ہر لاپتہ فرد اپنی فیملی کے پاس ضرور پہنچے گا: اسلام آباد ہائی کورٹ

لاپتا بلوچ طلبہ کے کیس میں اٹارنی جنرل نے اسٹیٹ اور قانون نافذ کرنے والی ایجنسیوں کی طرف سے اسلام آباد ہائی کورٹ کو یقین دہانی کرائی ہے کہ ہر فرد جس کے حوالے سے لاپتہ ہونے کا الزام ہے اپنی فیملی کے پاس ضرور پہنچے گا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے لاپتا بلوچ طلبہ کے کیس کی سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری کردیا، کی، 4 صفحات پر مشتمل حکم نامے میں کہا گیا کہ اٹارنی جنرل نے عدالت کو یقین دلایا کہ ہر وہ فرد جس کے حوالے سے لاپتا ہونے کا الزام ہے وہ اپنی فیملی کے پاس ضرور پہنچے گا، اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ لاپتا افراد کے مسئلے کو حل کرنے کےلیے ہمیشہ اعلیٰ سطح پر بات کی گئی ہے۔
نیب کا ریمانڈ 14 سے بڑھ کر 40 دن ہوگیا،ترمیمی آرڈیننس جاری
اٹارنی جنرل نے عدالت کو مزید آگاہ کیا کہ جبری گمشدہ افراد سے متعلق وزراء پر مشتمل کمیٹی نے سفارشات تیار کرلیں، کابینہ سے منظوری کے بعد سفارشات عدالت میں پیش کی جائیں گی۔ حکم نامے کے مطابق اٹارنی جنرل کا مؤقف ہے کہ لاپتا افراد کا مسئلہ سیاسی حل کا تقاضہ کرتا ہے۔
درخواست گزار وکیل ایمان مزاری نے ابھی تک لاپتہ 3 طلبہ کی لسٹ اٹارنی جنرل کو دی، عدالت توقع کرتی ہے کہ آئندہ سماعت پر تین لاپتہ افراد سے متعلق عدالت کو آگاہ کریں گے۔