پاکستانی مصنوعات پر نئے امریکی ٹیکس سے معاشی مسائل بڑھنے کا خطرہ

امریکی صدر ٹرمپ نے پاکستانی ایکسپورٹس پر نئے ٹیرف یا ٹیکس کا نفاذ ایک ایسے وقت میں کیا ہے جب پاکستانی معیشت شدید مسائل کا شکار ہے اور ایک بڑا مسئلہ ملکی درآمدات میں اضافہ بھی ہے۔ پاکستان کو زیادہ درآمدات کی وجہ سے ایک بڑے تجارتی خسارے کا سامنا ہے جسے کم کرنے کے لیے برآمدات میں اضافے کی ضرورت ہے۔

یاد رہے کہ موجودہ مالی سال کے پہلے آٹھ مہینوں میں پاکستان کا تجارتی خسارہ پندرہ ارب ڈالرز سے زیادہ رہا جس کی وجہ ان مہینوں میں 22 ارب ڈالر کی برآمدات اور 37 ارب ڈالر کی درآمدات رہیں۔

سرکاری اعداد و شمار کا جائزہ لیا جائے تو پاکستان کی برآمدات کی سب سے بڑی منڈی امریکہ ہے جہاں دنیا کے کسی دوسرے ملک کے مقابلے میں پاکستان کی سب سے زیادہ برآمدات ریکارڈ کی گئی ہیں۔امریکی صدر کی جانب سے پاکستان کی مصنوعات پر نئے ٹیرف کے نفاذ کے بعد امریکہ میں درآمد ہونے والی پاکستانی مصنوعات کی امریکی مارکیٹ میں قیمت زیادہ ہو جائے گی، تاہم صرف پاکستانی مصنوعات ہی مہنگی نہیں ہوں گی بلکہ بنگلہ دیش، انڈیا ، چین اور ویت نام کی مصنوعات بھی زیادہ قیمت پر امریکی منڈی میں مل پائیں گی۔

امریکی صدر ٹرمپ نے کئی ممالک سے امریکہ ایکسپورٹ ہونے والی اشیا پر نئے ٹیرف یا ٹیکس کے نفاذ کا اعلان کرتے ہوئے ان ممالک کی لسٹ میں پاکستان کو بھی شامل کر دیا ہے۔ پاکستان سے امریکہ برآمد کی گئی مصنوعات پر 29 فیصد ٹیرف عائد کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔ پاکستان کے علاوہ انڈیا اور بنگلہ دیش کی امریکہ بھیجی جانے والی مصنوعات پر بھی نئے ٹیرف کا اعلان کیا گیا ہے۔ انڈیا پر 26 فیصد اور بنگلہ دیش پر 37 ٹیرف عائد ہو گا۔ یہ دونوں ممالک عالمی سطح پر دو بڑی برآمدی مارکیٹوں یعنی امریکہ اور یورپی یونین میں پاکستان کا مقابلہ کرتے ہیں۔

نئے ٹیرف کے اعلان کے بعد اس کا پاکستان سے امریکہ برآمد ہونے والی مصنوعات پر ممکنہ اثرات کے بارے میں معیشت اور بیرونی تجارت کے ماہرین کا کہنا ہے کہ اس کے پاکستانی مصنوعات پر منفی اثرات تو یقینی طور پر مرتب ہوں گے لیکن اکیلے پاکستان پر ٹیرف کا نفاذ نہیں کیا گیا بلکہ دوسرے ممالک بھی اس کا شکار ہوں گے۔

تاہم پاکستان کی موجودہ کمزور معیشت کی وجہ سے ملک پر اس کا منفی اثر زیادہ محسوس ہو گا۔

واضح رہے کہ درآمدات پر ٹیرف میں کسٹم ڈیوٹی اور ریگولیٹری شامل ہوتی ہے جسے بڑھا کر کسی ملک میں باہر سے چیزیں منگوانے کی حوصلہ شکنی کی جاتی ہے۔

