سویلینز کا ملٹری ٹرائل: آرمڈ فورسز میں نہ ہونیوالا فرد فورسز کے ڈسپلن کے نیچے کیسے آسکتا ہے؟ سپریم کورٹ

سپریم کورٹ کےجسٹس جمال مندوخیل نے سویلینز کے ملٹری کورٹ میں ٹرائل کیس میں استفسار کیا ہےکہ آرمڈ فورسز میں نہ ہونےوالا فرد آرمڈ فورسز کےڈسپلن کے نیچے کیسے آسکتا ہے؟

سپریم کورٹ کےآئینی بینچ نے جسٹس امین الدین کی سربراہی میں ملٹری کورٹس کےفیصلے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیلوں پر سماعت کی جس میں وفاقی حکومت کے وکیل خواجہ حارث نے دلائل دیےکہ ملٹری کورٹس کیس میں عدالتی فیصلہ دو حصوں پر مشتمل ہے، یک حصے میں آرمی ایکٹ دفعات کو کالعدم قرار دیا گیا ہےجب کہ دوسرے حصے میں ملزمان کی ملٹری کورٹ میں کسٹڈی ہے۔

اس موقع پرجسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ ملٹری کورٹس کا پورا کیس آرٹیکل 8 کے گرد گھومتا ہے، آرمڈ فورسز میں نہ ہونےوالا فرد آرمڈ فورسز کے ڈسپلن کے نیچے کیسے آسکتا ہے؟ اس موقع پر خواجہ حارث نے کہا کہ اگر قانون اجازت دیتا ہےتو ڈسپلن کا اطلاق ہوگا۔

جسٹس جمال مندوخیل نےکہا کہ ایک شخص آرمی میں ہے اس پر ملٹری ڈسپلن کا اطلاق ہوگا،کوئی محکمہ زراعت میں ہے اس پر محکمہ زراعت کے ڈسپلن کا اطلاق ہوگا، کوئی شخص کسی محکمہ میں نہیں تو آرمڈ فورسز کے ڈسپلن کا اطلاق کیسے ہوگا؟ کیا غیر متعلقہ شخص کو ڈسپلن کے نیچے لانا آرٹیکل 8 کی خلاف ورزی نہیں ہوگی؟

خواجہ حارث نے کہا کہ مخصوص حالات میں سویلین پر بھی آرمی ایکٹ کا اطلاق ہوتا ہے، عدالت کے پاس آرمی ایکٹ دفعات کو کالعدم کرنے کا اختیار نہیں، اس پر جسٹس جمال نے کہا کہ اس طرح تو اگرکوئی اکسانے کا سوچے تو آرمی ایکٹ کا اطلاق ہوگا، کیا آرمی ایکٹ نے آئین کے آرٹیکل8کا سیکشن 1 غیرمؤثرنہیں کردیا؟ خواجہ حارث نےجواب دیا کہ  ملٹری ٹرائل میں بھی فیئر ٹرائل کا آرٹیکل 10 اےموجود ہوتا ہے۔

سپریم کورٹ : عادل بازئی کو ڈی سیٹ کرنے کا فیصلہ کالعدم، قومی اسمبلی کی رکنیت بحال

 

جسٹس مندوخیل نے مزید کہا کہ پاکستان میں سب سے بڑا عہدہ صدر مملکت کا ہے،اگر صدرہاؤس پرحملہ ہو تو ملزم کا ٹرائل انسداد دہشتگردی عدالت میں ہوگا مگرآرمی املاک پر حملہ ہو تو ٹرائل ملٹری کورٹس میں؟ اس پر خواجہ حارث نے کہا کہ یہ فیصلہ قانون سازوں نے قانون سازی سے کیا ہے۔

جسٹس مسرت ہلالی نےریمارکس دیے کہ ملٹری کورٹس کے زیر حراست افراد کی ایف آئی آر کی نقول نہیں دی گئیں، کیا ملٹری کورٹ ٹرائل میں وکیل کی اجازت ہوتی ہے؟ کیا ملٹری کورٹ میں ملزم کو تمام مواد فراہم کیا جاتا ہے؟ اس پر  خواجہ حارث نے جواب دیاجی ملٹری کورٹ میں ملزم کو وکیل اور تمام متعلقہ مواد فراہم کیا جاتا ہے۔

جسٹس جمال مندوخیل نےسوال کیا اگر ایک فوجی اپنے افسر کا قتل کردے تو کیس کہاں چلےگا؟ خواجہ حارث نے جواب دیا قتل کا کیس عام عدالت میں چلے گا۔

بعد ازاں سپریم کورٹ کےآئینی بینچ کی جانب سے کیس کی مزید کل تک ملتوی کردی گئی ہے۔

Back to top button