مدارس بل پر مولانا فضل الرحمٰن کے ساتھ پھر بیٹھنے کےلیے تیار ہیں  : وفاقی وزیر قانون

وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کا کہنا ہےکہ مدارس بل پر مولانا فضل الرحمٰن کے ساتھ ایک مرتبہ پھر بیٹھنے کےلیے تیار ہیں۔

 قومی اسمبلی کے اجلاس سے اظہار خیال کر تےہوئے وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ کوئی بھی قانون سازی صدر مملکت کے دستخط کےبغیر مکمل نہیں ہوتی۔

 وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہاکہ مولانا فضل الرحمٰن سے میرا اور میرے قائد کا احترام کا رشتہ ہے،ہمارے اکابرین نے اجتماعی دانش سے 1973 کا آئین متفقہ پاس کیا۔

 اعظم نذیر تارڑ جب دونوں ایوان کسی بل کو منظور کرلیں تو پھر اسے وزیر اعظم کو بھیجا جاتا ہےاور پھر وزیر اعظم اپنی رائے کے ساتھ اس بل کو ریاست کے سربراہ یعنی صدر مملکت کو ارسال کردیتےہیں۔اس موقع پر آرٹیکل 75 حرکت میں آتا ہے جس کے 2 حصےہیں۔اس آرٹیکل کا ایک حصہ یہ کہتا ہےجب کوئی بل صدر کی منظوری کےلیے انہیں بھیجا جائےتو وہ 10 روز کے اندر اس پر اپنی رائےدے دیں گے جب کہ دوسرا حصہ کہتا ہےکہ بجٹ کے علاوہ اگر انہیں کسی بل پر کوئی اعتراض ہو یا اس پر مزید بحث کی ضرور ہو تو وہ کسی بھی بل کو اسپیکر یا سینیٹ چیئرمین کےبجائے پارلیمنٹ کو دوبارہ بھیجتےہیں اور یہ عمل آئین بننے کےبعد سے ہوتا چلا آرہا ہے۔

انہوں نےکہاکہ لیکن مدارس بل سے متعلق جو ایک پیچیدگی آئی وہ یہ کہ 28 اکتوبر کو صدر کا پیغام اسپیکر یا سیکریٹریٹ کےبجائے پارلیمان کے مشترکہ اجلاس کے سامنے آجاناچاہیے تھا کیوں کہ آرٹیکل 75 کا دوسرا حصہ یہ کہتا ہے۔اب اگر مشترکہ اجلاس میں موجود اکثریت کسی بھی بل کو منظور کرلےتو پھر وہ بل دوبارہ صدر مملکت کے پاس دستخط کےلیے جاتا ہے اور پھر اس موقعے پر صدر کے پاس یہ اختیار نہیں ہوتا کےاس پر کسی بھی طرح کا کوئی اعتراض اٹھایا جائے۔اس بار بھی اگرچہ صدر مملکت کو 10 دن کے اندر ہی دستخط کرنےہیں لیکن اگر وہ ایسا نہ کرسکے تب بھی 11ویں دن وہ بل قانون کا حصہ بن جاتا ہے۔

انہوں نے پارلیمان میں بات کرتےہوئے کہاکہ صدر کی رائے کی اہمیت سے انکار نہیں اور اس مسئلےکا حل نکالنے کےلیے ضروری ہے کہ ہم مل بیٹھ کر اس پر بات کریں اور کوئی ایسا حل نکالیں جو سب کےلیے قابل قبول ہو۔

مدارس کی رجسٹریشن میں حکومت خود سب سے بڑی رکاوٹ ہے : مولانا فضل الرحمٰن

 وفاقی وزیر قانون نےکہاکہ وفاقی حکومت اپنی ذمہ داریوں سے آگاہ ہے، امن و امان کےلیے وفاق صوبوں کومکمل معاونت فراہم کرنے کےلیے پرعزم ہیں۔کرم کے مسئلے پر خیبرپختونخوا حکومت کو مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے۔

 انہوں نےکہا کہ گورنر خیبرپختونخوا نے وفاق کے نمائندے کی حیثیت سے وہاں جرگہ کیا،خوشی ہوتی اگر وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا بھی اقدامات کرتے،یقین دلاتا ہوں وفاقی حکومت اس معاملے کو دیکھ رہی ہے اور وزیر داخلہ کو ہدایات ہیں کہ وہ اس پر نظر رکھیں۔

Back to top button