عمران خان کا پارٹی رہنماؤں کی درخواست پر سول نافرمانی تحریک مؤخر کرنے کا اعلان

عمران خان نے پارٹی رہنماؤں کی درخواست پر سول نافرمانی کی تحریک کچھ دنوں کےلیے مؤخر کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہاکہ اس دوران تحریک کے خدوخال اور ٹائم لائن کا فیصلہ کروں گا-

سوشل میڈیا پر جاری بیان میں عمران خان کا کہنا تھاکہ تحریک انصاف نے ہمیشہ آئین اور قانون کےمطابق جدوجہد کی ہے لیکن ملک پر مسلط مافیا ہمیشہ آئین و قانون کی خلاف ورزی کرتا ہے-

عمران خان نے کہاکہ 9 مئی اور 26 نومبر کی تحقیقات کےلیے جوڈیشل کمیشن کا قیام اور انڈر ٹرائل اسیران کی رہائی ہمارے جائز مطالبات ہیں،میں سول نافرمانی کی تحریک چند دنوں کےلیے مؤخر کررہا ہوں،اس دوران تحریک کے خدوخال اور ٹائم لائن کا فیصلہ کروں گا-

عمران خان کا کہنا تھاکہ 7 ایسی وجوہات ہیں جن کی وجہ سے ہمارے لیے سول نافرمانی کی تحریک شروع کرنا ضروری ہوچکا ہے۔

انہوں نے کہاکہ 2023 میں لندن پلان کے تحت پنجاب اور خیبرپختونخوا اسمبلیوں کے الیکشن آئین کے بر خلاف 90 دن کے اندر نہیں کرائےگئے،کیوں کہ الیکشن سے پہلے پی ٹی آئی کو ختم کرنا مقصد تھا۔

عمران خان نے دوسری وجہ بتاتے ہوئے دعویٰ کیاکہ 9 مئی سے پہلے ہی مجھ پر 140 سے زائد مقدمات بنادیے گئے تھے،رینجرز نے مجھے اسلام آباد سے اغوا کیا جس کو سپریم کورٹ نے غیرقانونی قرار دیا۔ 9 مئی ایک فالس فلیگ آپریشن تھا جس کے تحت ہمارےلوگوں کو گرفتار کرنا مقصد تھا، 10 ہزار افراد کو گرفتار کرکے جھوٹے مقدمات میں جیلوں میں ڈال دیاگیا۔

عمران خان کا کہنا تھاکہ اس ظلم کے خلاف سپریم کورٹ میں پیٹیشن دائر کی لیکن سپریم کورٹ نے انسانی حقوق کی ان بدترین خلاف ورزیوں کا نوٹس تک نہ لیا،انہوں نے الزام عائد کیاکہ سابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ حکومت کے ساتھ ملے ہوئےتھے۔

عمران خان نے تیسری وجہ بیان کرتےہوئے کہاکہ تمام غیر قانونی و غیر جمہوری حربوں کے بعد ان کو غلط فہمی تھی کہ 8 فروری کو پی ٹی آئی الیکشنز نہیں جیت سکتی،چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا اور سابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے مل کے پارٹی نشان چھینا جو پارٹی کو بین کرنےکے مترادف تھا۔

عمران خان کاکہنا تھاکہ چوتھی وجہ یہ ہےکہ ان کو انجینئرنگ کے ذریعے الیکشن جیتنےکا اس قدر یقین تھا کہ نواز شریف اپنی وکٹری سپیچ بھی کرنے کو تیار تھے لیکن تقریر سے پہلے ان کو پتا چلا کہ پی ٹی آئی الیکشن جیت گئی ہے۔پھر انہوں نے فارم-47 کے زریعے الیکشن فراڈ کیا۔

انہوں نےکہاکہ اس رجیم چینج کےبعد کے ڈھائی سالوں میں یوں تو انصاف کے نظام پر قبضے کےلیے ہر جابرانہ اور غیر اخلاقی حربہ استعمال کیاگیا لیکن 26 ویں آئینی ترمیم کے ذریعے عدالتوں کی آزادی کے تابوت میں آخری کیل ٹھونک دیا گیا۔ اپنی مرضی کے جج لگانے کےلیے آئین کے ساتھ کھلواڑ کیا گیا۔

ان کاکہنا تھاکہ اس ترمیم کی منظوری کےلیے جو حربے استعمال کیے گئے وہ بھی ایک مضحکہ خیز داستان ہے۔

عمران خان کاکہنا تھاکہ چھٹی وجہ یہ ہےکہ سپریم کورٹ کے فل کورٹ کے فیصلے کے باوجود پی ٹی آئی کو آج تک مخصوص نشستیں نہیں دی گئیں،یہ نہ صرف توہین عدالت ہےبلکہ عوامی فیصلے کی توہین اور جمہوریت پر شب خون بھی ہے۔

انہوں نے ساتویں وجہ بیان کرتےہوئے کہاکہ 26 نومبر کو ہمارے پر امن اور نہتے سیاسی کارکنان پہ گولیاں برسائی گئیں،ہمارے کارکنان مکمل طور پہ پر امن تھے انہوں نےکسی کو نقصان نہیں پہنچایا تھا،ان کا مطالبہ آئین اور جمہوریت کی بحالی تھا-

عمران خان نے الزام عائد کیا کہ لاء اینڈ آرڈر کی صورت حال تھی نہ ہی کوئی اور پر تشدد کارروائی ہوئی لیکن اس کےباوجود ہمارے لوگ شہید کیےگئے۔ 12 لوگ مغرب سے پہلے شہید کیے گئے اور باقیوں کو رات بجلی بند کرکے گولیاں ماری گئیں۔

انہوں نے کہاکہ ان حالات میں جب پاکستانیوں سے تمام آئینی حقوق چھین لیے گئے ہیں،پارلیمنٹ اور سپریم کورٹ پر قبضہ کرلیا گیا ہے،پر امن احتجاج کا حق چھین لیاگیا ہے،قانون اور آئین کی بنیادیں ہلادی گئی ہیں،اپنے ہی شہریوں پر گولیاں چلائی جارہی ہیں،اداروں کو عوام کےمقابلے میں لانےکی کوششیں کی جارہی ہیں تو سول نافرمانی کی تحریک شروع کرنا قوم کی مجبوری بن چکی ہے-

مدارس بل،وفاق المدارس کاعوامی رابطہ مہم شروع کرنےکافیصلہ

عمران خان کاکہنا تھاکہ اس کے علاوہ اپوزیشن لیڈران کو جیل میں ملاقات کےلیے ویلکم کرتا ہوں،مجھے اس حکومت سے امید نہیں ہےکہ وہ اپوزیشن لیڈران کو مجھ سے ملاقات کی اجازت دیں گے کیوں کہ انہوں نے میری پارٹی کےلوگوں سے بھی تین مہینے سے میری ملاقات نہیں کروائی-

Back to top button