بھارت: مسلمانوں کی املاک ہڑپنے کا منصوبہ تیار، متنازع وقف ترمیمی بل منظور

بھارت میں مسلمانوں کی کھربوں روپےکی وقف املاک کو ہڑپنے کےلیےہندوانتہا پسند مودی حکومت نے ’وقف ترمیمی بل‘ لوک سبھا سے منظور کروا لیا۔
بھارتی لوک سبھا نےمتنازع ’وقف ترمیمی بل‘ منظور کرلیاجس کی کانگریس ارکان کی جانب سےشدید مخالفت کی گئی۔
مسلم مخالف متنازع بل کو ٓج ہی ایوان بالاراجیہ سبھا میں پیش کیا جائے گاجہاں بل کی منظوری کےلیے 236 اراکین میں سے119اراکین کی حمایت درکارہوگی۔
کانگریس رہنما سونیا گاندھی نے وقف ترمیمی بل کو آئین پر حملہ قراردیتے ہوئے کہا مودی حکومت ملک کو کھائی میں گھسیٹ رہی ہےجب کہ آل انڈیا مجلس اتحادالمسلمین کے رکن پارلیمنٹ اسدالدین اویسی نےبل کی کاپی پھاڑ ڈالی اور کہا وہ گاندھی کی طرح وقف بل کو پھاڑتےہیں،وقف بل آرٹیکل 25، 26 کی خلاف ورزی اورمسلمانوں کےساتھ ناانصافی ہے۔
وقف ترمیمی بل 2025 کی متنازع ترامیم میں غیر مسلم کو وقف بورڈ کا چیف ایگزیکٹو آفیسر بنانے،ریاستی حکومتوں کو اپنے وقف بورڈ میں کم از کم 2 غیر مسلم ارکان شامل کرنےاورضلعی کلیکٹر کو متنازع جائیدادوں پر فیصلہ دینے کا اختیار دینا شامل ہیں۔
لوک سبھا میں اپوزیشن لیڈر راہول گاندھی نے کہا کہ وقف ترمیمی بل کامقصد مسلمانوں کو پسماندہ کرنا اور ان کے جائیداد کے حقوق کوغصب کرنا ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے پاکستان سمیت متعدد ممالک پر جوابی ٹیرف عائد کر دیا
انہوں نےکہا کہ بی جے پی اور اتحادیوں کا آئین پر یہ حملہ مسلمانوں پر حملہ ہے، بل مستقبل میں دوسری برادریوں کو نشانہ بنانےکی بھی مثال بنے گا۔
اس حوالے سےردعمل دیتےہوئے ریاست تامل ناڈوکے وزیراعلیٰ اورڈی ایم کےرہنما ایم کےاسٹالن نےبل کی شدید مذمت کی اوروقف ترمیمی بل سپریم کورٹ میں چیلنج کرنےکااعلان بھی کیا۔
وزیراعلیٰ تامل ناڈو ایم کےاسٹالن نے کہا کہ ڈی ایم کےوقف ترمیمی بل کے خلاف سپریم کورٹ میں جائےگی، ترمیمی بل وقف بورڈ کی خود مختاری کے خلاف ہے، اس سے اقلیتی مسلم آبادی کو خطرہ لاحق ہے۔
دوسری جانب آل انڈیا مسلم پرسونل لا بورڈ کی جانب سے بل کےخلاف آندھرا پردیش میں دھرنا دیا جا رہا ہے۔