جسٹس یحییٰ آفریدی ،منصور علی شاہ کے سابق بزنس پارٹنر نکلے

26ویں آئینی ترمیم کے بعد سیاسی و قانونی حلقوں  میں یہ بحث زورو شور سے جاری ہے کہ اگلا چیف جسٹس کون ہو گا؟ مبصرین کے مطابق سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کے تینوں امیدواروں میں ایک قدر مشترک ہے کہ تینوں ایچی سن کالج لاہور کے فارغ التحصیل ہیں تاہم جہاں ایک طرف سپریم کورٹ کے سینیئر ترین جج جسٹس منصور علی شاہ اور دوسری سینیئر جج جسٹس منیب اختر پر اپنے فیصلوں اور ریمارکس کی وجہ عمرانداری کا ٹھپہ لگنے کے بعد انھیں چیف جسٹس کے عہدے کےلیے ناپسندیدہ قرار دیا جا رہا ہے وہیں دوسری جانب جسٹس منصور علی شاہ کے سابق بزنس پارٹنر اور عدالت میں جاری تنازعات اور گروپ بندی کے دوران خود کو غیر متنازعہ رکھنے والے تیسرے سینیئر ترین جج جسٹس یحیی آفریدی کو چیف جسٹس آف پاکستان کے عہدے کےلیے فیورٹ قرار دیا جا رہا ہے۔

خیال رہے کہ پارلیمنٹ نے 26 ویں آئینی ترمیم منظور کر کے ملک کے چیف جسٹس کی تعیناتی کا طریقۂ کار تبدیل کر دیا ہے۔ اب چیف جسٹس کی تعیناتی سنیارٹی کی بنیاد پر عمل میں لانے کی بجائے نئی ترمیم کے مطابق پارلیمنٹ کی 12 رکنی کمیٹی سپریم کورٹ کے تین سینیئر ترین ججوں میں سے کسی ایک کا چیف جسٹس کے طور پر انتخاب دو تہائی اکثریت سے کرے گی۔

تاہم یہاں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس بننے کے امیدوار تین سینیئر ترین جج کون ہیں؟ مبصرین کے مطابق سپریم کورٹ کے تین سینیئر ترین ججز میں پہلے نمبر پر جسٹس سید منصور علی شاہ، دوسرے نمبر پر جسٹس منیب اختر اور تیسرے نمبر پر جسٹس یحییٰ آفریدی ہیں۔

پشاور میں پیدا ہونے والے جسٹس منصور علی شاہ نے تعلیم پنجاب اور لاہور کے تعلیمی اداروں میں حاصل کی۔ وہ ایچی سن کالج اور پھر پنجاب یونیورسٹی کے طالب علم بھی رہے۔

بیرون ملک کیمرج یونیورسٹی سے اعلیٰ تعلیم حاصل کی۔ 1991 میں انہوں نے قانون کی تعلیم حاصل کرنے کے بعد باقاعدہ پریکٹس کا آغاز کیا۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ جسٹس منصور علی شاہ نے 1997 میں ’آفریدی، شاہ اور من اللہ‘ کے نام سے قانونی فرم شروع کی۔سپریم کورٹ کے موجودہ دو جج جسٹس یحییٰ آفریدی اور جسٹس اطہر من اللہ اس فرم میں ان کے پارٹنر تھے اور یوں اب تینوں پارٹنر سپریم کورٹ کے جج بھی ہیں اور ان میں سے دو چیف جسٹس کے اُمیدوار بھی۔

ستمبر 2009 سے جسٹس منصور علی شاہ کا عدالتی جج کے طور پر کیرئیر لاہور ہائی کورٹ کے ایڈہاک جج کے طور پر شروع ہوا۔ بعد ازاں 2016 میں وہ لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس بنے۔

