیلات طلب کرتے ہوئے کہاکہ آگاہ کیا جائے کہ ان قیدیوں کو باہر نکلنےکی اجازت ہے یا نہیں۔
اس موقع پر جسٹس جمال مندوخیل نے بتایاکہ وہ خود بھی 14 روز جیل میں رہ چکےہیں،صبح نماز کےبعد باہر چھوڑ دیا کرتےتھے کچھ قیدی کھیل وغیرہ بھی کھیلتےتھے، جسٹس محمد علی مظہر نے مسکراتے ہوئےکہاکہ صرف آپ کےلیے خصوصی رعایت دیتے ہوں گے۔
ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل پنجاب کاکہنا تھاکہ وہ اور جسٹس شاہد بلال بھی اکٹھے جیل میں رہے ہیں،جس پر جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ آپ اب پرانی باتیں نہ بتائیں،ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل پنجاب کا موقف تھاکہ جیل میں تمام قیدیوں کو حقوق ملتے ہیں۔
انٹرا کورٹ اپیل پر سماعت کے دوران فوجی عدالت سے سزا یافتہ حسان نیازی کےوالد حفیظ اللہ نیازی روسٹرم پر آگئے، عدالت نےایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل پنجاب کو بھی اس موقع پر طلب کر لیا۔
ایڈوکیٹ جنرل پنجاب کی جانب سےرپورٹ عدالت میں پیش کرتےہوئے ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل پنجاب نے بتایاکہ سانحہ 9 مئی کے 27 مجرمان میں سے 2 رہا ہو چکے ہیں،پنجاب کی جیلوں میں اب 25 مجرمان ہیں،جہاں انہیں یکساں حقوق حاصل ہیں۔
ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل کےمطابق 10 روز میں 2 مرتبہ گھر والوں کی مجرموں سےملاقات کرائی جاچکی ہے جب کہ انہیں گھر سے کھانا بھی مل رہا ہے،اس موقع پر حفیظ اللہ نیازی نے کہا کہ ملاقات کرائی گئی ہے لیکن ماں،باپ اور بہن بھائی کے علاوہ کسی سے نہیں ملنے دیاگیا۔
حفیظ اللہ نیازی کےمطابق ان قیدیوں کو عام قیدیوں کی طرح باہر نہیں نکلنےدیا جاتا، جس پر جسٹس محمد علی مظہر نےکہا کہ آپ خود تسلیم کررہے ہیں کہ ملاقات بھی ہو رہی گھر کا کھانا بھی مل رہا ہے،آپ اور کیا چاہتےہیں باتوں کو اتنا بڑھا چڑھا کر کیوں پیش کیا۔
ملٹری کورٹ ٹرائل اے پی ایس مجرمان کیلئے تھا، کیاتمام سویلینز سے وہی برتاؤ کیا جائے؟ جج آئینی بینچ
آئینی بینچ کے سربراہ جسٹس امین الدین کاکہنا تھاکہ جتنی سکیورٹی کی فکر آپ کو ہے اتنی عدالت کو بھی ہے،اگر کہیں کوئی پرابلم ہے تو اسے ضرور حل کریں گے،جسٹس محمد علی مظہر نےکہا کہ قیدیوں کے ساتھ امتیازی سلوک نہیں ہونا چاہیے۔
اس موقع پر سپریم کورٹ کے آئینی بینچ کی رکن جسٹس مسرت ہلالی نے کہا کہ قیدیوں کو باہر نکلنے دیں،دھوپ لگوانے دیں،اس میں کیا مسئلہ ہے،جس پر ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل پنجاب نے عدالت کو یقین دہانی کرائی کہ قیدیوں کو باہر بھی نکلنےدیا جائےگا اور تمام قیدیوں کا خیال بھی رکھا جائےگا۔