کیا واقعی بشریٰ بی بی دوبارہ اڈیالہ جیل کی مہمان بننے والی ہیں؟

بانی پی ٹی آئی عمران خان کی اہلیہ بشری بی بی المعروف پنکی پیرنی نے خود کو دوبارہ گرفتاری سے بچانے کیلئے ہاتھ پاؤں مارنے شروع کر دئیے ہیں۔ جہاں انھوں نے پارٹی کی فیصلہ سازی اپنے ہاتھ میں لے لی ہے وہیں دوسری جانب بیک ڈور مذاکرات کے نام پر ترلوں اور منتوں کے ذریعے انھوں نے اپنی گرفتاری ٹالنے کیلئے جتن شروع کر دئیے ہیں۔ مبصرین کے مطابق بشری بی بی پر واضح ہو چکا ہے کہ  190ملین پاؤنڈ کیس میں سزا کے بعد ان کا گرفتاری سے بچنا ناممکن ہے اسی وجہ سے انھوں نے خاموشی ختم کرتے ہوئے سیاسی طور پر متحرک ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق بشری بی بی نے اس حوالے سے بانی پی ٹی آئی عمران خان کو بھی اعتماد میں لے لیا ہے اور ان پر واضح کر دیا ہے کہ وہ اب کی بار قطعا جیل کی صعوبتیں برداشت نہیں کرینگی۔ اس لئے انھوں نے ریلیف حاصل کرنے کیلئے تمام آپشنز بروئے کار لانے کا عندیہ دے دیا ہے۔

دوسری جانب روزنامہ امت کی ایک رپورٹ کے مطابق بانی پی ٹی آئی عمران خان کا کہنا ہے کہ ایک سو نوے ملین پاؤنڈ کیس کا فیصلہ ان پر دباؤ ڈالنے کے لئے لٹکایا جارہا ہے۔ تاہم ذرائع کا دعوی ہے کہ یہ فیصلہ ان کی اہلیہ بشری بی بی کے ساتھ پس پردہ جاری بات چیت کی وجہ سے تاخیر کا شکار ہورہا ہے، جو کسی صورت دوبارہ جیل کی ہوا نہیں کھانا چاہتی ہیں۔ مبصرین کے مطابق القادر ٹرسٹ کیس کے محفوظ فیصلے میں تاخیر کے حوالے سے اسلام آباد میں اس وقت تین کہانیاں چل رہی ہیں۔ ان میں سے ایک کہانی یہ ہے کہ حکومت اور پی ٹی آئی کی مذاکراتی ٹیم کے درمیان جاری مذاکرات کو برقرار رکھنے کے لئے القادر ٹرسٹ المعروف ایک سونوے ملین پاؤنڈ کیس کے محفوظ فیصلے کولٹکایا جارہا ہے۔ تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ کہانی درست نہیں۔ کیونکہ حکومت اور پی ٹی آئی کے مذاکرات میں کامیابی کے امکانات نہ ہونے کے برابر ہیں۔ خاص طور پر عمران خان کے تازہ ٹوئٹس نے ان مذاکرات کی کامیابی کے امکانات کو مزید دھندلا دیا ہے۔ ان ٹوئٹس میں بانی پی ٹی آئی نے حسب روایت القادر ٹرسٹ کیس کو دباؤ ڈالنے کا ہتھکنڈہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ملک میں جمہوریت کے نام پر جو ہورہا ہے، اس کا موازنہ صرف یحیی خان کے دور سے کیا جاسکتا ہے۔ عمران خان کی اس زہریلی پوسٹ پر وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ ان ٹوئٹس کے بعد حکومت اور پی ٹی آئی کے مذاکرات معطل ہو چکے، اب یہ مذاکرات لا حاصل ہیں۔