ڈیڑھ سال چیف جسٹس رہنے کے بعد انہیں 2018 میں سپریم کورٹ کا جج بنا دیا گیا۔ ان کی عمر 61 برس ہے اگر وہ چیف جسٹس بنتے ہیں تو وہ پورے تین سال تک اس عہدے پر فائز رہیں گے۔

بطور چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ جسٹس منصور علی شاہ نے ماحولیات سے متعلق کافی بڑے فیصلے دیے اور ہائی کورٹ میں ’گرین بینچ‘ کی بنیاد رکھی جو صرف ماحولیاتی مقدمات سُنتا تھا۔اسی طرح ہائی کورٹ کو جدید ٹیکنالوجی سے منسلک کرنے کا سہرا بھی انہی کے سر ہے۔ وہ عدلیہ میں ریفارمز کے بڑے حامی ہیں۔ تاہم ماضی میں جسٹس منصور علی شاہ کی طرف سے پی ٹی آئی کو دیے گئے ان چاہے ریلیف کی وجہ سے انھیں عمراندار جج قرار دیا جاتا ہے۔

سپریم کورٹ کے دوسرے نمبر پر سینیئر ترین جج جسٹس منیب اختر ہیں۔ وہ پاکستان کے چوتھے وزیراعظم چوہدری محمد علی کے پوتے ہیں۔ جسٹس منیب اختر کے سسر پاکستان کے سابق وزیر قانون خالد انور ہیں۔ خالد انور 1997 میں اُس وقت کے وزیراعظم نواز شریف کی کابینہ میں تھے۔

عدالتی مداخلت کے بعد اب فوج کی مداخلت کون ختم کرے گا؟

جسٹس منیب اختر کراچی میں پیدا ہوئے انہوں نے بھی اپنی ابتدائی تعلیم ایچی سن کالج لاہور سے ہی حاصل کی بعد ازاں اعلی تعلیم بیرون ملک مکمل کی۔1990 میں بطور وکیل اپنے کیرئیر کا آغاز کیا اور 1992 میں سندھ ہائی کورٹ میں وکالت کا لائسنس لیا۔

سول مقدمات میں مہارت رکھنے والے جسٹس منیب اختر 2009 میں سندھ ہائی کورٹ کے جج بنے۔ ان کے سینکڑوں فیصلے ٹیکس لا، لیبر قوانین اور کارپوریٹ قوانین سے متعلق رپورٹ ہو چکے ہیں۔

2018 میں انہیں سپریم کورٹ کا جج تعینات کر دیا گیا تاہم اس وقت کے طریقۂ کار کے تحت پارلیمانی کمیٹی میں ان کے نام پر اس وجہ سے اعتراض کیا گیا کہ وہ سنیارٹی میں چوتھے نمبر پر تھے۔

سپریم کورٹ کے تیسرے سینیئر ترین اور حکومت کے چیف جسٹس کے عہدے کےلیے فیورٹ قرار پانے والے جج جسٹس یحیی آفریدی کا تعلق ڈیرہ اسماعیل خان سے ہے۔ جسٹس یحیٰ آفریدی بھی ایچی سن اور کیمرج کے فارغ التحصیل ہیں۔ 1990 میں وکالت کا آغاز کرنے والے جسٹس یحیی آفریدی خیبرپختونخوا کے اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل بھی رہے۔

جسٹس یحییٰ آفریدی جسٹس منصور علی شاہ کی لا فرم کے پارٹنر بھی تھے۔ 2010 میں نہیں پشاور ہائی کورٹ کا جج لگایا گیا۔

سپریم کورٹ کی ویب سائیٹ کے مطابق وہ فاٹا سے تعلق رکھنے والے پہلے جج تھے جو پشاور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس بنے تاہم 2018 میں انہیں سپریم کورٹ کا جج بنا دیا گیا۔ جسٹس یحیی آفریدی کو بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ قانون اور آئین کی بالادستی پر یقین رکھتے ہیں اور ہمیشہ خود کو تنازعات سے دور رکھتے ہیں۔

a

Back to top button