سارا پنڈ بھی مر جائے تو نثار علی خان وزیر اعلیٰ نہیں بنتا

نواز شریف کی وزارت عظمیٰ سے بے دخلی کے بعد فوجی اسٹیبلشمنٹ کا ساتھ نبھانے اور مسلم لیگ نون سے آؤٹ ہونے والے چوہدری نثار علی خان کے قریبی رفقا اب ان کے پی ٹی آئی میں شامل ہونے اور عثمان بزدار کی جگہ پنجاب کا نیا وزیر اعلی بننے کا دعویٰ کر رہے ہیں لیکن نثار کے

ناقدین اسے ایک لطیفہ قرار دیتے ہوئے کہتے ہیں کہ سارا پنڈ بھی مر جائے تو چودھری نثار علی خان کو پنجاب کی وزارت اعلیٰ نہیں مل سکتی۔

یاد رہے کہ 2018 کے الیکشن میں آزاد امیدوار کی حیثیت سے حصہ لینے والے چوہدری نثار علی خان قومی اسمبلی کی نشستوں پر شکست کھا گئے تھے اور مشکل سے پنجاب اسمبلی کی سیٹ پر کامیاب ہوئے تھے۔ تاہم وہ پچھلے چار برس سے سیاست میں غیر متحرک تھے اور صرف چند ماہ پہلے ہی بطور رکن پنجاب اسمبلی اپنے عہدے کا حلف اٹھایا تھا۔ اب خبریں ہیں ان کی قزیعاعظم عمران خان سے بنی گالہ میں ایک انتہائی اہم ملاقات ہوئی ہے جسکے بعد وہ سیاست میں دوبارہ انٹری دینے والے ہیں۔

راولپنڈی میں ایک حالیہ عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میں نے پچھلے چار برس سے اقتدار کا روزہ رکھا ہوا تھا لیکن اب بہت جلد اپنے حلقے کے عوام کے ساتھ افطار کروں گا۔ انہوں نے کارکنوں کو ہدایت کی کہ اپنے اپنے لنگوٹ کس لو کیونکہ ہم نے اگلے اليکشن ميں ڈٹ کر مقابلہ کرنا ہے۔ نثار علی خان نے عوام کو یہ تاثر دینے کی کوشش کی کہ جیسے اب وہ اقتدار میں آنے والے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم لوگون ميں کوئی دو نمبری یا ہيرا پھيری نہيں ہے اور کھرے مال کا خريدار ہروقت موجود ہوتا ہے۔ انہون نے بتایا کہ مجھے بھی فون آتے رہے ہيں۔ بڑے عہدوں کی جتنی آفر مجھے ہوتی ہے، کسی کو نہیں ہوتی۔ لوگ تو اقتدار کیلئے جوتیاں اٹھانے کو بھی تیار ہو جاتے ہیں، لیکن میں نے اقتدار کا روزہ رکھ لیا تھا۔

یاد رہے کہ ماضی میں چوہدری نثار علی خان نواز شریف کی کابینہ میں وزیر داخلہ تھے اور انہیں شہباز شریف کے کافی قریب شمار کیا جاتا تھا۔ لیکن نواز شریف کی اقتدار سے بے دخلی کے بعد چوہدری نثار علی خان نے اسٹیبلشمنٹ سے قربتیں بڑھا لیں اور مریم نواز کی سیاست میں انٹری کے خلاف بولنے لگے۔ یوں وہ نواز شریف سے دور ہو گے۔ ان کا دعوی ہے کہ وہ عمران خان کے ایچی سن کالج میں کلاس فیلو رہے ہیں اور وزیراعظم کی لمبے عرصے سے خواہش ہے کہ میں تحریک انصاف کا حصہ بن جاؤں۔ چنانچہ اب شاید وہ واقعی پی ٹی آئی میں شمولیت اختیار کرنے جا رہے ہیں۔

فضل الرحمان MQM رہنماؤں سے ملاقات کیلئے کراچی پہنچ گئے

اپنے علاقے میں ایک عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے چودھری نثار علی خان کا کہنا تھا کہ حلقے کے عوام کو میرے لئے ووٹ مانگنے پر کبھی شرمندگی نہیں ہوگی۔ انہوں نے یہ دعوی بھی کیا کہ میں نے کبھی ضمیر کا سودا نہیں کیا نہ مجھے کوئی دو نمبر کہے گا۔ خیال رہے کہ چودھری نثار نے سال 2018 کے انتخابات سے قبل 34 سالہ رفاقت کے بعد مسلم لیگ (ن) سے اپنی راہیں جدا کر لی تھیں۔ 2018 کے عام انتخابات میں چودھری نثار آزاد حیثیت میں راولپنڈی کے حلقے پی پی 10 سے رکن منتخب ہوئے تھے تاہم انہوں نے تین سال سے زائد عرصہ گزر جانے کے بعد 2021 میں حلف اٹھایا تھا۔

اگلے روز جب اسلام آباد ہائی کورٹ میں میڈیا سے گفتگو کے دوران ایک صحافی نے مریم نواز کو چودھری نثار علی خان کے بنی گالہ جانے کا بتایا اور ان کے مستقبل کے حوالے سے سوال کیا تو انہوں نے مختصرا کہا کہ "یہ تو بڑی مضحکہ خیز بات ہے۔ یاد رہے کہ پچھلے کچھ مہینوں سے مارکیٹ میں یہ افواہیں بھی گردش کر رہی تھیں کہ شاید چوہدری نثار علی خان کو نواز لیگ میں دوبارہ شامل کرلیا جائے جس کی بنیادی وجہ ان کی شہباز شریف سے قربت ہے۔ لیکن باخبر لیگی ذرائع کا دعویٰ ہے کہ چوہدری نثار علی خان کا مسلم لیگ نواز میں واپسی کا کوئی امکان نہیں کیونکہ نواز شریف اب ان کی شکل دیکھنے کے بھی روادار نہیں ہیں۔

Nisar Ali Khan will not become the Chief Minister Urdu News

Back to top button