القاد ٹرسٹ کیس کا فیصلہ موخر کرنے بارے وفاقی دارالحکومت میں دوسری کہانی یہ چل رہی ہے کہ مقتدر قوتوں کے اصل خفیہ مذاکرات عمران خان کی اہلیہ بشری بی بی کے ساتھ ہور ہے ہیں اور یہ بات چیت خود سابق خاتون اول کی خواہش پر ہو رہی ہے ، جو دوبارہ جیل جانے سے بچنے کے لئے درمیان کا راستہ نکالنے کی کوشش کر رہی ہیں۔ اگرچہ عمران خان نے بشری بی بی کے ساتھ کسی قسم کے مذاکرات کی تردید کرتے ہوئے دعوی کیا ہے کہ مذاکرات صرف پی ٹی آئی کی ٹیم اور حکومت کے درمیان ہورہے ہیں۔ لیکن عمران خان کا دعوی سراسر غلط بیانی پر مبنی ہے۔ عمران خان نے خود یہ اعتراف کیا تھا کہ انہیں بالواسطہ بنی گالہ شفٹ ہونے کی پیشکش کی گئی ہے۔ یہ بات ان کی بہن علیمہ خان نے بھی دہرائی تھی۔ حالانکہ حکومت سے مذاکرات کرنے والی پی ٹی آئی کمیٹی نے دوٹوک تردید کی ہے کہ حکومت نے انہیں ایسی کوئی آفر نہیں کی ہے۔ اس کا صاف مطلب ہے کہ بیک گراؤنڈ میں کوئی دوسرا چینل بھی چل رہا ہے، جس کے ذریعے بقول عمران خان انہیں بنی گالہ شفٹ ہونے کی بالواسطہ پیشکش کی گئی۔ عدالت میں پیشی کے موقع پر ایک کورٹ رپورٹر نے عمران خان سے یہ استفسار کیا تھا کہ وہ بالواسطہ ذریعے کون ہے، جس نے آپ کو بنی گالہ منتقل ہونے کی آفر کی لیکن عمران خان نے اس بالواسطہ ذریعے کا نام بتانے سے انکار کر دیا۔ تاہم ذرائع کا دعویٰ ہے کہ یہ بالواسطہ ذریعہ بشری بی بی ہیں ، جو پس پردہ الگ سے ڈیل کرنے میں مصروف ہیں۔ انہوں نے ڈیل کرنے والوں کو یقین دلایا ہے کہ وہ کسی نہ کسی طرح عمران خان کو آمادہ کر لیں گی کہ وہ زبان بندی کر کے بنی گالہ شفٹ ہونے پر راضی ہو جائیں۔ ذرائع کے مطابق عمران خان بنی گالہ شفٹ ہونے پر رضامند ہیں۔ تاہم ان کی خواہش ہے کہ بنی گالہ شفٹ ہونے پر انہیں بولنے کی آزادی دی جائے گی لیکن یہ اجازت انہیں نہیں مل رہی ہے، جس کے سبب بشری بی بی کے ساتھ ہونے والی خفیہ بات چیت تا حال کامیاب نہیں ہو سکی ہے۔ اسی لئے ہی القادر ٹرسٹ کیس کا فیصلہ سنانے میں تاخیر ہورہی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ عمران خان کی طرح بشریٰ بی بی کو بھی ادراک ہے کہ القادر ٹرسٹ کیس میں ٹھوس گواہیاں اور دستاویزی شواہد موجود ہیں، جس کی وجہ سے یہ ایک اوپن اینڈ شٹ کیس ہے۔ لہذا دونوں میاں بیوی کو دس برس تک یا اس سے زیادہ کی سزا ہوسکتی ہے۔ عمران خان پہلے ہی جیل میں ہیں۔ انہیں یہ بھی علم ہے کہ القادر ٹرسٹ کیس سے زیادہ سنگین معاملہ 9 مئی واقعات کا ہے۔ لہذا القادر ٹرسٹ کیس کے علاوہ انہیں ابھی 9 مئی کے سنگین کیسز میں بھی سخت سزائیں متوقع ہیں۔ اس کے برعکس بشری بی بی مختلف کیسز میں ضمانت پر ہیں۔ اگر القادر کیس کا فیصلہ سنادیا جاتا ہے اور متوقع طور پر انہیں طویل سزا ہو جاتی ہے تو انہیں ایک بار پھر جیل جانا پڑ سکتا ہے۔ ذرائع کے مطابق یہی وجہ ہے کہ بشری بی بی کی حد درجہ کوشش ہے کہ کسی طرح القادر ٹرسٹ کے فیصلے سے پہلے ان کی ڈیل کامیاب ہو جائے اور وہ دوبارہ قید میں جانے سے بچ جائیں۔

190 ملین پاونڈ کیس بارے وفاقی دارالحکومت میں تیسری کہانی یہ چل رہی ہے کہ القادر ٹرسٹ کیس کا فیصلہ سنانے میں تاخیر کا سبب اسلام آباد ہائی کورٹ کے لئے حجز کی تقرری ہے۔ اس تقرری کے سلسلے میں سترہ جنوری کو جوڈیشل کمیشن کا اجلاس ہونے جارہا ہے۔ حکومت کی کوشش ہے کہ ان تقرریوں تک یا اس کے بعد ہی القادر ٹرسٹ کیس کا فیصلہ سنایاجائے تا کہ فیصلے کے خلاف اپیل کے ذریعے پی ٹی آئی کو فوری ریلیف دینے کی روایت دہرائی نہ جاسکے۔

Back to top button