ایم کیو ایم کی اکثریت کا اپوزیشن کے ساتھ ملنے کا فیصلہ

ایم کیو ایم پاکستان کی اکثریت نے حکومتی اتحاد توڑ کر اپوزیشن کے ساتھ ملنے کا فیصلہ کیا ہے. میڈیا رپورٹس کے مطابق متحدہ پاکستان کے متعدد رہنماؤں نے تحریک عدم اعتماد کے حوالے سے متحدہ اپوزیشن کا ساتھ دینے کا مشورہ دے دیا ہے.

رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ اپوزیشن کے ساتھ ایم کیو ایم کے تمام معاملات طے پا چکے ہیں جبکہ رابطہ کمیٹی نے کارکنوں کے ساتھ مشاورت کے لیے 20 مارچ کو اجلاس طلب بھی طلب کر لیا ہے. کہا جا رہا ہے کہ ایم کیو ایم پاکستان کی جانب سے حتمی اعلان 24 مارچ کو کیا جائے گا. جیو نیوز کے پروگرام ’آج شاہ زیب خانزادہ کے ساتھ‘ میں میزبان کی جانب سے خالد مقبول صدیقی سے سوال کیا گیا کہ کیا تحریک انصاف کی حکومت بچ سکتی ہے تو اس پر رپنما ایم کیو ایم پاکستان نے کہا کہ صورت حال بڑی افسوسناک ہے کیونکہ یہ سب جمہوریت کے تقاضوں کے تحت ہونا چاہیے تھا لیکن اب حکومت کا بچنا مشکل لگ رہا ہے.

انہوں نے کہا کہ اگر یہی سب ہوا تو آخر حکومت کیسے بچ پائے گی. ان کا کہنا تھا کہ کچھ سنجیدہ اقدامات کی ضرورت ہے اور میں سمجھ سکتا ہوں کہ اگر مشیر ٹھیک ہوئے تو ایسا فیصلہ ہو سکتا ہے جس سے جمہوریت بھی بچ سکتی ہے اور پاکستان بھی بچ سکتا ہے. انہوں نے کہا حکومت تو بچ سکتی ہے مگر عمران خان کا وزیر اعظم رہنا مشکل لگ رہا ہے.

پی ٹی آئی کے بانی رہنما نے عمران خان سے وزارت عظمیٰ کی قربانی مانگ لی

مقبول صدیقی نے کہا کہ جب 100 سے زائد کارکن لاپتا ہوں اور بنیادی سہولیات کے حصول میں بھی رکاوٹ ہو رہی ہو تو حکومت میں شمولیت اور وزارتوں میں شمولیت اب ایم کیو ایم کے لیے کوئی معنی نہیں رکھتی اور ہمیں ابھی بہت سارے فیصلے کرنے ہیں۔ ماضی میں ہمارے ساتھ کیے گئے وعدے پورے نہ کیے جانے کی وجہ سے کچھ شکوک و شبہات ہیں لیکن اگر پیپلز پارٹی ہمارے مطالبات کو ماننے اور عمل کرنے کے لیے تیار ہے تو ہم ان کے ساتھ بیٹھ کر بات کریں گے. انہوں نے یہ بھی کہا کہ ایم کیو ایم کو حکومت کا حصہ بننے کے بجائے ان علاقوں کا شیئر لینے کی ضرورت ہے جہاں سے ہمارا گزشتہ 35سال سے مینڈیٹ ہے، یہ ہمارا حق اور پیپلز پارٹی کا فرض ہے کہ ہمیں ان علاقوں کا شیئر دیا جائے.

Back to top button