نسلہ ٹاور کے مالک عبدالقادر انتقال کر گئے
سپریم کورٹ کے حکم پر گرائی گئی کراچی کثیرالمنزلہ رہائشی عمارت نسلہ ٹاور کے مالک عبدالقدار کاتلیہ انتقال کرگئے، نسلہ ٹاور کے مالک کے وکیل عبدالمجید کھوسو نے بتایا کہ عبدالقادر کاتلیہ پیر کی شام کو انتقال کرگئے۔عبدالقادر کے بھائی نے سابق چیف جسٹس گلزار احمد کو اپنے بھائی کا قاتل قرار دیا ہے۔
سپریم کورٹ نے قوانین کی خلاف ورزی پر گزشتہ برس شاہراہ فیصل کے ساتھ تعمیر ہونے والی 15 منزلہ عمارت گرانے کا حکم دیا تھا اور اس وقت عمارت گرانے کا کام جاری ہے۔سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد نسلہ ٹاور کے مالک عبدالقادر کے ساتھ ساتھ سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی (ایس بی سی اے) کے سابق چیئرمین، 15 افسران اور سندھی مسلم کوآپریٹیو ہاؤسنگ سوسائٹی کے عملے کے خلاف سروس روڈ پر تجاوز کرکے عمارت تعمیر کرنے کے الزام پر مقدمہ درج کردیا گیا تھا۔
وکیل عبدالمجید کھوسو نے کہا کہ میرے مؤکل کے بھائی غفار کاتلیہ نے اپنے بھائی کے انتقال سے آگاہ کیا۔نسلہ ٹاور کے مالک پولیس صوبائی انسداد کرپشن کے محکمے کی جانب سے تجاوزات کرکے غیرقانونی طور پر کثیرالمنزلہ عمارت تعمیر کرنے کے الزام میں درج مقدمے میں ضمانت پر تھے۔
فیروز آباد تھانے کے ایس ایچ او کی مدعیت میں درج ہونے والے مقدمے میں ٹاور کی اجازت دینے والے افسران، سندھ مسلم کو آپریٹو سوسائٹی اور دیگر متعلقہ اداروں سمیت سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی (ایس بی سی اے) کے افسران کو نامزد کیا گیا تھا۔
مقدمے کے متن میں کہا گیا تھا کہ نسلہ ٹاور تعمیر کرنے والے بلڈر عبدالقادر نے سندھی مسلم کو آپریٹو سوسائٹی، سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی اور ایم پی ڈی کی ملی بھگت سے سروس روڈ کے لیے مختص اراضی پر غیر قانونی فلیٹس اور دکانوں کی تعمیر کی جس پر عدالت نے فوجداری مقدمہ درج کرنے کا حکم دیتے ہوئے افسران کے خلاف کارروائی کرنے کا حکم دیا تھا۔مقدمے میں تعزیرات پاکستان کی دفعات 161، 167، 218، 408، 409، 420، 447 شامل کی گئی تھیں۔
یاد رہے کہ سپریم کورٹ نے 16 جون 2021 کو کراچی کے اہم ترین مقام شاہراہ فیصل پر قائم نسلہ ٹاور گرانے کا حکم دیا تھا۔20 جون کو ہونے والی سماعت کے حکم نامے میں کہا گیا تھا کہ ٹاور کے مالکان نے دعویٰ کیا ہے کہ اضافی رقبہ ایس ایم سی ایچ ایس نے 2010 میں ایک قرارداد کے ذریعے الاٹ کیا تھا اور اسی کو پلاٹ کے مجموعی رقبے میں شامل کیا گیا جبکہ مختارکار نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ ایس ایم سی ایچ ایس نے پلاٹ کے سائز میں غیر قانونی طور پر اضافہ کیا ہے۔
سپریم کورٹ نے مونال ریسٹورنٹ کھولنے کا حکم دیدیا
سپریم کورٹ نے 15 منزلہ نسلہ ٹاور کے بلڈرز کو رہائشی اور تجارتی یونٹس کے رجسٹرڈ خریداروں کو 3 ماہ کے اندر رقم واپس کرنے کا حکم دیا تھا۔25 اکتوبر کو ہونے والی سماعت میں سپریم کورٹ نے کراچی کی شاہراہِ فیصل پر قائم رہائشی عمارت نسلہ ٹاور کو ایک ہفتے میں ‘کنٹرولڈ دھماکا خیز مواد’ سے منہدم کرنے کا حکم دیا۔عدالت نے کمشنر کراچی کو ہدایت کی تھی کہ دھماکے سے قریبی عمارتوں یا کسی انسان کو کوئی نقصان نہیں ہونا چاہیے۔
سپریم کورٹ نے حکم دیا تھا کہ نسلہ ٹاور کا مالک متاثرین کو رقم واپس کرے اور کمشنر کراچی کو ہدایت کی کہ کمشنر کراچی متاثرین کو رقوم کی واپسی یقینی بنائیں۔24 نومبر کو سپریم کورٹ نے کمشنر کراچی کو شاہراہِ فیصل پر قائم رہائشی عمارت نسلہ ٹاور گرانے کے لیے شہر بھر کی مشینری استعمال کرنے کا حکم دیا تھا۔