پاکستانی شوبز انڈسٹری کے سیاستدانوں کی کہانیاں


اگر پاکستانی تاریخ کا جائزہ لیا جائے تو پتہ چلتا ہے کہ یہاں شوبز اور سیاست کا تعلق بہت پرانا ہے۔ ماضی میں کئی معروف سیاست دانوں نے میدان سیاست میں آنے سے قبل شوبز کی دنیا میں طبع آزمائی کی جب کہ چند ایک نے تو شوبز میں مقبولیت حاصل کرنے کے بعد سیاست میں قدم رکھا۔
پیپلز پارٹی کے رہنما مرتضیٰ وہاب کی مرحومہ والدہ فوزیہ وہاب نے سیاست میں تو نام بنایا ہی لیکن اس میدان میں آنے سے پہلے 90 کی دہائی میں انہوں نے حسینہ معین کے ڈرامے ‘کہر ‘ میں مرکزی کردار ادا کیا تھا۔ پیپلز پارٹی کی ایک اور رہنما شرمیلا فاروقی بھی 90 کی دہائی میں پاکستان ٹیلی ویژن کے ڈرامے ‘پانچواں موسم’ میں اعجاز اسلم، طلعت حسین، گلاب چانڈیو اور عبداللہ کادوانی کے ساتھ اسکرین شیئر کر چکی ہیں۔
اسی طرح اگر اداکاروں کی بات کی جائے تو دو دہائیوں تک شوبز سے منسلک رہنے والی کنول نعمان نے اداکاری چھوڑ کر مسلم لیگ (ن) میں شمولیت اختیار کر لی تھی۔ اردو اور پشتو فلموں کی معروف اداکارہ مسرت شاہین نے بھی 2000 میں سیاست کے میدان میں قدم رکھتے ہوئے پاکستان تحریک مساوات کے نام سے سیاسی جماعت قائم کی تھی۔ وہ ہر الیکشن میں جمعیت علما اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کے خلاف امیدوار بن کر خبروں کی زینت بنا کرتی تھیں۔
سینئر اداکارہ گلِ رعنا نے بھی گزشتہ الیکشن میں پیپلز پارٹی کے ٹکٹ پر انتخاب لڑا تھا تاہم انہیں خاص کامیابی نہ مل سکی۔ ماضی کے معروف اداکار سید کمال نے 80 اور 90 کی دہائی میں متعدد بار قومی اسمبلی کے لیے انتخابات میں حصہ لیا لیکن ناکام ہی ہوئے۔ تاہم انہوں نے اپنے اس تجربے پر مبنی فلم ‘سیاست’ بنائی جسے شائقین نے بے حد پسند کیا۔
پاکستان ٹیلی ویژن کے مقبول اسٹیج شو ‘نیلام گھر’ کے میزبان طارق عزیز نے بھی سیاست میں قدم رکھا۔ وہ نوے کی دہائی میں مسلم لیگ (ن) کا حصہ تھے اور انہوں نے نہ صرف الیکشن لڑ ا بلکہ کامیابی بھی حاصل کی۔ تاہم سپریم کورٹ حملہ کیس میں نااہل قرار دیئے جانے کے بعد ان کا سیاسی کیریئر ختم ہوگیا۔ ان کے علاوہ اداکار شفیع محمد شاہ ، قیصر خان نظامانی، ایوب کھوسہ اور ساجد حسن نے بھی مختلف اوقات میں پیپلز پارٹی کی جانب سے صوبائی انتخابات میں حصہ لیا لیکن ناکام رہے۔معروف فلم اداکار محمد علی نے الیکشن تو نہیں لڑا تھا لیکن وہ سیاست میں کافی حد تک سرگرم رہے کیونکہ ان کا ذوالفقار علی بھٹو سے ذاتی تعلق تھا۔ بعد میں وہ ضیا الحق اور نواز شریف کے بھی کافی قریب رہے۔ انہوں نے ضیاالحق کے کہنے پر اپنی اہلیہ اور اداکارہ زیبا بیگم کے ساتھ بھارت جاکر منوج کمار کی فلم ‘کلرک’ میں اداکاری کی تھی۔
اسی طرح معروف موسیقار اور گلوکار جواد احمد نے بھی 2018 کے انتخابات سے قبل برابری پارٹی پاکستان قائم کی تھی۔ انہوں نے خواجہ سعد رفیق اور عمران خان کے خلاف الیکشن بھی لڑا لیکن انہیں ناکامی کا سامنا رہا۔
تحریک انصاف کے منظرِ عام پر آنے کے بعد کئی اداکاروں نےعمران خان کی پارٹی میں شمولیت اختیار کی جس میں ٹی وی اینکر عامر لیاقت اور مرحوم اداکار عابد علی کے نام قابلِ ذکر ہیں۔ البتہ حال ہی میں عامر لیاقت نے پی ٹی آئی کو خیرباد کہہ دیا ہے۔
معروف گلوکار ابرار الحق نے بھی گزشتہ دو انتخابات میں پی ٹی آئی کی جانب سے قومی اسمبلی کا الیکشن لڑا تھا لیکن وہ بھی ناکام ہوئے تھے۔ تاہم اداکار اور ماڈل عباس جعفری سندھ اسمبلی کا الیکشن جیتنے میں کامیاب رہے۔

Back to top button