شہباز شریف کے دورہ سعودی عرب میں بڑے بریک تھرو کا امکان
سعودی عرب کی جانب سے وزیراعظم نواز شریف کی نئی حکومت کو بھرپور اقتصادی مدد کی یقین دہانی مل گئی ہے اور اس حوالے سے عملی اقدامات بھی جلد ہوتے نظر آئیں گے۔ باخبر سفارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ سعودی حکومت شہباز شریف کے برسرِ اقتدار آنے کے بعد سے پاکستان کے کے ساتھ مل جل کر چلنے اور ماضی کی تلخیاں ختم کرنے کے حوالے سے کافی پرجوش ہے۔ نئی حکومت کو یہ یقین دہانی ایک ایسے موقع پر ملی ہے جب شہباز شریف اپنے حکومتی اتحادیوں کے ساتھ سعودی عرب کے دورے پر روانہ ہو رہے ہیں جہاں وہ عمرہ ادا کریں گے۔
خیال ظاہر کیا جا رہا ہے کہ اس دورے کے دوران شہباز شریف کی سعودی قیادت سے بھی ملاقات ہوگی۔ پاکستانی حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر سعودی حکومت پاکستان کو ماضی کی طرح ادھار تیل کی سہولت فراہم کر دے تو اس کے بہت سارے مسائل حل ہو جائیں گے۔
سعودی عرب اور پاکستان کے تعلقات میں ممکنہ قربت کی نوید پاکستان میں تعینات رہنے والے سابق سعودی سفیر ڈاکٹر علی عواض عسیری کی ایک مضمون سے بھی ملتی ہے جو انہوں نے شہباز شریف کے وزیر اعظم بننے کے بعد لکھا ہے۔
اردو نیوز میں شائع ہونے والی اس تحریر میں ڈاکٹر علی عواض عسیری نے لکھا ہے کہ وزیر اعظم شہباز شریف کی فوری ترجیح پاکستان کے بے پناہ معاشی مسائل کو حل کرنا ہو گی اور میرا خیال ہے کہ اس کے لیے وہ سعودی عرب سے مزید امداد لینا چاہیں گے۔انہون نے لکھا کہ مجھے یقین ہے سعودی قیادت پاکستان کو اس حوالے سے کبھی مایوس نہیں کرے گی۔ انکا کہنا ہے کہ سعودی عرب اور پاکستان کا غیرمعمولی رشتہ ہے جس کی گہرائی دونوں ممالک کے عوام کے پیار میں ہیں اور قیادت کی تبدیلی اس پر اثر انداز نہیں ہوتی۔ یہ ربط کئی دہائیوں سے سیاسی، سکیورٹی، معاشی اور ثقافتی میدانوں میں ہم آہنگی کے باعث مزید مضبوط ہوا ہے، اور نئے وزیر اعظم شہباز شریف کی کرشمائی قیادت میں مزید وسیع ہوگا۔
انہوں نے لکھا کہ شہباز شریف جلد ہی عمرہ کی ادائیگی اور رمضان میں اللہ اور پیغمبر اسلام کی خوشنودی حاصل کرنے کے لیے سعودی عرب کا دورہ کریں گے۔ اس موقع پر، ممکن ہے کہ وہ بھائی چارے کے تعلق کو مزید مضبوط بنانے کے لیے سعودی قیادت کے ساتھ ملاقات کریں۔
ڈاکٹر علی عواض عسیری نے لکھا کہ پاکستان میرا دوسرا گھر ہے۔ میں نے تقریباً ایک دہائی یعنی 2001 تا 2009 تک اپنے سفارتی کیریئر کے عروج کا دور اسلام آباد میں بطور سفیر گزارا ہے۔ کچھ سال میں نے ڈپلومیٹک کور کے ڈین کے طور پر بھی خدمات سرانجام دیں۔ میں تین بار وزیراعلیٰ پنجاب رہنے والے شہباز شریف کی انتظامی صلاحیتوں سے بخوبی واقف ہوں، اس دوران انہوں نے لاہور اور پنجاب کی شکل بدل کر رکھ دی۔ ان کے بڑے بھائی نواز شریف تین بار وزیراعظم رہ چکے ہیں، انہوں نے پاکستان کے پارلیمانی اداروں کی تعمیر و ترقی میں کلیدی کردار ادا کیا اور پاکستان کو مسلم دنیا کی واحد جوہری طاقت بنانے کی راہ ہموار کی۔
انہوں نے لکھا کہ پاکستان آج ایک نازک موڑ پر کھڑا ہے۔ خارجی طور پر، افغانستان سے امریکی فوج کے انخلا کے بعد مغربی سرحد پر غیریقینی صورتحال کا سامنا ہے؛ جبکہ مشرقی محاذ پر انڈیا میں ہندو انتہاپسندی کی لہر کشمیری مسلمانوں کے لیے خطرے کی علامت ہیں۔ داخلی طور پر، انتہائی خراب معاشی حالات کی وجہ سے نہ صرف سیاسی عدم استحکام پیدا ہوا بلکہ ملک کی خارجی طور پر درپیش چیلنجز سے نمٹنے کا صلاحیت بھی متاثر ہوئی۔ لیکن مجھے یقین ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف میں قابلیت، حوصلے اور پاکستان کو بامعنی طور پر آگے بڑھانے کا جذبہ موجود ہے۔ مجھے اس امر پر بھی شک نہیں ہے کہ وہ اس مقصد کے لیے سعودی تعاون پر بھروسہ کر سکتے ہیں۔
وزیراعظم 28 سے30اپریل تک سعودی عرب کا دورہ کریں گے
ڈاکٹر علی عواض عسیری نے اپنے مضمون میں لکھا ہے کہ سعودی عرب کی حکومت نے پاکستان کے عوام کے اپنے سول اور فوجی قیادت کے انتخاب کے حق کو ہمیشہ احترام کی نگاہ سے دیکھا ہے اور ان کے ساتھ احترام اور وقار کے ساتھ معاملات طےکیے ہیں۔ پاکستان کی سابق حکومت کے معاملے میں بھی ایسا ہی کیا گیا۔ یہی وجہ ہے کہ سعودی عرب پہلا ملک تھا جو پاکستان کو سہارا دینے اور وہاں مستقبل کی سرمایہ کاری کے لیے آگے بڑھا اور آئندہ بھی ایسا کرتا رہے گا۔