اختر مینگل کی قیادت میں لانگ مارچ کوئٹہ کی جانب گامزن

سردار اختر مینگل کی قیادت میں بی این پی کا لانگ مارچ کوئٹہ کی جانب گامزن ہے، مارچ کے شرکا مستونگ میں لک بائی پاس عبور کر چکے ہیں۔
بلوچستان نیشنل پارٹی ( بی این پی) مینگل کا وڈھ سے کوئٹہ کی جانب لانگ مارچ جاری ہے، دوپہر کے وقت ریلی کے قریب دھماکے کی اطلاعات سامنے آنے کےبعد سردار اختر مینگل نے سوشل میڈیا پر بیان جاری کیا تھاکہ وہ پارٹی کے تمام کارکنوں کے ساتھ محفوظ ہیں۔
حکومت بلوچستان کے ترجمان شاہد رند نے ایک بیان میں کہاکہ اطلاعات کےمطابق کوئی جانی نقصان نہیں ہوا،سردار اختر مینگل اور بی این پی کی پوری قیادت محفوظ ہے۔
حکومتی عہدیدار نے یقین دلایاکہ بی این پی کی ریلی کے شرکا،اختر مینگل اور دیگر رہنماؤں کی حفاظت صوبائی حکومت کی ذمہ داری ہے۔
شاہد رند نے کہاکہ بلوچستان حکومت گزشتہ رات سے پارٹی قیادت کے ساتھ رابطے میں ہے،ان کےمطابق بی این پی (مینگل) کے وفد نے جمعہ کی رات مقامی انتظامیہ سے ملاقات کی،جس کےبعد اتفاق کیا گیاکہ حکومت کا وفد مینگل سے ملاقات کرے گا۔
دوسری جانب بی این پی (مینگل) نے سوشل میڈیا پر جاری ایک بیان میں دعویٰ کیا کہ مستونگ کے لک پاس کے قریب سکیورٹی فورسز کی کارروائیوں کے نتیجے میں اس کے 250 سے زائد کارکنوں کو گرفتار کیاگیا ہے،جب کہ درجنوں زخمی ہوئے ہیں۔
پارٹی نے الزام عائد کیاکہ قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں نے مارچ کے شرکا کے خلاف آنسو گیس کی شدید شیلنگ کی،کنٹینرز کے ذریعے سڑک کی ناکہ بندی کی وجہ سے اس کا مارچ لک پاس پر رک گیا۔
قبل ازیں پارٹی کی جانب سے ایک پوسٹ میں دعویٰ کیاگیا تھاکہ ’سکیورٹی فورسز نے لانگ مارچ کے شرکا پر فائرنگ کی اور بی این پی (مینگل) کے 250 سے زائد رہنماؤں اور کارکنوں کو گرفتار کر لیا۔
مینگل نے ہفتہ کی علی الصبح الزام عائد کیا تھاکہ میری (پارٹی کی) سینئر قیادت پر براہ راست گولہ باری کی جا رہی ہے اور ان پر فائرنگ کی جارہی ہے۔
انہوں نے کہاکہ ان کے قافلے کا راستہ لک پاس پر کنٹینرز کے ذریعے بند کردیا گیا، اختر مینگل نے مستونگ اور کوئٹہ کے عوام سے اپیل کی کہ وہ کراسنگ کے اپنے اپنے اطراف جمع ہوں۔
انہوں نے عہد کیا کہ ہم اپنے مقصد کی طرف آگے بڑھیں گے،بھلے ہی ہمیں ایک نئی سرنگ کھودنی پڑے۔
انہوں نے کہاکہ ہم اپنے مقصد کےلیے مضبوط اور پرعزم ہیں اور سب سے بڑھ کر، ہم پرامن ہیں،کوئی طاقت یا جبر ہماری ہمت نہیں ہلاسکتا اور نہ ہی ہمیں ہمارے راستے سے ہٹاسکتا ہے۔
بی این پی کی جانب سے رات ایک بج کر 35 منٹ پر شیئر کی گئی ایک ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہےکہ ایک گاڑی کے ارد گرد جمع ہونے والے حامی گلاب کی پتیاں نچھاور کررہے ہیں اور ’جئے جئے بلوچ‘ کے نعرے لگارہے ہیں۔
مینگل نے ایک مبینہ ویڈیو بھی شیئر کی جس میں کنٹینر سڑک پر قطار میں کھڑےہیں،انہوں نے کہاکہ اگر آپ نے ملک اور صوبے کو چلانے کےلیے اتنی محنت کی ہوتی تو ہمیں سڑکوں پر احتجاج نہ کرنا پڑتا۔
دوسری جانب منتظمین نے خبردار کیا ہےکہ اگر مارچ آگے بڑھا تو قانونی کارروائی کی جائے گی۔
کوئٹہ کی انتظامیہ نے جمعرات کو بی این پی (ایم) کی جانب سے لانگ مارچ کی منظوری اور وڈھ سے آنےوالی سکیورٹی کی شرط سے متعلق دائر درخواست مسترد کرتےہوئے اجتماعات پر پابندی عائد کر دی۔
جمعہ کو بی این پی (ایم) کو لکھے گئے ایک خط میں کوئٹہ کے ڈپٹی کمشنر نے یاد دلایا کہ محکمہ داخلہ بلوچستان نے 28 فروری کو تین ماہ کےلیے قومی/اہم شاہراہوں، سڑکوں ، ریڈ زون بشمول جلوسوں، ریلیوں اور 5 یا 5 سے زیادہ افراد/دھرنوں کے اجتماع پر صوبہ بھر میں پابندی عائد کر دی تھی۔
خط میں مزید کہاگیا کہ انٹیلیجنس اینڈ کوآرڈینیشن کمیٹی نے متفقہ طور پر فیصلہ کیاکہ امن و امان کی موجودہ صورتحال کے تحت ریلیاں/ لانگ مارچ ضلع کوئٹہ کےدائرہ اختیار میں داخل نہیں ہوں گے۔
خط میں کہاگیا ہےکہ آپ کی درخواست پر پیرا 2/این میں درج بنیادوں پر افسوس ہے اور آپ کو ضلع کوئٹہ میں داخل ہونے کی اجازت نہیں ہے۔
سردار اختر مینگل کے دھرنے کے قریب خودکش دھماکا
خط میں متنبہ کیاگیا ہےکہ خلاف ورزی کی صورت میں، مارچ کے منتظمین کو کسی بھی ناخوشگوار واقعہ یا خلل کےلیے مکمل طور پر ذمہ دار ٹھہرایا جائےگا، مزید برآں منتظمین کے خلاف قانون کی متعلقہ دفعات کے تحت کارروائی کی جائے گی۔