اسلام آباد ہائی کورٹ میں ججز کے تبادلے کو عمران خان نے سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا

عمران خان نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں دیگر ہائی کورٹس سے ججز کے تبادلے کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کردی۔
عمران خان کی جانب سے دائر درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ ججز کے تبادلوں کا نوٹی فکیشن غیرقانونی اور غیر آئینی ہے، ججز ٹرانسفر کو کالعدم قرار دیا جائے۔
دائر درخواست میں سپریم کورٹ سے استدعا کی گئی ہےکہ ججز کے تبادلوں میں آئین اور عدلیہ کی آزادی کے اصولوں کی پاسداری کی ہدایت دی جائے اور سپریم کورٹ الجہاد ٹرسٹ کیس میں طےشدہ اصولوں پر عملدرآمد یقینی بنانے کاحکم جاری کرے۔
درخواست میں وفاقی حکومت، لاہور اور اسلام آباد ہائی کورٹس کےرجسٹرارز سمیت سندھ اور بلوچستان ہائی کورٹس کے رجسٹرارز کو بھی فریق بنایاگیا ہے۔
درخواست میں مؤقف اپنایاگیا ہےکہ تین ججوں کے اسلام آباد ہائی کورٹ تبادلے کو کالعدم قرار دیا جائے، کیوں کہ آرٹیکل 200 کا استعمال تفصیلی مشاورت کےبغیر ممکن نہیں۔
درخواست میں مزید کہا گیاکہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے پہلے سے موجود ججز کو انتقامی کارروائی کا نشانہ بنایا جارہا ہے، کیوں کہ انہوں نے عدالتی معاملات میں مداخلت کےخلاف آواز بلند کی تھی اور عمران خان کے خلاف مقدمات میرٹ پر نمٹائے تھے۔
درخواست میں یہ بھی کہاگیا ہےکہ بغیر حلف اٹھائے ایک جج کو لاکر قائم مقام چیف جسٹس بنایاگیا،جو عدلیہ کی آزادی ختم کرنےکی ایک سازش ہے۔
جعفر ایکسپریس ٹرین حملے اور دہشتگردی کے پیچھے بھارت کا ہاتھ ہے: ترجمان دفتر خارجہ
عمران خان نے مؤقف اپنایا کہ یہ تمام اقدامات عدلیہ کی خود مختاری کو کمزور کرنے کےلیے کیے جارہے ہیں،جس پر عدالت عظمیٰ کو نوٹس لینا چاہیے۔