حلف برداری تقریب پر دائر حمزہ شہباز کی درخواست نامکمل قرار
نومنتخب وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز کی تقریب حلف برداری کے سلسلے میں لاہور ہائیکورٹ میں جمع کرائی گئی درخواست کو نامکمل قرار دیتے ہوئے واپس کر دیا گیا ہے، رجسٹرار آفس کے ذرائع کا کہنا ہے کہ حمزہ شہباز کی درخواست کے ساتھ مطلوبہ مکمل دستاویزات منسلک نہیں تھیں۔
اعظم نذیر تارڑ ایڈووکیٹ کی وساطت سے دائر درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ عثمان بزدار کا استعفیٰ یکم اپریل سے منظور ہو چکا اور وزیراعلیٰ کا دفتر اس وقت خالی ہے، درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ گورنر کا منتخب وزیراعلیٰ کوحلف کیلئے بلانا آئینی روایت ہے۔
درخواست کے مطابق گورنر رولز آف پروسیجر کے رول 21 کے تحت معلومات حاصل کرنے کے بعد منتخب وزیر اعلیٰ سے حلف لیتے ہیں، آئینی کنونشنز کی خلاف ورزی آئین کی خلاف ورزی کے مترادف ہے۔
درخواست گزار حمزہ شہباز کے مطابق گورنر پنجاب پاکستان تحریک انصاف کا سابق عہدیدار اور پرانا کارکن ہے، گورنر پنجاب آئینی بحران پیدا کرنا چاہتے ہیں جبکہ آئینی احکامات سے روح گردانی اور پارلیمنٹ کی روح کی تضحیک کے مرتکب ہو رہے ہیں۔
وزیراعلیٰ پنجاب کا انتخاب آج، حمزہ، پرویز الٰہی مدمقابل
درخواست میں موقف اپنایا گیا کہ نو منتخب وزیراعلیٰ نے مؤقف اپنایا کہ گورنر کا دفتر وفاق اور اتحاد کی علامت ہے، اسکا بنیادی مقصد آئین کی حفاظت اور صوبائی ایگزیکٹو کی سربراہی ہے، حمزہ شہباز کے مطابق درخواست گزار کے پاس اس معزز عدالت سے رجوع کرنے کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے کیونکہ گورنر پنجاب نومنتحب وزیر اعلیٰ پنجاب سے حلف نہیں لے رہے، جو آئین اور قانون کی خلاف وزری ہے۔ حمزہ شہباز کو پنجاب اسمبلی کے ایوان نے قانون کے مطابق وزیر اعلیٰ منتخب کیا۔
واضح رہے کہ حمزہ شہباز کی جانب سے وزیراعلیٰ پنجاب کی حلف برداری کیلئے آج صبح ہی لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی گئی تھی جس میں چیف سیکرٹری پنجاب اور گورنر پنجاب کو فریق بنایا گیا تھا۔