عمران خان کی جیل ٹرائل کیخلاف درخواستوں پر فیصلہ محفوظ
پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان کی جیل ٹرائل کے خلاف درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کر لیا گیا ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق کی سربراہی میں ہائیکورٹ کے دو رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی، اس بینچ کے دوسرے ممبر جسٹس طارق محمود جہانگیری ہیں۔بدھ کے روز ہونے والی سماعت کے دوران عمران خان کے وکیل شعیب شاہین ایڈووکیٹ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ’ہم یہ نہیں کہہ رہے کہ جیل ٹرائل نہیں ہو سکتا لیکن اس ضمن میں واضح کیے گئے پیرامیٹرز پر عمل کرنا ضروری ہے۔اس پر سپیشل پراسیکیوٹر نیب امجد پرویز نے کہا سابق وزیراعظم کی سکیورٹی کے باعث جیل ٹرائل کا فیصلہ کیا گیا تھا۔امجد پرویز نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کو 9 مئی کو 190 ملین پاؤنڈ نیب ریفرنس میں گرفتار کیا گیا تھا اور گرفتاری کے بعد ریمانڈ سے متعلق سماعت ہونی تھی۔انھوں نے کہا کہ نیب نے وفاقی حکومت کو لکھا تھا کہ یہ وہ کیس ہے جس کی وجہ سے 9 مئی کے واقعات پیش آئے اور وفاقی حکومت سے درخواست کی گئی جیل سماعت کیلئے نوٹیفکیشن جاری کیا جائے۔امجد پرویز نےاپنے دلائل کے حق میں بمبئی عدالت کا 1931 کا فیصلہ پیش کرتے ہوئے کہا اس فیصلے کی تین لائنوں میں موجودہ کیس کے تمام سوالات کا جواب ہے، اور جب ایک بار عدالت لگانے کے لیے نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا تو دوسرے کسی آرڈر کی ضرورت ہی نہیں۔دورانِ سماعت عمران خان کے وکیل شعیب شاہین ایڈووکیٹ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ریفرنس دائر نہیں ہوا تھا مگر اس سے پہلے ہی ٹرائل کا نوٹیفکیشن جاری ہو گیا۔ ’نوٹیفیکیشن اور سمری کے عمل کو دیکھیں تو اس پورے پراسیس میں غیرضروری جلد بازی واضح ہے۔ نیب کی درخواست پر ایک ہی دن میں سمری تیار ہوئی اور کابینہ سے منظور بھی ہو گئی۔ ملک میں باقی سارے کام بھی اتنی تیزی سے ہوتے تو کئی مسائل حل ہو جاتے۔‘اس پر چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے کہ وہ بھی یہی بات نوٹ کر رہے ہیں اور یہی بات کہنے لگے تھے۔ اٹارنی جنرل نے اس موقع پر عدالت کو آگاہ کیا کہ اڈیالہ جیل میں نیب مقدمات کا ٹرائل اوپن کورٹ میں ہو رہا ہے۔ عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