عمران کی واپسی چین اور سعودیہ کے لئے نا قابل برداشت کیوں؟

آئندہ چند ماہ میں پاکستان دوست ممالک چین اور سعودی عرب کے تعاون سے تمام معاشی بحرانوں سے نکل جائے گا .دونوں ملک آنے والے کم از کم پانچ سال سیاسی استحکام کی گارنٹی مانگتے ہیں لہذا انہوں نے پاکستان پر واضح کیا ہے کہ عمران پروجیکٹ کی واپسی کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی. ان خیالات کا اظہار سینئر صحافی اور کالم نگار حذیفہ رحمٰن نے اپنے ایک کالم میں کیا ہے . وہ لکھتے ہیں کہ آجکل ملک میں عمومی تاثر ہے کہ عمران خان کے خلاف گیارہ جماعتیں اکٹھی ہیں اور پاکستان کی طاقتور ترین اسٹیبلشمنٹ ان کو مکمل سپورٹ کررہی ہے۔چار سال کی ناکام ترین حکومت کے باوجود عمران خان کے بیانیے میں ایسی ہوا بھری گئی کہ آج وہ اپنی مقبولیت کی بلندی پر ہیں۔ہمارے عوام کی اکثریت کا مسئلہ یہ ہے کہ ان کی یاداشت بہت کمزور ہے. پنجاب کے 20حلقوں میں ہونے والے ضمنی الیکشن کا نتیجہ کیا سامنے آیا۔پنجاب کے عوام کی اکثریت بزدار بدانتظامی اور فرح گوگی کرپشن بھول کر تحریک انصاف کے پیچھے چل پڑی۔عمران دور میں پاکستان کو خارجی و معاشی محاذوں پر جن ناکامیوں کا سامنا کرنا پڑا،عوام ایک امریکی مداخلت کے بیانیے کے چکر میں سب کچھ بھول گئے . حذیفہ رحمٰن کے مطابق ادویات کرپشن اسکینڈل،ڈیڑھ سال تک چینی کی ایکسپورٹ کھلی رکھ کر اربوں روپے کی کرپشن ہو یا پھر لندن سے آنے والے تقریباً چالیس ارب کی پرائیویٹ اکاؤنٹ میں ٹرانسفر ۔ایف بی آر میں انڈر انوائسنگ کرکے سرکار کو 300ارب روپے کا ٹیکا لگانا ہو یا پھر راولپنڈی رنگ روڈ میں کئی سو ارب کی دیہاڑیاں۔ایک من گھڑت امریکی بیانیے پر عوام سب کچھ بھول گئے اور پنجاب ضمنی الیکشن کے نتائج کے بعد تو باقاعدہ طور پر عمران کو دوبارہ اقتدار میں خوش آمدیدکہنے کےلئے بھی تیار ہوگئے۔
کسی کسان نے یہ نہیں سوچا کہ ملک کی زراعت کو سب سے بڑا نقصان عمران دور میں پہنچا۔ سیمنٹ کی بوری چار سو سے ایک ہزار تک پہنچ گئی،سریا 80ہزار سے پونے دو لاکھ پر پہنچ گیا۔پاکستان کی تاریخ کے سب سے بڑے قرضے لئے گئے مگر بدقسمتی سے ایک بھی میگا ترقیاتی منصوبہ شروع نہ کیا گیا۔آئی ایم ایف سے معاہدہ تو کیا گیا مگر ان کے قرض واپسی کی کوئی منصوبہ بندی نہ کی گئی،جونہی پتہ چلا حکومت ختم ہونے والی ہے پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتیں منجمد کردی گئیں۔حالانکہ پاکستان کے خسارے کی بنیادی وجہ ہی امپورٹ اور ایکسپورٹ بل میں زمین آسمان کا فرق ہے . ہمیں یاد رکھنا چاہئے کہ پاکستان کی معیشت کو یہ کینسر لاحق کیسے ہوا تھا؟ عمران خان کے بدترین چار سال کو بھول کر شہباز حکومت کو ذمہ دار ٹھہرانا ناانصافی ہے۔ حذیفہ رحمٰن بتاتےھیں کہ عمران خان نے جب حکومت سنبھالی تو آتے ہی سی پیک میں کرپشن کےالزامات لگا کرچینی حکومت کی ساکھ پر ایسا سوالیہ نشان لگایا کہ چینی حکومت نے اپنے عوام کے سامنے ساکھ بچانے کے لئے سی پیک روک دیا۔حالانکہ سی پیک ہماری معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا تھا۔ٹرمپ سے ملاقات کے بعد کشمیر ہڑپ ہوگیا اور کشمیر متنازعہ علاقہ سے بھارت کا حصہ ڈکلئیر کرا دیا گیا۔اسرائیل کو تسلیم کرنے کے حوالے سے رائے عامہ ہموار کرنا شروع ہوئی،انہوں نے ایک بین الاقوامی میڈیا چینل کو انٹرویو دیتے ہوئےکہا کہ انڈیا کی جانب سے حملہ نہ کرنے کی صورت میں ایٹمی ہتھیار کے حوالے سے بات ہوسکتی ہے۔حقائق یہ ہیں کہ آج جن دو ممالک نے آپکے ساتھ مل کر آپکی معیشت کو کھڑا کرنا ہے ،انہوں نے پاکستان پر واضح کیا ہے کہ عمران پروجیکٹ کی واپسی کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی۔آنے والے چند ماہ میں پاکستان دوست ممالک چین اور سعودی عرب کے تعاون سے تمام معاشی بحرانوں سے نکل جائے گا۔لیکن ممالک کم از کم آئندہ پانچ سال کے لئے سیاسی استحکام کی گارنٹی مانگتے ہیں۔