کیا اس مرتبہ گورنر سندھ ٹیسوری کی سچ مچ چھٹی ہونے والی ہے؟

گزشتہ کچھ عرصے سے اپنے بلند و بانگ دعووں، پیشگوئیوں اور مفاہمتی ملاقاتوں سے ملکی سیاست میں اپنی الگ شناخت بنانے والے واوڈا نے گورنر سندھ کی چھٹی کا عندیہ دے دیا ہے۔ جس کے بعد جہاں ایم کیو ایم میں کھلبلی مچ گئی ہے وہیں حکومتی ذمہ داران نے اس حوالے سے سامنے آنے والے سوالات پر معنی خیز خاموشی اختیار کر رکھی ہے تاہم گورنر سندھ کامران ٹیسوری کی تبدیلی بارے فیصل واوڈا کا کہنا ہے کہ میں نے تو الارم بجادیا ہے، اب اس پیشرفت میں ایک ہفتے سے 3ماہ لگ سکتے ہیں۔ تاہم فیصل واوڈا کے دعوے کے جواب میں گورنر سندھ کامران ٹیسوری کا کہنا ہے کہ جس یونیورسٹی سے فیصل واوڈا ڈاکٹر بنے ہیں ، وہاں سے میں نے پی ایچ ڈی اور سرجن شپ کر رکھی ہے،اس لئے فیصل واوڈا میرے حوالے سے احتیاط ہی برتیں تو بہتر ہو گا۔ تاہم مبصرین کے مطابق گورنر سندھ کے دعوے کے بعد سوال پیداہوتا ہے کہ جب فیصل واوڈا اور کامران ٹیسوری کی یونیورسٹی ایک ہے تو پھر دونوں میں تند و تیز جملوں کا تبادلہ کیوں ہو رہا ہے؟کیا واقعی گورنر سندھ کامران ٹیسوری کو ہٹایا جارہا ہے؟

خیال رہے کہ فیصل واوڈا نے نجی ٹی وی کے پروگرام میں نام لئے بغیر کہا تھا کہ ایک صوبائی گورنر مشکل میں آنے والا ہے اور یہ تبدیلی بہت جلد ہونے والی ہے۔نام لیے بغیر فیصل واوڈا نے بعض نشانیاں بتانے کی کوشش کی اور کہا کہ اس گورنر کی چھٹی ہو رہی ہے جو نام بیچ رہا ہے، جو مال بنا رہا ہے ، جو جھوٹ بول رہا ہے،جو کنفیوژن کریئٹ کررہا ہے۔ واوڈا نے مزید کہا کہ میں نے تو الارم بجادیا ہے۔ تاہم یہ تبدیلی ضرور آئے گی اس میں ایک ہفتہ، ایک مہینہ، دو مہینے یا زیادہ سے زیادہ تین مہینے لگ سکتے ہیں۔

اگرچہ فیصل واوڈا نے تو اپنے انٹرویو میں ڈائریکٹ گورنر سندھ کا نام نہیں لیا تاہم فیصل واوڈا کے قریبی حلقے کے مطابق فیصل واوڈا کا براہ راست اشارہ گورنر سندھ کی جانب ہی تھا۔ اسی لیے گورنر سندھ نے بھی اپنی توپوں کا رخ اچانک فیصل واوڈ ا کی جانب موڑ دیا ہے۔

اپنی تبدیلی بارے سوال کے جواب میں گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے پہلے تو یہ کہا کہ فیصل واوڈا ہمارے بھائی ہیں۔بہت اچھے کھلاڑی ہیں مگر جذباتی کھلاڑی ہیں، کبھی کبھی یہ بھول جاتے ہیں کہ کون سی سائیڈ سے کھیلنا ہے تو اسکے لیے انہیں بالکل اجازت ہے۔

