سیاست کی خاطر غلیظ بیان دینا انتہائی مکروہ ہے : عطا تارڑ
وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے بشریٰ بی بی کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ سیاست کی خاطر غلیظ بیان دینا انتہائی مکروہ عمل ہے،دوست ملک سےتعلقات خراب کرنا نہایت افسوس ناک ہے۔
وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے بیان کو انتہائی قابل مذمت قرار دیتےہوئے کہا ہےکہ اپنے سیاسی بیانیے کو فروغ دینے کےلیے یہ ملکی تعلقات کو خراب کر سکتے ہیں۔
عطا تارڑ کا کہنا تھا کہ یہ پڑھی لکھی خاتون نہیں ہیں اور ان کو خارجہ امور کا نہیں پتا،ان کی سیاست جھوٹ،بہتان اور سیاسی پوائنٹ اسکورنگ پر چلتی ہے،انہوں نےانتہائی مکروہ حرکت کی ہے۔
ان کا کہنا تھاکہ ان کےجھوٹ کا اندازہ اس بات سے ہوتا ہےکہ اس دورے کےبعد ان کی اپنی بیٹی کی شادی اسی ملک میں ہوئی اور وہی سےان کو تحائف ملے جو انہوں نے بلیک مارکیٹ میں فروخت کیے۔
رہنما مسلم لیگ ن عطا تارڑ کا کہنا تھا کہ سیاسی بیانیے کو فروغ دینے کےلیے یہ ملکی تعلقات کو خراب کرسکتے ہیں اور ملک میں آگ بھی لگاسکتے ہیں،ان کو ایک کام نہیں آتا اور وہ سچ بولناہے۔
دوسری جانب وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے بشریٰ بی بی کےبیان پر سخت ردعمل دیتےہوئے کہاکہ ایک گھریلو غیر سیاسی خاتون نے قوم سے خطاب کیا،موصوفہ نے ایک دوست اسلامی ملک پر خودکش حملہ کردیا ہے،دوست ملک پر شریعت ختم کرنے کا بڑا الزام لگاکر خود شریعت کی ٹھیکیدار بن رہی ہیں۔
عظمیٰ بخاری کاکہنا تھاکہ ان فسادیوں کے ہوتے ہوئے ملک کا بھلا نہیں ہوسکتا، مزید کہاکہ بڑا دوست اسلامی ملک جو مسلم امہ کا ستون ہے اس پر یہ الزام بہت خطرناک ہے۔
ترجمان سندھ حکومت سعدیہ جاوید نے بھی عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے بیان پر رد عمل دیتے ہوئے کہاکہ پی ٹی آئی ایک بار پھر ملک کے خلاف سازشیں کرنےلگی ہے، بشریٰ بی بی کا دوست اسلامی ملک کےخلاف بیان ملک کو تنہا کرنےکی سازش ہے۔
بشریٰ بی بی کےالزام پرجنرل (ر) باجوہ بھی بول پڑے
واضح رہے کہ بشریٰ بی بی نے اپنے ویڈیو پیغام میں دعویٰ کیا تھاکہ عمران خان جب ننگے پاؤں مدینہ گئےتو واپسی پر جنرل (ر) باجوہ کو فون کالز آنا شروع گئےکہ یہ کسے لے آئے ہو۔
بشریٰ بی بی کا کہنا تھاکہ جنرل (ر) باجوہ کو فون کالز پر کہاگیا کہ کیا اُٹھا کر لائے ہو،ہم اس ملک میں شریعت کا نظام ختم کرنے لگےہیں اور تم شریعت کے ٹھیکہ دار لےآئے ہو۔
طلاعات نے کہا کہ ان کی سیاست جھوٹ، بہتان اور سیاسی پوائنٹ اسکورنگ پر چلتی ہے، اپنے سیاسی بیانیے کو فروغ دینے کے لیے یہ ملک تعلقات کو خراب کرسکتے ہیں۔