کرم میں قافلوں کی آمدورفت کےدوران کرفیو نافذ کرنےکافیصلہ

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کےمشیراطلاعات و نشریات بیرسٹرسیف نےکہا ہے کہ کرم میں امن و امان کے قیام کیلئےدفعہ144 کےدوران سڑکوں پرکرفیو نافذ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق صوبائی حکومت کاضلع کرم میں کرفیو نافذ کرنے پر غور شروع کردیا جس کے لیے مشاورت کا عمل جاری ہے۔

سرکاری ذرائع کے مطابق مشاورت مکمل ہونے پرکرفیوکےنفاذکااعلامیہ جاری کیاجائے گا جبکہ کرفیو کے دوران شرپسند عناصر کےخلاف کارروائی کی جائے گی۔

مشیر اطلاعات بیرسٹر سیف نے کہا کہ دفعہ144کےدوران سڑکوں پرکرفیوہی نافذ ہوگا، کرفیو نفاذ کا فیصلہ امن وامان کی صورت حال کی بہتری کے لیے کیاگیا ہے۔

کرم میں پیش آنے والے واقعے پر کوہاٹ میں اعلیٰ سطح کا اجلاس ہوا جس میں سیکیورٹی حکام نے بھی ششرکت کی۔ خیبر پختونخوا حکومت نے کرم میں ڈپٹی کمشنر قافلے پر حملے میں ملوث افراد کے خلاف سخت کاروائی کا فیصلہ کیا ہے۔

حکومت کی جانب سے جاری اعلامیہ کے مطاب مطابق واقعے میں ملوث افراد کو حکومت کے حوالے نہ کیا گیا تو وقوعہ کے مقام پر سخت کاروائی کی جائیگی، آپریشن کیلئےضرورت پڑنے پر  وقوعہ کی مقام  کی  آبادی کو عارضی  طور پر منتقل کیا جائیگا جبکہ کرم میں دفعہ 144 نافذ ہوگی اور قافلوں کی آمدورفت کے دوران سڑکوں پر کرفیو ہوگا۔

اسلحہ رکھنے والا کوئی بھی شخص دہشت گرد تصور کیا جائے گا، مختلف  خوارج کے سر کی قیمت کا اعلان کیا جائے گا۔ اعلامیے کے مطابق کُرم امن معاہدے پر دستخط کرنے والے  مشران کو امن معاہدے کے نفاذ کے حوالے سے جوابدہ بنایا جائے گا، 4 جنوری کے حملے کے تمام مجرموں اور اس کی حوصلہ افزائی کرنے والوں کو ایف آئی آر میں نامزد کیا جائے گا اور ان کے خلاف  انسداد دہشت گردی کے مقدمے درج کئے جائیں گے جبکہ ضابطے کی کاروائی کرکے گرفتاری کے ساتھ ساتھ شیڈول فور میں بھی شامل کیا جائیگا۔

اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ امن معاہدے پر دستخط کرنے والے مشران  کو حملے کے مجرموں  اور ان  کی مدد کرنے والوں کو حوالے کرنے کا کہہ دیا گیا ہے ، جس پر عملدرآمد نہ ہونے پر کاروائی کی جائے گی جس میں ملزمان کی براہ راست گرفتاری کے لیے کارروائی کی جائے گی۔ پاراچنار روڈ اور توراورائی – ششو روڈ پر سخت انتظامی اقدامات کئے جائینگے، مجرموں کے حوالے نہ کرنے تک  جائے وقوعہ کے علاقے میں ہر قسم کے معاوضے اور امداد کو روک دیا جائیگا۔ وہ سرکاری ملازمین جو  فرقہ ورانہ انتشار  کی پشت پناہی کررہے ہیں اُن کے خلاف تادیبی کاروائی کی جائیگی۔

اجلاس کے اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ اگر امن وامان کی پاسداری نہ کی گئی  تو شرپسندوں اور امن کو خراب کرنے والوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائیگا، اگر 4 جنوری کے واقع  میں ملوث افراد کو حکومت کے حوالے نہ کیا گیا تو وقوعہ کے مقام پر  سخت کاروائی کی جائیگی، اجناس کے قافلے کی نقل و حمل جلد  کی جائیگی، ضلع کرم میں دفعہ 144 نافذ ہوگی اور قافلوں کی آمدورفت کے دوران سڑکوں پر کرفیو ہوگا۔

Back to top button