مریم نواز کی پاسپورٹ واپسی کی درخواست پر نیب سمیت فریقین کو نوٹسز
مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز کی پاسپورٹ واپسی کی درخواست پر نیب سمیت فریقین کو نوٹسز جاری کر دیئے گئے ہیں، بدھ کو چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ کی سربراہی پر مشتمل تین رکنی فل بنچ نے مریم نواز کی درخواست پر سماعت کی۔
نیب پراسیکیوٹر فیصل بخاری اور ایڈیشنل اٹارنی جنرل نصر احمد عدالت میں پیش ہوئے جبکہ مریم نواز کے وکیل امجد پرویز نے دلائل دیئے، عدالت نے درخواست سماعت کے لیے منظور کرتے ہوئے نیب سمیت فریقین کو نوٹسز جاری کر دیئے، لاہور ہائیکورٹ نے 27 ستمبر تک فریقین کو جواب جمع کروانے کا حکم دیا ہے۔
پاکستان مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز کی پاسپورٹ واپسی کی درخواست پر لاہور ہائی کورٹ کا فل بینچ تشکیل دیا گیا تھا، مریم نواز نے اپنے پاسپورٹ واپسی کے لیے لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کر رکھا ہے لیکن ہائی کورٹ کے ججز چار بار مریم نواز کا کیس سننے سے معذرت کر چکے ہیں۔
مریم نواز نے لاہور ہائی کورٹ میں ایک نئی درخواست دائر کی تھی جس میں عدالت سے استدعا کی گئی کہ ان کا پاسپورٹ واپس کیا جائے جو چار سال قبل ضمانت کے طور پر اسی عدالت میں رکھوایا گیا تھا۔
مریم نواز نے اپنی نئی درخواست میں کہا تھا کہ چار سال قبل جس مقدمے میں نیب نے انہیں گرفتار کیا اس میں آج تک نہ تو ان
سپریم کورٹ کے جزز کا چیف جسٹس کی تقریر پر اظہار افسوس
پر کوئی فرد جرم عائد کی گئی اور نہ ہی اس کیس کا ٹرائل شروع ہوا۔
مریم نواز کو اگست 2019 میں چوہدری شوگر ملز کیس میں اس وقت گرفتار کیا گیا تھا جب وہ جیل میں اپنے والد اور پارٹی قائد نواز شریف سے ملاقات کر رہیں تھیں، مریم نواز 48 دن اس کیس میں نیب کی حراست میں رہیں تھیں جس کے بعد انہیں جیل بھیج دیا گیا تھا۔
بعد ازاں لاہور ہائیکورٹ نے انہیں ضمانت بعد از گرفتاری میں رہا کیا تاہم انہوں نے عدالتی حکم کے مطابق سات کروڑ روپے نقد اور اپنا پاسپورٹ ڈپٹی رجسٹرار کے پاس رکھوا دیا تھا۔