اسلحہ لے کر نکلےتو دکھائیں گےبھاگتا کون ہے، علی امین گنڈاپور
وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نےکہاہے جب ہم اسلحہ لے کر نکلیں گے تو پھر دکھائیں گے کہ بھاگتا کون ہے،کس میں کتنا دم ہے۔اس بات پر قائم ہوں کہ ہم اگلی دفعہ پُرامن والی بات نہیں کریں گے،
وزیراعلیٰ خیبرپختونخواعلی امین گنڈاپورکا کہنا تھا کہ میں آپ سب کا شکر گزار ہوں کہ آپ وہ عظیم لوگ ہیں، جو اس وقت پاکستان تحریک انصاف کےبانی عمران خان کا ساتھ دے رہے ہیں۔جس مقصد کے لیے ہمارے آباؤ اجدادنےجانی و مالی قربانیاں دے کر پاکستان کو حاصل کیا تھا، اس مقصد کے لیے آج ایسی فسطائیت کامقابلہ کر رہے ہیں کہ جنہوں نے پاکستان کے آئین کو بھی روندا ہوا ہے اور پاکستان کےقانون کو بھی روندا ہوا ہے۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کا کہنا تھا کہ وہ یہ سمجھ رہے ہیں کہ شاید یہ وقتی طاقت، یہ وقتی اختیار ایک نظریے کو دبا سکتا ہے،وہ عوام کو حقیقی آزادی لینےسےدبا سکتا ہے۔
علی امین گنڈاپورنے کہا کہ ان لوگوں کوخراج تحسین پیش کرتاہوں، جنہوں نے حقیقی آزادی کے لیے اپنی جانوں کے نذرانے دیے،وعدہ کرتا ہوں کہ ان کاخون رائیگاں نہیں جائے گا اور حقیقی آزادی لینے تک مقابلہ کرتےرہیں گے۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخواعلی امین گنڈاپور کا کہنا تھا کہ یہ تحریک عمران خان کی آزادی تک جاری ہے، حقیقی آزادی کے حصول تک جاری ہےاورجب تک ہم پاکستان میں وہ نظام نہیں لاتے کہ جس میں ہماری خودداری، خودمختاری ہو،ہماری چادر اور چار دیواری کی پامالی نے کرسکے اور پاکستان میں حقیقی جمہوریت ہو۔
ان کا کہنا تھا کہ جب ہم اسلحہ لے کر نکلیں گے تو پھر دکھائیں گے کہ بھاگتا کون ہے، کس میں کتنی غیرت ہے، کس میں کتنا دم ہے، پھر تم لوگ نظر نہیں آؤ گے، ہوش کے ناخن لو۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے کہا کہ مینڈیٹ چوری کر کے بھی اختیار ملا ہوا ہے اور یہ اختیار اگر تم اپنے عوام کے خلاف استعمال کرکے یہ سمجھتے ہو کہ یہ عوام بھیڑ بکریاں ہیں، تو یہ تمہاری بھول ہے، یہ عوام تمہیں گریبان سے پکڑ کر ایسے گھسیٹ کر نکالے گی کہ تمہیں بنگلہ دیش بھی بھول جائے گا، تمہیں شام بھی بھول جائے گا۔
یاد رہے کہ عمران خان کی جانب سے 24 نومبر کو احتجاج کے لیے دی جانے والی فائنل کال کے بعد بشریٰ بی بی اور وزیراعلیٰ پختونخوا علی امین گنڈاپور کی قیادت میں اسلام آباد کے لیے احتجاجی مارچ کیا گیا تھا، تاہم 26 نومبر کو مارچ کے شرکا اور پولیس میں جھڑپ کے بعد پی ٹی آئی کارکن وفاقی دارالحکومت سے ’فرار‘ ہوگئے تھے، اس کے بعد علی امین گنڈا پور اور پی ٹی آئی رہنماؤں نے کارکنوں کی ہلاکت کا دعویٰ کرتے ہوئے متضاد اعداد و شمار پیش کیے تھے۔
8 دسمبر کو قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف اور پی ٹی آئی کے سینئر رہنما عمر ایوب نے دعویٰ کیا تھا کہ اسلام آباد میں پارٹی کےحالیہ پر احتجاج کے دوران نہتے کارکنوں پر گولیاں چلائی گئیں اور ہمارے 12 کارکن جاں بحق ہوئے جب کہ 200 لاپتا ہیں۔