لیٹر گیٹ تحقیقات تک عدم اعتماد پر ووٹنگ روکنے کی درخواست
لیٹر گیٹ کی تحقیقات تک عدم اعتماد تحریک پر ووٹنگ روکنے کے لیے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کر دی گئی ہے، درخواست نعیم الحسن ایڈووکیٹ کی جانب سے دائر کی گئی ہے۔ درخواست میں موقف اپنایا گیا ہے کہ وزیراعظم نے عدم اعتماد تحریک کے پیچھے بیرونی ہاتھ ملوث ہونے کی نشاندہی کی ہے جس کی تحقیقات تک عدم اعتماد پر ووٹنگ نہیں ہونی چاہئے۔
اس حوالے سے نیشنل سیکیورٹی کمیٹی بھی خط پر اپنا بھرپور ردِعمل دے چکی ہے، درخواست میں استدعا کی گئی کہ میمو گیٹ اسکینڈل کی طرز پر تحقیقاتی کمیشن تشکیل دیا جائے، کمیشن سپریم کورٹ یا ہائیکورٹ کے چیف جسٹسز پر مشتمل ہو، نعیم الحسن ایڈووکیٹ کی جانب سے درخواست میں وفاقی اسپیکر، الیکشن کمیشن، وزارت خارجہ ، وزارت دفاع اور وزارت داخلہ ، تحریک انصاف، پیپلز پارٹی ، ن لیگ اور جمعیت علمائے اسلام اور ایف آئی اے کو فریق بنایا گیا ہے، حکومت کی جانب سے لیٹر گیٹ کے حوالے سے امریکی ناظم الامور کو دفتر خارجہ طلب کرکے احتجاجی مراسلہ دیا گیا ، دفتر خارجہ سے معلوم ہوا کہ قائم مقام امریکی ناظم الامور کی طلبی قومی سلامتی کمیٹی کی ہدایت پرعمل میں لائی گئی ہے۔
واضح رہے کہ عمران خان کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی کا 37 واں اجلاس منعقد ہوا جس کے دوران دفاع، توانائی، اطلاعات و نشریات، داخلہ، خزانہ، انسانی حقوق، منصوبہ بندی، ترقی اور خصوصی اقدامات کے وفاقی وزراء، چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی، آرمی چیف سمیت سروسز چیفس، قومی سلامتی کے مشیر اور سینئر افسران نے شرکت کی۔
دوران اجلاس میں قومی سلامتی مشیر نے کمیٹی کو خط پر بریفنگ دی تھی، کمیٹی نے خط پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسے پاکستان کے اندورنی معاملات میں مداخلت کو ناقابل برداشت قرار دیا، حکومت نے خط کا بھرپور جواب دینے کا بھی فیصلہ کیا تھا جس پر عملدرآمد کر دیا گیا ہے۔
بعد ازاں عمران خان نے قوم سے براہ راست خطاب کیا اور اس دوران انہوں نے خارجہ پالیسی پر بات کی اور کہا کہ میں آج آپ کے پاس یہ ساری بات کرنے کے لیے اس لیے آیا ہوں کہ ابھی ہمیں 8 مارچ یا اس سے پہلے 7 مارچ کو ہمیں امریکا نے، امریکا نہیں باہر سے ملک سے، مطلب کسی اور ملک سے پیغام آتا ہے ، میں اس لیے پیغام کی بات کر رہا ہوں اور اسی لیے براہ راست کر رہا ہوں، یہ کسی آزاد ملک کے لیے جس طرح کا ہمیں پیغام آیا ہے، یہ ہے تو وزیراعظم کے خلاف ہے لیکن دراصل یہ ہماری قوم کے خلاف ہے۔