کیا یوتھیئے عمران خان کو سوشل میڈیا کاوزیراعظم بنائینگے؟

پاکستان تحریک انصاف گراؤنڈ پر الیکشن مہم چلانے میں مشکلات کا شکار ہے اس لیے سوشل میڈیا پر نئے راستے ڈھونڈ رہی ہے اور باقی جماعتوں سے سوشل میڈیا پر کافی آگے نظر آتی ہے۔پاکستان میں ہونے والے عام انتخابات میں روایتی طریقوں سے ہٹ کر الیکشن مہم اور تشہیر سوشل میڈیا پر زیادہ دکھائی دےبرہی ہے۔خاص طور پر پاکستان تحریک انصاف سوشل میڈیا پر سب زیادہ سے سرگرم ہے اور اس کی وجہ یہ ہے کہ اس کے شہر شہر تو جلسے نہیں ہو رہے مگر پی ٹی آئی نے پاکستان میں آن لائن جلسے متعارف کرا دیے ہیں۔ تاہم ناقدین کا کہنا ہے کہ تحریک انصاف کی قیادت کو یہ بات سمجھنی چاہیے کہ سوشل میڈیا پر کسی پارٹی یا شخص کی مقبولیت کا ہرگز یہ مطلب نہیں لینا چاہیے کہ وہ انتخابی میدان میں بھی فاتح ہو گا کیونکہ الیکشن سوشل میڈیا پر نہیں میدان میں لڑا جاتا ہے۔ ویسے بھی الیکشن کی سائنس سوشل میڈیا سے بہت مختلف ہے۔ تاہم سوشل میڈیا پر اپنی مقبولیت کا ڈھنڈورا پیٹنے والے عمرانڈوز کے دعوؤں سے لگتا یہی ہے کہ پی ٹی آئی کے سوشل میڈیا انقلابی عمران خان کو آن لائن ہی وزیر اعظم بنانا چاہتے ہیں کیونکہ زمینی حقائق میں تو ایسا کچھ نظر نہیں آتا۔

خیال رہے کہ پی ٹی آئی سوشل میڈیا پر باقی تمام جماعتوں سے بہت آگے ہے اور اس کے ٹک ٹاک پر بھی 54 لاکھ فالورز ہیں اور پی ٹی آئی ان سوشل پلٹ فارمز کا بھرپور استعمال کر رہی ہے۔جہاں پی ٹی آئی مختلف علاقوں میں جلسوں اور الیکشن مہم میں رکاوٹوں کا شکوہ کر رہی ہے وہاں آئن لائن جلسوں کے دن انٹرنیٹ سست رفتار ہونے کی شکایت بھی کر رہی ہے۔

تحریک انصاف ان چند جماعتوں میں سے ہے جنہوں نے ٹک ٹاک پر توجہ دینا شروع کی۔ جون 2022 میں عمران خان نے مشہور ٹک ٹاکرز کو بنی گالہ بھی بلایا تھا اور ان سے ملاقات کی تھی۔بطور وزیر اعظم بھی عمران خان مین سٹریم میڈیا کے علاوہ یوٹیوبرز کو انڑویو دیتے رہے ہیں۔

دیہات ہوں یا شہری علاقے، امیدواروں کے لیے اپنا پیغام پہنچانے اور الیکشن مہم کو چلانے کا تیز ترین ذریعہ سوشل میڈیا ثابت ہو رہا ہے۔سوشل میڈیا پر مہم کی وجہ یہ بھی ہے پاکستان ٹیلی کام اتھارٹی پر موجود ڈیٹا کے مطابق پاکستان میں 18 کروڑ 90 لاکھ موبائل کنکشنز ہیں۔جبکہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کے مطابق پاکستان میں ووٹرز کی کل تعداد 12 کروڑ 85 لاکھ سے زائد ہے۔موبائل استعمال کرنے والوں میں بچے بھی شامل ہیں مگر ایک اندازے کے مطابق تقریبا ہر گھر اور ہر ووٹر کے پاس موبائل موجود ہے اس لیے سیاسی جماعتوں کے لیے سوشل میڈیا اور موبائل کے ذریعے پیغام رسائی زیادہ فائدہ مند ثابت ہو رہی ہے۔اسی وجہ سے سیاسی جماعتوں کی توجہ سوشل میڈیا پر ہے اور اس کے لیے جماعتوں نے سوشل میڈیا سیل بھی قائم کر رکھے ہیں۔

پاکستان تحریک انصاف سوشل میڈیا پر سب سے فعال جماعت دکھائی دیتی ہے اور اعداد و شمار کے مطابق پی ٹی آئی سوشل میڈیا پر سب سے مقبول جماعت ہے۔پی ٹی آئی کے آفیشل فیس بُک پیج پر 86 لاکھ فالورز ہیں جبکہ اس کے ایکس اکاؤنٹ پر اس کے 96 لاکھ فالورز موجود ہیں۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) فیس بُک اور ایکس کے مجموعی فالورز کے اعتبار سے سوشل میڈیا پر دوسری بڑی جماعت ہے۔فیس بُک پر پاکستان مسلم لیگ (ن) کے فیس بُک 36 لاکھ جبکہ ایکس پر 25 لاکھ فالورز ہیں۔

جماعت اسلامی سوشل میڈیا پر کافی ایکٹو دکھائی دیتی ہے اسی لیے جماعت اسلامی کے فیس بُک پر 39 لاکھ جبکہ ایکس پر 2 لاکھ 68 ہزار فالورز موجود ہیں۔

پاکستان پیپلز پارٹی نے سوشل میڈیا پر توجہ تھوڑی دیر سے دی جس کی وجہ سے پی پی پی سوشل میڈیا پر تھوڑا پیچھے دکھائی دیتی ہے۔پی پی پی کے آفیشل فیس بُک پیچ پر آٹھ لاکھ 51 ہزار فالورز جبکہ ایکس پر 11 لاکھ فالورز ہیں۔

جمعیت علما اسلام پاکستان سوشل میڈیا پر متحرک جماعتوں میں سے ایک ہے۔جمعیت علما اسلام پاکستان کے فیس بُک آٹھ لاکھ 41 ہزار اور ٹوئٹر پر 2 لاکھ 58 ہزار فالورز ہیں۔

عمران خان پاکستان میں سوشل میڈیا پر سب سے زیادہ فالورز رکھنے والی سیاسی شخصیت ہیں۔بانی پاکستان تحریک انصاف عمران خان کے فیس بُک پر 10 لاکھ 40 ہزار جبکہ ایکس پر دو کروڑ تین لاکھ فالورز ہیں۔

 چیئرمین پی پی پی اور ان کی جماعت سوشل میڈیا پر کافی سرگرم نظر آ رہی ہے۔ بلاول بھٹو کے ایکس پر 51 لاکھ جبکہ فیس بُک نو لاکھ 83 ہزار فالورز ہیں۔

نواز شریف فیس بُک اور ایکس تاخیر سے جوائن کیا۔ نواز شریف کے فیس بُک پر چار لاکھ 19 ہزار اور ٹوئٹر پر دس لاکھ سے زائد فالورز ہیں۔

 مولانا فضل الرحمان کے فیس بُک پر دس لاکھ جبکہ ایکس پر چھ لاکھ 35 ہزار فالورز موجود ہیں۔

امیر جماعت اسلامی سراج الحق بھی سوشل میڈیا پر مقبول ترین سیاسی رہنماؤں میں سے ایک ہیں جن کے فیس بُک پر 15 لاکھ جبکہ ایکس پر 13 لاکھ فالورز ہیں۔

Back to top button