اسلام آباد میں دفعہ 144 نافذ، ڈبل سواری پر پابندی

تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کے حوالے سے اسلام آباد میں میٹرو بس سروس معطل کرنے کے علاوہ ڈبل سواری پر بھی پابندی عائد کر دی گئی، ڈبل سواری پر دو روز کے لیے پابندی عائد کی گئی جبکہ میٹرو بس سروس ایک روز کے لیے معطل رہے گی۔

اعلامیے کے مطابق مجھے مطلع کیا گیا کہ 3 اپریل کو پارلیمنٹ ہاؤس میں ہونے والے قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران ڈبل سواری سے عام لوگوں کے امن و سکون میں خلل پڑنے کا خدشہ ہے، اس دوران دو روز یعنی 2 اور 3 اپریل کے لیے موٹر سائیکلوں کا استعمال ممنوع قرار دیا ہے۔

اسلام آباد انتظامیہ نے اپنے خط میں پنجاب ماس ٹرانزٹ اتھارٹی راولپنڈی کے منیجر آپریشنز (ٹیکنیکل) کو بھی سروس معطل کرنے کی ہدایت کر دی، سیاسی منظر نامے کے پیش نظر پارلیمنٹرینز اور شہریوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے سیکیورٹی کے تمام تر اقدامات لازمی ہیں۔

دارالحکومت کی انتظامیہ نے حکمران جماعت اور اس کے اتحادیوں کے ساتھ ساتھ حزب اختلاف کے مقامی رہنماؤں کو بھی یاددہانی کروائی ہے کہ ریڈ زون میں پانچ یا اس سے زیادہ افراد کے جمع ہونے، جلوس، ریلیوں اور مظاہروں پر 2 ماہ کے لیے پابندی عائد کردی گئی ہے۔

موجودہ سیاسی حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے دارالحکومت پولیس کے 5 ہزار اہلکار، پنجاب پولیس کے 3 ہزار، رینجرز کے 2 ہزار اہلکار اور ایف سی کے 3 ہزار اہلکار شہر اور اطراف میں تعینات کیے گئے ہیں، ریڈ زون، مرکزی اور حساس مقامات کے ساتھ دارالحکومت کے داخلی مقامات، کانسٹی ٹیوشن ایونیو پر واقع عمارتوں کی چھتوں پر بھی پولیس اہلکاروں کی تعیناتی کی جا رہی تھی۔

پولیس اور انتظامیہ کی جانب سے مختلف ذرائع سے اکٹھی کی گئی معلومات سے ظاہر ہوتا ہے کہ سیاسی کارکن اپنی مخالف جماعتوں کے رہنماؤں اور اراکین پر حملہ کر سکتے ہیں، جس سے امن و امان کی صورتحال میں خرابی پیدا ہوسکتی ہے۔ سڑکوں کو بلاک کرنا، سرکاری اور نجی جماعتوں کو نقصان پہنچانا، انہوں نے کہا کہ صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے ریڈ زون اور علاقے میں واقع تمام عمارتوں میں سیکورٹی کو مزید مضبوط کیا گیا ہے۔

عدم اعتماد کی کامیابی پر ہمیں گھر چلے جانا چاہئے

مارگلہ روڈ کے علاوہ ریڈ زون کی طرف آنے والی تمام تر سڑکیں سیل کر دی گئی ہیں، اس سلسلے ریڈ زون کے داخلی راستے پر کنٹینرز لگادیے گئے ہیں تاکہ لوگوں کے داخلے کو روکا جا سکے۔ریڈ زون کے داخلی مقامات پر پولیس اور نیم فوجی دستوں کی بھاری نفری تعینات کیا گیا تھااور انہیں گروپوں، ریلیوں اور موٹر کاروں کو روکنے کی ہدایت دی گئی ہے۔

Back to top button