عالمی پارلیمانی ادارہ ’آئی پی یو‘ عمران خان کے مقدمات کا جائزہ لے گا
عمران خان کی قانونی ٹیم کےرکن خالد یوسف چوہدری نے آئی پی یو کےفیصلے کے بارےمیں تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ مبصر190 ملین پاؤنڈ کے کیس اور توشہ خانہ سیریز کے مقدمات کی کارروائی دیکھیں گے۔
وکیل نےدعویٰ کیا کہ یہ مقدمات قانونی احتساب کے بجائے ’سیاسی استحصال‘ کی مہم کی مثال ہیں، آئی پی یو کے ساتھ بات چیت کاایک اور مرکزی نقطہ جی ایچ کیو کیس ہوگا، جس میں عمران خان پر 9 مئی کو ٹھوس شواہد یا قابل اعتماد قانونی بنیادوں کےبغیر فرد جرم عائد کی گئی تھی، جس سے انصاف کےنظام کی غیر جانبداری پر مزید سوالات اٹھیں گے۔
خالد یوسف نےکہا کہ آئندہ ہفتوں میں پاکستان کا دورہ کرنے والے آئی پی یو کےمبصر کےپاس اڈیالہ جیل میں عمران خان کی نظربندی کی صورتحال کا جائزہ لینے اور ٹرائل کے طریقہ کار کاجائزہ لینے کا اختیار ہوگا، یہ اس بات کی شفاف تشخیص کو یقینی بنانےمیں ایک اہم قدم ہےکہ آیا منصفانہ ٹرائل کے حق جیسے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہوئی ہے یا نہیں۔
ملزمان کی جائیدادیں ضبط کرنے کےخلاف درخواستوں پر مزید سماعت 15 جنوری ملتوی کردی۔
دوران سماعت نیب حکام نےجج ناصر جاوید رانا سے جواب جمع کرانے کے لیےمزید مہلت کی استدعا کی۔
ایڈووکیٹ فاروق ایچ نائیک نے درخواست گزارملک ریاض کے رشتہ دارکی نمائندگی کی، جن کی جائیدادیں بھی نیب نے ضبط کرلی ہیں۔
عمران خان کو بنی گالہ منتقلی کی حکومت نے پیشکش نہیں کی : رانا ثنا اللہ
عدالت نےنیب کی استدعا منظور کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت 15 جنوری تک ملتوی کردی۔
واضح رہےکہ عدالت عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کےخلاف کیس کا فیصلہ پہلے ہی محفوظ کرچکی ہے، فیصلہ 23 دسمبرکو سنایا جانا تھا، تاہم جج نے چھٹی پر جانے کے بعد 6 جنوری کی تاریخ مقرر کردی تھی، اس کے بعد فیصلے کا اعلان 13 جنوری تک ملتوی کردیا گیا۔
اس کیس میں ملک ریاض، ان کے بیٹےعلی ریاض ملک، سابق مشیر برائےاحتساب مرزا شہزاد اکبر، فرحت شہزادی،زلفی بخاری اور ایک وکیل کومفرور قراردیا جاچکا ہے۔