پاکستان کی بیرونی تجارت کا جائزہ لیا جائے تو مجموعی طور پر پاکستان تجارتی خسارے کا شکار ہے۔ بیرونی تجارت کے سرکاری اعداد و شمار کے مطابق موجودہ مالی سال کے پہلے آٹھ مہینوں میں تجارتی خسارہ پندرہ ارب ڈالر رہا جس کی وجہ برآمدات کا کم اور درآمدات کا زیادہ حجم تھا۔ تاہم پاکستان کی امریکہ کے ساتھ تجارت کا جائزہ لیا جائے تو تجارت کا توازن پاکستان کے حق میں ہے یعنی پاکستان کی امریکہ کو برآمدات زیادہ اور وہاں سے درآمدات کم ہیں۔ فروری 2025 میں پاکستان نے امریکہ کو 40 کروڑ ڈالرز سے زائد کی مصنوعات برآمد کیں اور 13 کروڑ ڈالر کی اشیا درآمد کیں۔ دوسری جانب چین سے پاکستان نے اس مہینے میں ڈیڑھ ارب ڈالر کی چیزیں منگوائیں اور پاکستان سے چین جانے والی اشیا کا حجم صرف 16 کروڑ ڈالر رہا۔ موجودہ مالی سال کے پہلے چھ مہینوں میں پاکستان نے امریکہ کو تقریباً تین ارب ڈالر کی اشیا برآمد کیں۔ گزشتہ مالی سال میں پاکستان کی امریکہ بھیجی جانے والی اشیا کی مالیت پانچ ارب ڈالر سے زائد تھی۔

پاکستان سے امریکہ بھیجی جانے والی اشیا میں سب سے بڑا حصہ ٹیکسٹائل مصنوعات کا ہے جو کل تجارت کا نوے فیصد بنتا ہے۔ اس کے علاوہ پاکستان سے امریکہ چمڑے کی مصنوعات، فرنیچر، پلاسٹک، سلفر، نمک، سیمنٹ، کھیلوں کا سامان، قالین، فٹ ویئر اور دوسری اشیا برآمد کی جاتی ہیں۔ لیکن پاکستان سے امریکہ جانے والی اشیا کے مقابلے میں امریکہ سے پاکستان درآمد کی جانے والی اشیا کا حجم کم ہے۔ امریکہ سے پاکستان آنے والی اشیا میں خام کپاس، لوہا اور سٹیل، مشینری، بوائلرز، پرانے کپڑے، کیمیکلز، ادویات اور کچھ دیگر اشیا شامل ہیں۔

ٹیرف معاملے پر پاکستان امریکا سے بات کرے گا : سفیر رضوان سعید

بیرونی تجارت کے شعبے کے ماہر اقبال تابش نے بتایا کہ پاکستان پر لگنے والا نیا ٹیرف کافی زیادہ ہے، تاہم یہ دیکھنا ہوگا کہ کیا یہ ٹیرف پورے ٹیرف لائن پر لگے گا۔ انھوں نے کہا پاکستان کا امریکہ سے آزادانہ تجارت کا ایسا کوئی معاہدہ نہیں کہ جس میں تجارتی رعایت حاصل ہوتی ہو، اس لیے نئے ٹیرف سے خدشہ ہے کہ پاکستان کی اشیا مسابقتی نہیں رہیں گی۔ انہوں نے کہا کہ نئے ٹیرف میں انڈیا کو پاکستان پر برتری حاصل ہے تاہم بنگلہ دیش اور ویتنام کو نقصان ہوا ہے کیونکہ ان پر پاکستان سے زیادہ ٹیرف لگا ہے اس لیے یہ نہیں کہا جا سکتا ہے کہ پاکستان دوسروں کے مقابلے میں مکمل طور پر نقصان میں ہے۔

Back to top button