کامران خان ٹیسوری مزید بولے کہ وہ فیصل واوڈا کی باتوں کا اس لیے برا نہیں مانتے کہ جو اچھا کھلاڑی ہو، دل کا بھی اچھا ہو، اگر وہ کبھی جذبات میں آکر اپنے ہی گول کیپر کے پاس گول ماردیتا ہے اور پھر ایک دم سے سر پر ہاتھ لا کر بولے کہ یار میں یہ کیا کرگیا۔ ایسے دوست کی باتوں کو نظر انداز ہی کرنا چاہیے۔ گورنر سندھ نے مزید کہا کہ جس یونیورسٹی سے فیصل واوڈا صاحب ڈاکٹر بنے ہیں، وہیں سے ہم نے پی ایچ ڈی اور سرجن شپ کی ہے۔ہماری یونیورسٹی ایک ہی ہے۔

تاہم سوال یہ ہے کہ جب گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری اور سینیٹر فیصل واوڈا کی یونیورسٹی ایک ہی ہے تو پھر دونوں میں تند وتیز جملوں کا تبادلہ کیوں جاری ہے۔

ایک باوثوق ذرائع نے اس حوالے سے بتایا کہ ایک اہم میٹنگ میں فیصل واوڈا کا تذکرہ ہوا۔ اس پر گورنر سندھ نے سیاسی لحاظ سے کوئی بات کہی جو فیصل واوڈا کے امیج سے متعلق تھی۔ میٹنگ میں موجود فیصل واوڈا کے ہم نام ایک سیاسی شخصیت نے وہ بات فون پر ریکارڈ کرکے فیصل واوڈا تک پہنچا دی۔ جس پر واوڈا طیش میں آگئے اور یہ بیان دیدیا۔

تاہم یہاں سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا واقعی گورنر سندھ کی تبدیلی سے متعلق فیصل واوڈا کے اس اشارے کا حقیقت سے کوئی تعلق بھی ہے یا یہ صرف ایک جذباتی بیان ہی ہے؟

عمران خان نے سول نافرمانی کی تحریک پر یوٹرن کیوں لے لیا ؟

اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ پچھلے چار پانچ روز سے سندھ میں ہلچل مچنا شروع ہوئی ہے، اسکے بعد جس سیاسی شخصیت کی قمیض میں کالر ہے، اس نے اپنے کالر کھڑے کرکے خود کو گورنر سندھ کے طورپر پیش کرنا شروع کردیا ہے۔کچھ شیروانیاں پہن کر چیک کررہےہیں کہ کہیں تنگ تو نہیں ہوگئی؟تاہم مستقبل قریب میں گورنر سندھ کی تبدیلی کے امکانات معدوم ہیں کیونکہ حکومت اس وقت پی ٹی آئی کی احتجاجی سیاست، خیبرپختونخوا حکومت کی بغاوت، جے یو آئی کی ناراضگی اور پیپلزپارٹی کے تحفظات میں پھنسی پڑی ہے اس لئے وہ اپنے لئے کوئی نیا محاذ کھولنے کے موڈ میں دکھائی نہیں دیتی۔ ویسے بھی ٹیسوری کی گورنر شپ سے اگر وفاقی حکومت یا نون لیگ کو کوئی فائدہ نہیں پہنچ رہا تو اسے کامران ٹیسوری سے کوئی ایشو بھی نہیں ہے۔ اس لئے وفاقی حکومت گورنر سندھ کو تبدیل کر کے کوئی نیا پنگا نہیں لے گی۔ ذرائع کے مطابق سب سے بڑی بات یہ ہے کہ کامران ٹیسوری اس یونیورسٹی کانام روشن کررہے ہیں جس سے بقول خود انہوں نے اور فیصل واوڈا نے تعلیم حاصل کی ہے۔یہی وجہ ہے کہ گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری نے کہا کہ میں تو جب سے آیا ہوں لوگ جانے کی باتیں کررہے ہیں۔ میں اس بات پر پریشان ہوں کہ جو آنے کا سوچ رہا ہے وہ آ کیوں نہیں پارہا۔لیکن میں اسکے لیے صرف یہی کہہ سکتا ہوں کہ بچپن سے ہم نے ٹرک کے پیچھے لکھا دیکھا ہے کہ محنت کر، حسد نہ کر۔

Back to top button