میں نواز شریف کے تحفظات کے باعث عمران کے ساتھ گیا

اپوزیشن سے وعدے کر کے حکومت سے پنجاب کی وزارت اعلیٰ کے بدلے ڈیل کرنے والے سپیکر پنجاب اسمبلی پرویز الٰہی نے مریم نواز اور نواز شریف کو اپوزیشن سے اتحاد میں رکاوٹ قرار دے دیا.پاکستان مسلم لیگ (ق) کے رہنما چوہدری پرویز الٰہی کا کہنا ہے کہ انھیں پنجاب کی وزارت اعلیٰ دینے کے فیصلے سے مریم نواز گروپ خوش نہیں تھا اور ڈیل میں جنھیں آن بورڈ ہونا چاہیے تھا وہ شہبازشریف سے آن بورڈ نہیں تھے،ان کا اپنا ایک اسٹیٹس ہے لیکن وہ اپنے بھائی کے ویٹو کا رخ نہیں موڑ سکے۔

کیپیٹل ٹاک میں گفتگو کرتے ہوئے پرویز الٰہی کا کہنا تھاکہ شہباز شریف 35 سال بعد ہمارے گھر تشریف لائے، وہاں جو گفتگو ہوئی اس کے بعد ہم ان کی دعوت پر کیوں نہیں گئے؟ ہم ان کے ساتھ بڑے ہی محتاط طریقے سے چلتے ہیں، انھوں نے نیا آغاز کیا تھا تو سوچا کہ اور بڑا وفد بناکر بھیجتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ جن کو آن بورڈ ہونا چاہیے تھا وہ شہبازشریف سے آن بورڈ نہیں تھے، اب وہ لوگ میٹر کرتے ہیں مثال کے طور پر مریم بی بی کو پسند نہیں تھا، وہ گروپ محسوس کرتا تھا کہ ہم سات دس سیٹوں والوں کو کیوں سارا کچھ ہی دے دیں؟

ق لیگی رہنما کا کہنا تھاکہ ان کے ساتھ ہماری ایک پوری تاریخ ہے 3 دفعہ ہمارے ساتھ پہلے یہ ہوا تھا، ہم ان کے ساتھ بڑے ہی محتاط طریقے سے چلتے ہیں، زرداری نے کہا تھا کہ وزیراعلیٰ نہیں بناتے تو وہ پیچھے ہٹ جاتے ہیں، ن لیگ والے ہمیں بھی مطمئن کررہے تھے اور آصف زرداری کو بھی، انھوں نے نیا آغاز کیا تھا تو سوچا کہ اور بڑا وفد بناکر بھیجتے ہیں،اوروہ جاکر ان کو کہیں کہ میاں صاحب کا بھی اوکے آگیا اور سارے معاملات ٹھیک کرلیے۔ان کا کہنا تھاکہ ان کی بدقسمتی اور ہماری خوش قسمتی کہ ہمیں چیزوں کو علم ہوجاتا ہے، ہمیں اطلاع ملی تھی کہ ہمارا ٹائم پیریڈ وہ تین سے 4 مہینے کا ہے، اس سے زیادہ نہیں ہے اور یہ طے ہے۔

پرویز الٰہی کا کہنا تھاکہ جو شریف فیملی کے لوگ میٹر کرتے ہیں، شہبازشریف کا اپنا ایک اسٹیٹس ہے لیکن وہ اپنے بھائی کے ویٹو کا رخ نہیں موڑ سکے، ان کے بیٹے سلیمان کی جانب سے خصوصی میسج آیا تھا۔انہوں نے مزید بتایا کہ تحریک انصاف کے ساتھ اسی دوران سنجدہ آفر چل رہی تھی، وزیراعظم عمران نے خود فون کیا کہ انتظار کر رہا ہوں آجائیں، پھر ہم بنی گالہ گئے، آج پھر عمران خان سے ملاقات کی جس میں انہوں نے کہا کہ میں حیران ہوں آپ کا ہماری جماعت میں اچھا رسپانس آیا۔

ایم کیو ایم سے متعلق معاملات پر اسپیکر پنجاب اسمبلی نے بتایا کہ میں نے وزیراعظم کو کہا کہ ایم کیو ایم کو گورنر شپ اور وزارت بحری امور دیں، انہوں نے کہا کہ ہم کر رہے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ پرویز خٹک سے رابطہ ہوا انھوں نے کہا کہ ادھر ہی بیٹھا ہوا ہوں، ایم کیو ایم آن بورڈ ہے۔جہانگیر ترین گروپ سے متعلق پرویز الٰہی کا کہنا تھاکہ جہانگیر ترین سے کل فون پر میری بات ہوئی معاملات طے پا گئے ہیں، مونس الٰہی لندن گئے تو جہانگیر ترین کے بیٹے نے بات کرائی،ملاقات نہیں ہوئی، جہانگیر ترین لیزر تھراپی کررہے تھے اس لیے ملاقات نہیں ہوسکی لیکن ان کے بندے آگئے تھے۔ان کا کہنا تھاکہ جہانگیر ترین گروپ کل ملاقات کیلئے آرہا ہے آج بھی آئے ہوئے تھے۔

کوئی بزدار گروپ نہیں صرف عمران خان کا سپاہی ہوں

ایک سوال کے جواب میں ق لیگی رہنما کا کہنا تھاکہ طارق بشیر چیمہ پہلے مشاورت میں شامل تھے بعد میں ان کو یہ چیز پسند نہیں آئی، انہوں نے کہا کہ میں نے پی ٹی آئی کو ووٹ نہیں دینا، آپ کی وجہ سے ساڑھے تین سال گزارا کیا ہے اور وہ اپنی بات پر قائم ہیں۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز وزیراعظم عمران خان نے اسپیکر پنجاب اسمبلی پرویز الٰہی کو پنجاب کی وزارت اعلیٰ کی پیشکش کی جو انہوں نے قبول کرلی۔ اس حوالے سے آج سابق صدر آصف علی زرداری نے کہا کہ ق لیگ والے رات بارہ بجے مبارکباد دینے آتے ہیں ، صبح کہیں اور چلے جاتے ہیں۔

Back to top button